سرینگر/عیش پسند سعودی حکمرانوں اور صہیونی طاقتوں کا اتحاد اس بات کی واضع عکاسی ہے کہ دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک کی بربادی اور مسلمانوں کا قتل عام اب ان کے سرکاری پالیسی کا حصہ بن چکا ہے جس کو عملی طور اپنانے کے لئے اب نام نہاد عرب حکمران آپس ہی میں مخاصمت کے شکار ہو چکے ہیں۔ دنیا اسلام کا 75% حصہ اب اسلام دشمن طاقتوں کے لئے تجربہ گاہ بن چکا ہے۔ صہیو نی جیلوں میں نظر بندعافیہ صدیقی کی طرح ہزاروں بے گناہ مسلمانوں سے دنیا کفر کے اسیر خانے اب بھر چکے ہیں اور دنیا کے اکثر اسلامی ممالک دفاع مسلمانان عالم کے بجائے اپنے ہی لو گوں پر ظلم و جبر ڈھا کر صہیونی اور سامراجی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار امیر کاروان اسلامی پیر طریقت مولانا غلام رسول حامی نے جمعتہ المبارک کے موقعے پر ایک بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے ایران پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ انتہائی مذموم اور بزدلانہ حرکت ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں جاری کشت و خون کی لہر اتنی سنگین ہو چکی ہے کہ اب یہاں زندہ رہنا محال ہو چکا ہے۔ انسانی آزادی کو صلب کرنا اور تمام تر ظالمانہ حربوں کے خاتمے کے لئے اللہ ورسول ﷺکے دروازے کی طرف رجوع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ اتحاد کے نام پر اتحا د کا پارہ پارہ کرنے والے لوگوں کے حربوں سے مسلمانان عالم کو اس وقت با خبر رہنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ دوبارہ اتحاد کا ڈنڈھورہ پیٹنے والے لوگ انتشاری عمل کو نہ دھرا سکیں۔ ماہ رمضان المبارک میں بھی سرحدوں سے لیکر ریاست کے ہر حصہ اور تمام مسلمانان عالم پر مسائل، تکالیف اور تشدد کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے جس کی روک تھام کے لئے اس ملت کے ہر فرد کوسنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