امام موسیٰ کاظم نے دین حق کی حفاظت اور جابر قوتوں کے برابر مقاومت کی : آغا سید حسن الموسوی الصفوی

سرینگر/سلسلہ امامت کی ساتویں کڑی حضرت امام موسیٰ کاظمؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے حسب عمل قدیم انجمن شرعی شیعیان جموں وکشمیر کے اہتمام سے وادی کے طول و عرض میں خصوصی مجالس کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلے کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی امام باڑہ بڈگام میں منعقد ہوا جس میں دسیوں ہزار عقیدت مندوں نے شرکت کرکے امام عالیمقامؑ کے تئیں اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔ تنظیم کے مرکزی ذاکرین نے مرثیہ خوانی کی اور امام ؑ کے مصائب بیان کئے۔

’’ولایت تائمز‘‘ کے مطابق عقیدت مندوں کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان دارالمصطفیٰ کے صدر اور سیئر حریت رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے امام موسیٰ ابن جعفر ؑ کے حالات زندگی اور سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔ آغاسید حسن نے امام ؑ کے شہادت کے اسباب و عوامل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ائمہ معصومینؑ نے دین و شریعت کے معاملات میں وقت کے حکمرانوں کی بے جا مداخلت اور اسلامی خلافت کو بادشاہت میں تبدیل کرنے کے عزم و ارادوں کے خلاف ہر دور میں جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھا اور وقت کے حکمرانوں نے اس ذوات مقدسہ کی زبان بندی کیلئے ہر ممکن حربے آزمائے اور آخری حربے کے طور پر ائمہ معصومینؑ کو درجہ شہادت پر پہنچایا گیا۔

حضرت امام موسیٰ کاظمؑ کو متواتر 17 سال تک قید تنہائی میں رکھا گیا تاکہ انہیں حکومت کی غیر شرعی پالیسیوں اور قرآن و سنت کے منافی راہ و روش پر لب کشائی سے باز رکھا جائے لیکن امام کے پایہ استقلال میں کوئی لغزش واقع نہ ہوئی اور بالآخر انہیں قید خانے میں درجہ شہادت پر پہنچایا گیا۔

سینئر حریت رہنا نے کہا کہ حق پرستوں اور اپنے سیاسی و نظریاتی حریفوں کو راستے سے ہٹانے کیلئے ہر دور کے ظالم حکمرانوں نے یہی حربے اختیار کئے اور دآج بھی دنیا کی جابر اور استکباری قوتیں اسی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ تاہم ایسے حربوں سے حق و صداقت پر مبنی آوازیں اور فکرونظریات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔

اس موقعہ پر آغا سید حسن نے ایران کے تاریخی ، ادبی اور ثقافتی شہر شیراز اور لورستان میں تباہ کن سیلاب سے ہوئے جانی و مالی نقصان پر دکھ اور صدمے کا اظہار کیا اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی و ہمدردی ظاہر کی۔ مجلس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر امام خامنہ کی سلامتی اور قوم کے شر و آفات سے حفاظت کی دعائیں مانگی گئیں۔