تین سالہ معصومہ کی بے رحمانہ آبروریزی میں ملوث درندہ صفت ملزم انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ :مولانا مسرور عباس انصاری، کشمیر بند کی کال کا اعلان

سرینگر/وادی کشمیر کے علاقہ ترگام سمبل کی کمسن تین سالہ معصومہ کی بےرحمانہ آبروریزی کے بعد متاثرہ کنبہ سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کی خاطر جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کا ایک وفد تنظیم کے صدر و سینئر حریت رہنما مولانا مسرور عباس انصاری کی قیادت میں ملک پورہ ترگام سمبل گیا جہاں انہوں نے جنسی زیادتی کی شکار تین سالہ معصومہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ دلی ہمدردی و یکجہتی کا بھر پور مظاہرہ کیا۔وفد میں جنرل سیکرٹری سید مظفر رضوی اور ضلع صدر بانڈی پورہ کے علاوہ دیگر مرکزی اراکین بھی شامل تھے۔

”ولایت ٹائمز“ کو موصولہ بیان کے مطابق غم آنگیزواقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے مولانا مسرور عباس انصاری نے درندہ صفت ملزم کو انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ قرار دیا اور کہا کہ سماج میں اس طرح کے حیوان صفت انسانوں کا وجود ناسور کی طرح ہے جن کو قابو میں کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ مولانا نے کہا کہ ملک پورہ سانحہ کسی ایک مسلک، ملت یا مذہب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ دلسوز سانحہ انسانیت کا مسئلہ ہے اور تمام مذہبی رہنماوں، سیول سوسائٹی اور دیگر قومی ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ اس گھنا ¶نی اور انسانیت سوز حرکت کے خلاف آواز اٹھائیں انہوں نے کہا کہ مسلک و ملت کا لحاظ کئے بغیر درندہ صفت ملزم کو کیفردار تک پہنچانے کیلئے کشمیری فرد فرد ہر ممکن رول ادا کریں اور اس سلسلے میں زرا برابر بھی کوتاہی نہ برتی جائے۔ انصاری صاحب نے کہا کہ یہاں کے ریپ کلچر نے سماج کو کھوکھلا کردیا ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہاں ریپسٹ سرعام گھوم رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی سنگین کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا کٹھ پتلی انتظامیہ سے بھروسہ اٹھ چکا ہے کیونکہ آج تک آبروریزی کے جتنے بھی دلسوز واقعات رونما ہوئے سالہا سال گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک متاثرین انصاف کے متلاشی ہیں اور ان واقعات میں ملوث شیطان صفت ملزمین یا تو کھلے عام گھوم رہے ہیں یا پھر پولیس تھانوں میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بنا محنت و مشقت کے دال چاول کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبانی یقین دہانیوں اور کھوکھلے وعدوں سے اس طرح کے مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا اور نہ ہی بیٹی بچاو کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔ مسرور عباس انصاری نے کہا کہ تین سالہ معصومہ جنسی زیادتی کا شکار بن کر ایک طرف موت و حیات کی جنگ لڑ رہی ہے دوسری جانب تحقیقات کے نام پر درندہ صفت ملزم کو بچانے کیلئے درپردہ سازشیں رچائی جارہی ہیں۔ انہوں نے اسلامک ایجوکیشن نامی اسکول کی جانب سے ملزم کو نابالغ قرار دئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی علوم کے نام پر اس طرح کی بیہمانہ کاروائی اسلام بدنام کرنے کا حربہ ہے اور امت مسلمہ بالخصوص اسلامیان جموں و کشمیر کے سربراہان و ذمہ داران خاموشی توڑ کر اس گھنا ¶نی حرکت کو انجام دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں۔ مولانا نے باہمی اتحاد و اتفاق کو ہر صورت میں برقرار رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسیاں اس انسانیت سوز سانحہ کو ایک مسلک کے ساتھ جوڑنے کی تمام تر کوششیں کرکے یہاں مسلکی فسادات کو ہوا دینے کی کوششیں کررہے ہیں اور اس طرح کے پروپیگنڈوں اور ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین سالہ معصومہ کو انصاف دلانا سماج کے ایک ایک فرد کی ذمہ داری ہے لہذا بلا لحاظ مسلک، ملت و مذہب انصاف کیلئے اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ احتجاجی ریلیوں میں باہمی اتحاد و اتفاق اور امن و امان کو ملحوظ نظر رکھیں۔

مولانا مسرور عباس انصاری نے ماگام اور بمنہ میں پر امن احتجاجیوں پر طاقت کے استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حرکت سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ انتظامیہ جرائم پیشہ افراد کے کندھوں سے کندھے ملائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے فاسٹ ٹریک بنیاد پر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے 13 مئی سوموار کو کشمیر بند کی کال دی اور ملزم کو کیفردار تک پہنچانے کیلئے پرامن احتجاج کی اپیل کی۔