ٹریفک دباؤ اور کشمیر!

ٹریفک دباؤ بڑھنے کے ساتھ ہی جہاں حادثات رونما ہونے کا اندیشہ لاحق رہتا ہے وہیں وادی میں ایک عرصے سے خونین سڑک حادثات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ان میں زیادہ تر حادثات غفلت شعاری کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔اگرچہ محکمہ ٹریفک نے کئی بار ڈرئیوروں کیخلاف کاروائی کی اور ان پر جرمانہ عائد کیا لیکن اس مہم کو تیز اور جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ قوانین کی خلاف ورزی پھر شروع نہ ہو پائے۔آئے روز مختلف سڑک حادثات میں کئی انسانی جانیں تلف ہوتی ہیں۔اگرچہ محکمہ ٹریفک کے حکام ڈرائیوروں کے کاغذات چیک کرکے ان کیخلاف عدالتی چالان پیش کرتے ہیں لیکن یہ حادثے روکنے کیلئے موزون طریقہ نہیں ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کی ہے کہ محکمہ کے اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی جائے اوررشوت خوری میں ملوث اہلکاروں کےخلاف کاروائی کی جائے۔تیز رفتار کے ساتھ گاڑی چلانے والوں کےخلاف بھی کاروائی کی جانی چاہیے تاکہ قوانین کو سختی سے عملایا جائے۔عوام میں بیداری مہم کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جب ہم میں شعور پیدا ہوگا گاڑی موٹر سائیکل چلانے والالاپرواہی نہیں برتے گا اور نہ ہی جلد بازی سے کام لیگا۔۔ڈروائیور جہاں چاہیے گاڑی پارک کرکے من پسند بس اسٹاپ بنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے مسافر بھی من پسند مقام پر اترتا اور گاڑی میں سوار ہوتا ہے۔یہاںسوئی ہوئی جانوں کو جھگانے کیلئے حکام، ذی شعور افراد اور میڈیا سے وابستہ افراد کو یکجٹ ہوکر بیداری کی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
29فروری2016ء
سرینگر کشمیر