اند ھیرا تھا اوراندھوںکی حکمرانی،استکباری طاقتیںاوراستعاری قوتیںبزعم خود اسلام جیسے جامع نظام حیات کو مسجدوں اورمدرسوںکی چار دیوار ی میںمحصورکرنے میںکامیاب ہوگئںتھیں عالم اسلام کے ہر طرف اسلامی تحریکوںاوراسلام پسندوں کاقافیہ حیات تنگ کردیا گیا تھا ناامیدی اور مایوسی کی گٹھا ٹوپ فضا میں مستضعفین اورمحروموںکادم گھٹ رہاتھاکہ اتنے میں فاطمہ الزہراؑکی پاکیزہ نسل کے ایک بت شکن نے اپنی روحانی اورالٰہی طاقت کے سہارے شیطانی طاقتوں کے خلاف ہمہ گیرجہادکاآغازکیااورانھیں چلینج کیا کہ ۔
تحریر : سید ماجد رضوی ،کشمیر
اند ھیرا تھا اوراندھوںکی حکمرانی،استکباری طاقتیںاوراستعاری قوتیںبزعم خود اسلام جیسے جامع نظام حیات کو مسجدوں اورمدرسوںکی چار دیواری میںمحصورکرنے میںکامیاب ہوگئںتھیں عالم اسلام کے ہر طرف اسلامی تحریکوںاوراسلام پسندوں کاقافیہ حیات تنگ کردیا گیا تھا ناامیدی اور مایوسی کی گٹھا ٹوپ فضا میں مستضعفین اورمحروموںکادم گھٹ رہاتھاکہ اتنے میں فاطمہ الزہراؑکی پاکیزہ نسل کے ایک بت شکن نے اپنی روحانی اورالٰہی طاقت کے سہارے شیطانی طاقتوں کے خلاف ہمہ گیرجہادکاآغازکیااورانھیں چلینج کیا کہ ۔
کسی سلطان کی یہ دنیانہ کسی شاہ کی ہے
سارے عا لم پہ حکومت فقط اللہ کی ہے
وہ تھے مردمجاہد بت شکن روح اللہ خمینی۔آپ اپنی مثال آپ ہیں انکے افکارسورج کی طرح چمک رہے ہیں دنیا کو منور کررہے ہیں ۔ خمینی ؒ وہ عظیم شخصیت تھے جس نے عین اس وقت جب اسلا م کو سیاست اور نظام حکومت سے جدا کرنے کی تیاری مکمل ہوچکی تھی اسلام کو مٹانے کی کوشش کی جارہی تھی اسی وقت مرد مجاہدروح اللہ خمینی ؒ نے عالم اسلام کونئی زندگی بخش دی اسلامی تعلیمات کی بنیادپر ایرا ن میں ایک ایسے سیاسی نظام کو قائم کیا جو اپنی ابتداء سے اب تک مغرب اور دوسری بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی صداقت،حقانیت ،حریّت اور جرات کو ثابت کر رہاہے اور مغرب کے خودساختہ نظام اقتدار کو للکار رہاہے یہ نور آفتاب روح اللہ خمینیؒ کی دین ہے ۔
قرآن مجید اکثرمقامات پر اُمت واحدہکا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس موضوع پر خاصہ زور دیا گیا ہے۔ ایک نیک اور پسندیدہ معاشرہ کی ترقی میں امت واحدہ کا بنیادی کردار ہوا کرتا ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ لفظ امت کا اطلاق اس گروہ یا جماعت پر ہوتا ہے جو احکام خدا وندی کے آگے سر تسلیم و اطاعت خم کئے ہوئے ہیں ایک مقصد اور واحدارمان کی طرف گامزن ہو۔ یہ ایک فطری بات ہے کہ ایک محور کے اردگرد جمع ہونے والی اور ایک خدا کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ پکڑنے والی امت واحدہ ہوگی ۔’’امت متفقہ نہیں ہے‘‘ یہی وہ وجہ ہے کہ پیغمبر انِ خدا اور رسولانِ الہی نے ہمیشہ ایسے ہی معاشرے کی تشکیل کی کوشش کی ہے اور ایک امت ِ واحدہ کی ایجاد میں اپنے الہی ارمانات کی جستجو کرتے رہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی وجود کی گہرائیوں میں اس مقصد عظیم کی جڑیں ہیں اور آفرینش کا نظام وحدت و یگانگیت پر مبنی ہے۔
