بغداد/ولایت ٹائ٘مز نیوز سرویس/عراق کی سیاسی صورتحال میں ایک بار پھر اُس وقت ہلچل مچ گئی، جب عراق کی ممتاز سیاسی شخصیت مقتدیٰ الصدر نے غیر متوقع طور پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کر دیا۔ الصدر پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر نے آج پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاسی معاملات میں مزید کسی قسم کی مداخلت نہیں کروں گا، اسی لئے میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتا ہوں۔ الصدر پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ نجف اشرف دینی مرجعیت کا اصلی مرکز رہا ہے اور ہے، میں نے کبھی بھی عصمت، اجتہاد یا یہاں تک کہ قیادت و رہبری کا دعویٰ نہیں کیا اور خود کو محض معروف اور نیکیوں کا امر کرنے والا اور منکر سے نہی کرنے والا سمجھتا ہوں اور انحرافات کی اصلاح کے علاوہ کوئی دوسرا ہدف میرے پیش نظر نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ اب میں سیاسی امور میں مداخلت نہیں کروں گا اور آج کے بعد سے سیاست سے مکمل طور پر کنارہ کشی کا اعلان کرتا ہوں اور صدر خاندان کے مزار اور خاندانی ورثہ کے ادارے کے علاوہ اپنے تمام ملحقہ دفاتر بند کروں گا۔ انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں تمام افراد کو ان کی ذمہ داریوں سے برئ الذمہ قرار دیتا ہوں اور اگر میری موت واقع ہو جائے یا مارا جاؤں تو مجھ پر ایک فاتحہ پڑھ لیں۔ درایں اثناء الصدر پارٹی کی جانب سے مظاہروں اور عوامی احتجاجات کو منظم کرنے اور ان کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ عراقی ذرائع کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے سیاست سے ہمیشہ کے لئے کنارہ کشی کے اعلان کے بعد “وزیر القاد” کے نام سے مشہور صالح محمد العراقی کے تمام سوشل میڈیا اکاونٹ بند کر دیئے گئے۔ مقتدیٰ صدر کے سیاسی منظر نامے سے علیحدہ ہونے کے اعلان کے بعد ان کے دفتر نے ایک اعلان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے:
1۔ صدر پارٹی کے نام سے سیاسی اور حکومتی امور میں شریک ہونا اور اس سے وابستہ تمام اداروں اور کسی بھی سماجی سرگرمی میں شرکت ممنوع ہے۔
2۔ الصدر پارٹی کے سیاسی نعرے اور جھنڈے کا استعمال ممنوع ہے۔
3۔ صدر اسٹریم نامی سوشل نیٹ ورکس سمیت کسی بھی میڈیا ٹول کا استعمال ممنوع ہے۔
بعض ذرائع نے بغداد میں عراقی صدارتی محل کے سامنے مقتدیٰ صدر کے حامیوں کے جمع ہونے کی اطلاع دی ہے۔ درایں اثناء عراقی ذرائع نے رپورٹ دی ہے مقتدیٰ صدر کے حامی بغداد کے ریڈ زون میں واقع حکومتی اداروں اور دفاتر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بغداد کے ریڈ زون میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے، کیونکہ مقتدیٰ صدر کے حامیوں نے ریڈ زون کے داخلی راستوں پر دھاوا بول دیا ہے اور صدارتی محل پر حملے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان حالات میں سکیورٹی فورسز نے وسطی بغداد میں ریڈ زون اور جمہوریہ پل کو مکمل طور پر بند کر دیا۔ نصر اتحاد کے سربراہ حیدر العبادی نے ایک بیان میں عراقی عوام پر زور دیا ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتنہ پرور عناصر کی سازشوں سے دور رہیں۔
عراقی فوج کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم
مظاہروں کے سر اٹھانے پر عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے بغداد میں تمام سکیورٹی فورسز کو مکمل طور پر تیار اور ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔ مقتدیٰ صدر کے حامیوں کے حرکت میں آنے پر عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے اعلان کیا ہے کہ یہ خطرناک تبدیلیاں اور حالات جو ہمارے پیارے عراق میں رونما ہوئے ہیں اور سرکاری اداروں میں داخل ہونا، یہ دونوں باتیں سیاسی اختلافات کے تسلسل اور ان کے جمع ہونے کے خطرناک نتائج کے گواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کا سرکاری اداروں پر دھوا بولنا اور املاک کو نقصان پہنچانا قابل مذمت ہے۔
صدر کے حامیوں کا ذی قار اور واسط کے گورنر ہاوس پر حملہ
الجزیرہ کے عراقی نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ مقتدیٰ صدر کے حامیوں نے ناصریہ کے علاقے میں ذی قار گورنر ہاوس کو بند کر دیا ہے۔ صدر کے درجنوں حامیوں نے واسط کے گورنر ہاوس پر دھاوا بول دیا۔ مقتدیٰ صدر کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عراقی ذرائع نے بغداد میں صدر کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی آواز سنائی دینے کی رپورٹ دی ہے۔ دوسری جانب صدر اسٹریم سے وابستہ گروپ انٹرنیٹ کی بندش کی صورت میں وزارت اطلاعات کی عمارت پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، جنوبی عراق میں تیل کمپنیوں پر صدر کے حامیوں کے ممکنہ حملوں کے خوف سے سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
