افسوس پوری اُمَّت مسلمہ انتشار اور افتراق کی شکار :سید علی شاہ گیلانی

سرینگر/کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین حریت سید علی گیلانی نے شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دئے جانے اور اس کے بعد پیدا ہوئی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس بات کا سخت افسوس اور قلق ہے کہ پوری اُمَّت مسلمہ اس وقت انتشار اور افتراق کی شکار ہے اور سامراجی قوتیں اور صیہونی لابی نہ صرف اس صورتحال کا فائدہ اٹھارہی ہیں، بلکہ وہ ان شعلوں کو اور زیادہ ہَوا دیکر تمام مسلمانوں کو بھسم اور نیست ونابود کرنے کی کوششیں بروئے کار لارہی ہیں۔ انہوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں حکومت کی طرف سے کرفیو اور پابندیاں لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پوری امَّت مسلمہ اور خاص طور سے جموں کشمیر کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ہر قیمت پر ملی اتحاد اور آپسی بھائی چارے کی حفاظت کریں اور کوئی بھی اس قسم کی اشتعال انگیزی نہ کریں جو دشمن کے ناپاک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا باعث بن رہی ہو اور جس سے فرقہ دارانہ کشیدگی پیدا ہوجانے کا احتمال ہو۔ ’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق سید گیلانی نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب سے لیکر ایران، یمن، شام اور عراق تک جو صورتحال قائم ہے اور جس میں ایک اللہ اور ایک رسول کے ماننے والے لوگ ایک دوسرے کے سر قلم کررہے ہیں وہ ہر دردِ دل رکھنے والے مسلمان کو خون کے آنسو بہانے پر مجبور کررہی ہے اور اس سے ہمارے دل اور جگر چھلنی ہورہے ہیں۔ پوری ملت ایک ایسی تاریک سُرنگ میں پھنس کر رہ گئی ہے کہ جہاں دور دور تک روشنی کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔ کشمیری اسلام پسند راہنما کے مطابق اب یہ بات دھکی چُھپی نہیں رہ گئی ہے کہ یہ صورتحال اسلام دشمن سامراجی طاقتوں اور اسرائیل کی پیدا کردہ ہے اور وہ ایک منصوبہ بند طریقے پر مسلمانوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔ برادر کُشی کے اس سلسلے نے ہمارے وجود کو ہی خطرے میں ڈالا ہوا ہے اور ہم بحیثیت امّت کے تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچ گیے ہیں۔ گیلانی صاحب نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ طبقہ حکمران اور علماءِ کرام جو اس صورتحال کو بدلنے میں اہم رول ادا کرسکتے تھے، یا تو اپنے ذاتی مفادات کے لیے دشمن کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں یا ڈر اور خوف کی وجہ سے خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان جب تک شیعہ وسنی اور دوسرے مسلکی امتیازات سے اوپر اٹھ کر قرآن ا ور اسوۂ حسنہ پر مجتمع نہیں ہوجاتے، وہ دشمن اور خود ایک دوسرے کے ہاتھوں مٹتے رہیں گے اور ان کے درد کا کوئی بھی درماں میسر نہیں ہوسکتا ہے۔