سرینگر/’شادی کی تقاریب کے دوران دولت کی نمائش ‘کے چلتے’ بژھ پورہ ، حیدر پورہ اور ہمہامہ میں صرف وازوان اور سجاؤٹ کروڑوں روپے خرچ ‘کئے گئے ۔متعلقہ قوانین کوسخت اورایسے سرمایہ داروں کا سماجی بائیکاٹ کرنے پر زور دیتے ہوئے سنجیدہ فکراشخاص نے خبردارکیاکہ شادی کی تقاریب کے دوران نمود و نمائش اوربے تحاشہ خرچہ جات غریب کنبوں کی لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہونے میں تاخیرکی بنیادی وجہ بن چکی ہے ۔ادھر میر واعظ عمر فاروق نے سماجی خرافات اور نئی بدعات کو انتہائی افسوناک قراردیتے ہوئے اعلان کیا کہ 11ستمبربروز جمعۃ المبارک سے سماجی بدعات کے خلاف منظم مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ ستمبر 2014کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ہزاروں کنبوں کی زبوںحالی اور باز آباد کاری میں تاخیر کے بےچ کشمیر وادی میںاپنے بچوں کی شادی خانہ آبادی کی آڑ میں سرمایہ دار حرام یا حلال دولت کو پانی کی طرح بہا رہے ہیں ۔گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شہر سرینگر کے مختلف علاقوں بشمول بژھ پورہ ، حیدر پورہ اورہمہامہ وغیرہ کے علاوہ وادی کے دوسرے علاقوں میں سرمایہ داروں نے اپنے بیٹوں اور بیٹےوں کی شادیوں کے دوران جس انداز میں نمود و نمائش کے تحت لاکھوں روپے صرف وازوان پر خرچ کئے ، اس کی وجہ سے ایسی بیٹیوں کے والدین میں فکر و تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جو اپنی دختران کے ہاتھ پیلے کرنے کیلئے اتنی رقم خرچ کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں ۔سٹی رپورٹر نے لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چند روز قبل بژھ پورہ ، حیدر پورہ اور ہمہامہ میں کچھ سرمایہ داروں نے اپنے بچوں کی شادی کی تقریبات کے دوران نہ صرف یہ کہ وازوان وغیرہ پر لاکھوں روپے خرچ کئے بلکہ جدید اور دلکش خیمے لگانے اور چراغاںکرنے پر بھی لاکھوں روپے خرچ کئے ۔تینوں کالونیوں کے لوگوں نے بتایا کہ سرمایہ داروں نے گوشت خریدنے پر لاکھوں روپے اڑائے اور پھر جب کھانے والے کم پڑ گئے تو پکا پکایا وازوان کتوں کانوالہ بنا ۔انہوں نے کہا کہ وازوان ، سجاوٹ ، مہمانوں کی آؤ بھگت اور دیگر معاملات پر بھی لاکھوں روپے اڑائے جا رہے ہیں جبکہ دولہے کی روانگی یا آمد یا کہ دلہن کی روانگی یا آمد کے وقت اےسے پٹاخے سر کئے جاتے ہیں کہ جیسے جنگ کا سماں ہو۔انہوں نے کہا کہ پٹاخے سر کرنے پر بھی لاکھوں روپے اڑائے جاتے ہیں اور یوں نہ صرف یہ کہ قرآنی احکامات کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا جاتا ہے بلکہ آس پڑوس میں رہنے والے ایسے افراد کیلئے مشکل ترین حالات کا بگل بجایا جاتا ہے جو اپنی بےٹےوں کی شادی خانہ آبادی پر اتنی رقم خرچ نہیں کر سکتے ۔حیدر پورہ ، بژھ پورہ اور ہمہامہ وغیرہ علاقوں و کالونیوں کے لوگوں نے شادی کی تقریبات کے دوران مختلف معاملات پر بے تحاشہ دولت اڑانے اور نمود و نمائش پر فوری پر زوری دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ایسے سرمایہ داروں کا سماجی بائیکاٹ بھی کیا جانا چاہئے جو اپنی دولت کے نشے میں اُن بیٹوں اور بہنوں کو فراموش کر دیتے ہیں جن کے والدین ان کی شادیوں پر اتنی رقم خرچ کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں ۔