بغداد کے امریکی سفارت خانے میں فوجی ہیلی کاپٹر اتر گیا
عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر ریڈ زون میں امریکی سفارت خانے میں اترے ہیں۔ عراقی ذرائع نے مقتدیٰ صدر کے حامیوں سے صدارتی محل خالی کرانے کی اطلاع دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مقتدیٰ صدر کے حامیوں کو عراقی صدارتی محل سے بے دخل کر دیا ہے۔ عراقی ذرائع ابلاغ نے مقتدیٰ صدر کے حامیوں کے سکیورٹی فورسز سے بھاگنے کی رپورٹ دی ہے۔
ملکی سلامتی میں خلل ڈالنے پر صحافیوں کی گرفتاری
در ایں اثناء ریڈ زون کے اندر ایک عربی چینل کے کچھ صحافیوں کی ملکی سلامتی میں خلل ڈالنے کے الزام میں گرفتاری کے بارے میں بھی خبریں سامنے آئی ہیں۔
دیالہ گورنر ہاوس پر مقتدیٰ صدر کے حامیوں کا قبضہ
رپورٹ کے مطابق مقتدیٰ صدر کے حامیوں نے دیالہ کے گورنر ہاؤس پر قبضہ کرلیا۔ ساتھ ہی دیوانیہ گورنر ہاؤس پر مقتدیٰ صدر کے درجنوں حامیوں نے چڑھائی کر دی ہے۔
عراقی ذرائع کا بغداد سے ملحقہ صوبہ الانبار کی سرحد بند کرنے کا اعلان
عراق میں کشیدگی اور احتجاجی مظاہرات بھڑک اٹھنے پر حرم مقدسہ کاظمین کو جانے والے تمام راستوں کے سیل کئے جانے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔
ایرانی سفارتخانہ
ایرانی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی زائرین کربلا، سامراء اور کاظمین جانے سے اجتناب کریں۔ عراق میں کشیدگی اور احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھنے پر حرم مقدسہ کاظمین کو جانے والے تمام راستوں کے سیل کئے جانے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔
بغداد کے گرین زون میں آج پیش آنیوالے واقعات میں ایک جاں بحق، 27 زخمی
السومریہ نیوز نے ایک سکیورٹی اہلکار کا حوالہ دے کر خبر دی ہے کہ بغداد کے گرین زون میں آج ہونے والے واقعات سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق گرین زون میں آج ہونے والی جھڑپوں میں 8 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 27 ہوگئی ہے۔
عراق میں کرفیو نافذ
عراقی فوج کی جوائنٹ آپریشن کمانڈ نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام صوبوں اور علاقوں میں گذشتہ رات پیر (مقامی وقت کے مطابق) رات 19:00 بجے سے اگلے نوٹس تک کرفیو نافذ رہے گا۔
عراقی صدر کا اعلان
عراقی صدر برہم صالح نے کہا کہ ملک کے سخت حالات کے تحت ہر ایک کو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے، ملک کے سخت حالات کے مطابق ہر شخص صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرے اور ملک کی صورتحال کو غیر یقینی اور خطرناک پوزیشن کی طرف نہ لے جایا جائے، اس میں نقصان سب کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن مظاہرہ کرنا ہر شہری کا آئینی اور قانونی حق ہے، لیکن کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے اور عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آیت اللہ سید کاظم حائری کا اعلان
مقتدیٰ الصدر کے اعلان سے قبل عراق کے بزرگ عالم دین آیت اللہ سید کاظم حائری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرجع تقلید کی ذمہ داری سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اعلان میں کہا کہ کیونکہ ان کی عمر زیادہ ہوچکی ہے اور مرجعیت ایک بہت بڑی و اہم ذمہ داری ہے، اس لئے وہ خود کو اس عظیم ذمہ داری سے الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مقلدین سے اپیل کی کہ لوگ ان کی جگہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی تقلید کریں۔
دریں اثناء مرجعیت کی ذمہ داری سے خود کو سبکدوش کرتے ہوئے آیت اللہ کاظم حائری کے جاری کردہ بیان میں عراق کے تازہ ترین سیاسی بحران پر بھی اپنا ردعمل دیا ہے۔ آیت اللہ حائری نے کسی کا نام لئے بغیر ان لوگوں پر تنقید کی، جو عراقی سیاست میں لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔ گمان کیا جا رہا ہے کہ آیت اللہ حائری کے اس بیان سے ناراض ہو کر الصدر پارٹی کے سربراہ مقتدیٰ الصدر نے خود کو سیاست سے مکمل طور پر الگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