مرد مجاہد روح اللہ خمینی نے اتحاد بین المسلمین پر کافی زور دیا ہے امام کے دل میں اتحاد بین المسلمین کا سمندر موجیں مار رہا تھا اور وہ دنیا بھر کے مسلمانوں سے صرف ایک چیز کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس پر کافی زور دیا ہے وہ عظیم چیز ہے (اتحاد المسلمین)مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل اسی اتحاد میں ہے چاہے وہ سماجی ہو سیاسی ہو ، اقتصادی ہو یا چاہے دیگر مسائل اور اگر مسلمان متحد ہوجائیں ان کے تمام مسائل دوسروں کا سہارا لیے بغیر حل ہوجائیں گے ، وہ لوگ جو یہ چاہتے ہیں کہ اہل سنت و تشیع کے مابین فاصلہ ایجاد کریں وہ نہ تو سنی ہیں اور نہ ہی شیعہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ لوگ کہ جو اسلام پر اعتماد رکھتے ہوں اور اس وقت کہ جب ہم ایک وحدت کلمہ سے کامیاب ہوجائیں تو اختلافات اور اختلافی مسائل کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے بڑی بڑی طاقتیں ـ( امریکہ ، روس ، برطانیہ اور اسرائیل۔۔۔۔)جان چکے ہیں کہ جو چیز ان کے اھداف اور خود ان کو پیچھے ڈھکیل رہی ہے وہ اسلام ، وحدت بین المسلمین اور مسلمان امتوں کے مابین بھائی چارہ اور برادری ہے ، اسی وجہ سے انہوں نے مسلمانوں کے مابین اختلاف ایجاد کرنا شروع کردیا۔
ہم آپس میں بھائی بھائی تھے ہیں اور رہیں گے ہماری مصلحت آپ کی مصلحت ہے ہم سب اسلام اور قرآن کی حفاظت کریں ہر قسم کا اختلاف اسلام کے لئے نقصان دہ اور دشمن امریکہ و اسرائیل کے لئے فائدہ مند ہے میں آپ تمام سے امید رکھتا ہوں کہ مفسدین کی باتون پر توجہ نہ دیں ہر کوئی جو اختلافات ایجاد کرے جان لیجئے کہ وہ اغیار سے الہام لے رہا ہے اس کا مقصد و ہدف اسلام کو نابود کرنا ہے ۔
برادرن شیعہ و سنی! آپ پر لازم ہے کہ ہر اختلاف سے پرہیز و دوری اختیار کریں، آج ہمارے درمیان اختلاف ان لوگوں کے نفع میں ہے جو نہ مذہب شیعہ پر اعتقاد رکھتے ہیں اور نہ مذہب حنفی اور نہ کسی دوسرے مذاہب پر وہ چاہتے ہیں کہ نہ یہ ہو نہ وہ، فقط وہ اختلاف کے راستے کو جانتے ہیں کہ آ پ کے مابین اختلاف ڈالیں (اقتباس از پیغام وحدت رہبر کبیر حضرت امام خمینیؒ)
امام خمینی اکثر کہا کرتے تھے قرآن مجید کی تعلیمات پر مبنی اسلامی تعلیمات کے سایہ میں ہم لوگوں کو متحد رہنا چاہئے اور تمام مسلمانوں کو ’’اعتصام بحبل اللہ ‘‘ کی پیروی کرنی چاہئے آج بین الاقوامی سامراج مسلمانوں کے صفو ں میں پھوٹ ڈالنے میں سرگرم ہے اس نے یہ اچھی طرح سمجھ لیا ہے کہ اسلامی تحریکوں و تنظیموں کو اچھی طرح تباہ و برباد کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے مسلمانوں میں پھوٹ پیدا کردی جائے تاکہ وحدت اسلامی آچھی طرح تباہ و برباد ہوجائے، اگر آج مسلمان متحد ہوتے، نہ مظلوم ہوتے نہ محکوم ہوتے، مسلمان ملک ویران نہ کئے جاتے، مسلمانوں کا قتل عام نہ کیا جاتا ، ہمارا قدس مبارک امریکی کٹھ پتلی اسرائیل کے ہاتھوں پامال نہ ہوتا ۔افغانستان ، عراق، پاکستان ، فلسطین وکشمیر ویران نہ ہوتے ۔ ہمارے کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں قتل عام نہ ہوتا ، عورتوں کی عصمت پائمال نہ ہوتی اور شیطان بزرگ امریکہ کی یہ مجال نہ ہوتی کہ ہمارے پیغمبر اسلام ؐ کی شان میں گستاخی کرتے اور اس کا کاٹون بنا کر منظر عام پر نہ لاتے اور قرآن مجید کی بار بار بے حرمتی نہ کرتے۔۔۔۔۔
امام خمینیؒ کی درد بھری آواز مسلمانو! متحد ہوجاو اور اسلام کو بچاو، کب تک تمہارے تقدیر کے فیصلے امریکہ و روس میں ہوتے رہیں گے۔
سوئے ذہنوں کو جگا کر سوگیا وہ مرد حق
منفرد کردار سے دنیا کو حیران کردیا