امام خامنہ ای کا کشمیری مظلوموں کی حمایت پر سید علی گیلانی اور میرواعظ کا شکریہ و خیرمقدم

سرینگر/بزرگ آزادی پسند رہنما وچیرمین حریت کانفرنس (گ) سید علی شاہ گیلانی نے ولی امر مسلمین جہان واسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ جناب آیت اللہ سیدعلی خامنہ ای کے کشمیریوں کی حمایت کئے جانے پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے اور دنیا کے تمام انصاف پسند ممالک، اداروں اور بااثر افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی مظلوم کشمیری قوم کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں اور اس ریاست میں جاری قتل وغارت گری اور جبروزیادتیوں پر روک لگانے کے لیے اپنا رول ادا کریں۔ انہوں نے ایران کو ایک اسلامی نظریاتی ریاست قرار دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ یہ ملک جس طرح سے فلسطینی عوام کی عملی مدد کررہا ہے، اسی طرح وہ آنے والے وقت میں کشمیریوں کی بھی کرے گا اور وہ بین الاقوامی فورموں پر ان کے حقِ خودارادیت کی واگزاری کے حق میں آواز بُلند کرے گا۔
’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق کشمیری راہنما نے کہا کہ ایران کی انقلابی شخصیت جناب امام خمینیؒ نے بھی اپنے وقت میں کشمیری قوم کی کُھل کر حمایت کی تھی اور جب تک وہ حیات تھے ایران کی کشمیر کے حوالے سے ایک سیٹ (Set)پالیسی رہی اور وہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر روا رکھے جارہے مظالم کے خلاف احتجاج بُلند کرتا رہا۔ گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل میں بہت ساری مماثلت پائی جاتی ہے۔ یہ دونوں مسائل پوری اُمّتِ مسلمہ کے مسائل ہیں اور ان کا حل طلب ہونا مسلم دنیا میں جاری بے چینی اور افراتفری کی ایک بڑی وجہ ثابت ہورہا ہے۔ دونوں خطوں میں مسلمانوں کی ایک منصوبہ بند طریقے پر نسل کُشی کی جارہی ہے اور ان کے مذہبی شعائیر اور مقامات کی بے حُرمتی کی جارہی ہے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ جب تک یہ دونوں مسائل عوامی خواہشات اور اُمنگوں کے مطابق حل نہیں کئے جاتے، مسلم دنیا میں جاری غیر یقینی اور عدمِ استحکام کی صورتحال جاری رہے گی اور دُنیا کو زیادہ پُرامن بنانے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونا مشکل ہوگا۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ ان مسائل کے حل میں اسلامی مملکتِ ایران ایک اہم اور راہنمایانہ رول ادا کرسکتا ہے اور وہ ان خطوں میں مسلمانوں کے قتلِ عام کے خلاف رائے عامہ ہموار کرانے میں معاون ومُمّدِ ثابت ہوسکتا ہے۔ گیلانی صاحب نے ایران، افغانستان اور پاکستان جیسے برادر مسلم ممالک کو آپسی اور جُزوی اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک مشترکہ اتحادی فورم بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم نہ صرف خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کا دور شروع کرانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، بلکہ یہ کشمیر، فلسطین اور مسلم ممالک کو درپیش دیگر مسائل کے حل میں بھی ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب آیت اللہ خامنہ ای کی ذات اس سلسلے میں ایک مصالحت کار اور مُرّبی کی حیثیت سے درکار آسکتی ہے اور ان کے بُلند پایہ کردار اور مومنانہ صفات کا بھرپور فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔

اس دوران میرواعظ والی حریت کانفرنس (ع)نے اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے عید الفطر کے خطبہ اور بعد میں ایرانی عدلیہ کو کشمیر کے حوالے سے دیئے گئے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کیلئے حوصلہ افزا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی اسلام کے ایک اہم ملک کی حیثیت سے ایران کی جانب سے کشمیری عوام کی مبنی برحق جدوجہد کی حمایت جہاں اس بات کی علامت ہے کہ عالمی سطح پر یہاں کے عوام کی باجواز جدوجہد کو پذیرائی مل رہی ہے وہیں ایران کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے واضح پالیسی دوسرے مسلم ممالک کیلئے باعث تقلید ہے کہ وہ اس مسلم اکثریتی ریاست کے عوام پر ڈھائے جارہے مظالم کا سنجیدہ نوٹس لیں اور اس مسئلہ کو یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے آگے آئیں۔
بیان میں اس امید کا ا ظہار کیا گیا کہ ایران کے رہبر اعلیٰ کے ایرانی جوڈیشری کو دیئے گئے بیان کی عکاسی آگے چل کر ایرانی خارجہ پالیسی میں واضح طور پر نظر آئیگی تاکہ مسئلہ کشمیرکے حل کے حوالے سے عالمی سطح پر مختلف اسلامی اور دیگر انصاف پسند ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