سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کی 32 ویں برسی کی مناسبت سے جموں کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے ایک ویب نار کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی علمائے دین ، صحافی اور اسکالر وں نے شرکت کی۔ ویب نار میں جن معززین نے امام خمینیؒ اور مسئلہ فلسطین کے عنوان سے اظہار خیال کیا ان میں آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی ،حجت الاسلام علامہ محمد امین شہیدی ،سنیٹر سید مشاہد حسین ، الشیخ مصطفیٰ غلام عباس کویت ،ڈاکٹر سید محمد مرنڈی ،ڈاکٹر ویل اود( سینئر جرنلسٹ شام )، انجینئر محمد سلیم نائب صدر جماعت اسلامی ہند، یوسف جمیل سینئر صحافی کشمیر ،شیخ ناظرالمہدی محمدی صدر جمعیۃ العلما کرگل ،محمد شعیب شاہ ،سجاد حسین کرگلی،سید ایثار مہدی اسکالر سائوتھ ایشین یونیورسٹی نئی دہلی، آغا سید منتظرمہدی سیاسی اور سلامتی تجزیہ کار ،پریم آنند مشرا پی ایچ ڈی سکالر اسکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز جے این یو شامل ہیں۔ مقررین نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور ایران میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بعد امام خمینی ؒ نے اپنی تمام تر توجہ فلسطین کی تحریک آزادی کی طرف مبذول کی ہوئی تھی۔امام خمینیؒ ہمیشہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول کی بازیابی کی اہمیت اور ضرورت اجاگر فرماتے تھے۔ امام خمینیؒ نے مسئلہ فلسطین کو اسلام اور عالم اسلام کا درد قرار دیکر امت مسلمہ کو اس حوالے سے دینی اور ملی ذمہ داریوں کا احساس دلانے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا۔یہ امام خمینی ؒ کی ہی دین ہے کہ پورے عالم اسلام میں جمعۃ الوداع کو پورے جوش و جذبہ کے ساتھ یوم القدس کے طور پر منایا جاتا ہے۔امام خمینیؒ نے فلسطینی مظلوم قوم کی حمایت اور عملی نصرت کو ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون قرار دیا۔ اسلامی جمہوری ایران مغربی استکبار کی تباہ کن مہم جوئی اور قلبی دشمنی کے باوجود امام خمینیؒ کی اس فلسطین پالیسی پر قائم و دائم ہے جب کہ دوسری طرف مسلمان ممالک یکی بعد دیگر ی اسرائیل کو تسلیم کرتے جا رہے ہیں۔ ایرانی قوم اور قیادت ثابت قدمی کے ساتھ ہر سطح پر استکبار سے برائت کی پالیسی پر گامزن ہے جس کا سرچشمہ امام خمینی ؒ کی انقلاب آفرین شخصیت ہے ۔