لوگوں نے اس بات پر بھی زور دےا کہ شادی کی تقریبات کی آڑ میں نمود و نمائش اور نت نئی روایات کو فروغ دینے والے سرمایہ داروں کی لگام کسنے کیلئے ریاست میں متعلقہ قوانین کو بھی سخت بنایا جانا چاہئے جبکہ علمائے دین اور سماج کے ذی شعور اشخاص کو سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کا بھر پور انداز میں احساس و ادراک کرتے ہوئے ایسی شادی کی تقاریب کا بائیکاٹ کر کے ایک نئی شروعات کرنی چاہئے ۔اس دوران سٹی رپورٹر کو مختلف علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ سرینگر شہر اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہے کہ یہاں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لڑکیاں صرف اس وجہ سے وقت پر نہیں بیاہی جا رہی ہیں کیونکہ والدین لڑکے والوں کی فرمائشوں کو پورا نہیں کر پاتے ہیں ۔لوگوں نے علمائے دین اور سماجی کارکنان کی طرف سے اصراف ، فضول خرچی ، نمود و نمائش اوردیگر ایسی خرافات کے خلاف منظم اور ہمہ گےر مہم چلانے پر زور دےتے ہوئے کہا کہ اب سماج کو مکمل تباہی سے بچانے کیلئے سبھی لوگوں کو یکجا ہونا پڑے گا۔اس دوران میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے شادی کی تقریبات کے دوران سرمایہ داروں کی طرف سے فضول خرچیوں اور نمود و نمائش کو تشویشناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ جمعہ سے سماجی بدعات اور نئی خرافات کے خلاف منظم مہم کا آغاز کیا جائے گا۔میر واعظ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے لاکھوں کشمیریوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے اور ایسے میں اگر کچھ سرمایہ دار اپنے ضمیر کو مار کر اپنے بچوں کی شادیوں پر بے تحاشہ دولت خرچ کررہے ہیں تو یہ اس قوم کیلئے بہت بڑی بد قسمتی کا مقام ہے ۔میر واعظ کشمیر کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کے ساتھ ساتھ احادیث نبوی ﷺمیں بھی اصراف ، فضول خرچیوں ، نمود و نمائش ، نئی بدعات اور خرافات سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے لیکن بد قسمتی کا مقام ہے کہ دولت کے نشے میں چور ہو کر کچھ لوگ اپنے بچوں کی شادیوں کے دوران لاکھوں روپے اڑا کر غریب بیٹیوں کے والدین کیلئے امید کے تمام دروازے بند کر دیتے ہیں ۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ خلیفہ سوم حضرت عثمان ؓ کو صرف اس بناءپر غنی (مالدار)کا خطاب دیا گےا کیونکہ اُس زمانے میں خلیفہ عرب کے سب سے امیر ترین اشخاص میں شامل تھے لیکن انہوں نے اپنی دولت کی نمائش کرنے کی بجائے اس کا استعمال دین اسلام کے پھیلاؤ اور مسلمانوں کی بھلائی و بہبودی کیلئے کیا ۔اس دوران رپورٹر نے بتایا کہ سرمایہ داروں کی طرف سے شادی اور دیگر تقاریب کے دوران وازوان اور دیگر معاملات پر بے تحاشہ دولت اڑانے کے با وجود اب بھی کشمیر وادی میں ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں مثال قائم کر رہے ہیں جو اپنی ازدواجی زندگیوں کا آغاز قرآن و احادیث کی تعلیمات کی روشنی میں انتہائی سادگی سے کر رہے ہیں ۔