امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا حل اور اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت/جماعت اسلامی کا کشمیر حل پر زور

سرینگر/جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے قراردادوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے،کالے قوانین کی واپسی،انسانی حقوق کی پامالیوں پر روک لگانے اورقیدیوں کی غیر مشروط رہائی پر زور دینے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے اندرونی انتشار اور مسلکی رسہ کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جماعت اسلامی جموںوکشمیر کی مرکزی شوریٰ کا ایک اہم اجلاس سنیچر کو زیر صدارت امیر جماعت اسلامی غلام محمد بٹ مرکزی دفتر بٹہ مالو پر منعقد ہوا جو دن بھر جاری رہا۔
اجلاس میں جماعت کی دعوتی سرگرمیوں اور اندرونی استحکام کے علاوہ مقامی حالات اور اُمت مسلمہ کو درپیش عالمی حالات پر سیر حاصل بحث و مباحثہ ہوا اور اس ناگزیر ضرورت کو محسوس کیا گیا کہ اُمت سے وابستہ مختلف مکتبہ ہائے فکر کے درمیان دین کی بنیادوں پر مکمل ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق ہو اور وہ مشترکہ طور پر اُمت کے مفاد کے پیش نظر ایک حکمت عملی ترتیب دے کر دین کی حفاظت و اقامت کا فریضہ انجام دیں ۔
اجلاس کے اختتام پرکئی قراردادیں بہ اتفاق رائے پاس کی گئیں۔پہلی قرارداد کے مطابق جماعت اسلامی جموںوکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ نمائندہ اجلاس اپنے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ دنیا میں حقیقی امن و امان اور خوشگوار ماحول قائم کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ روئے زمین پر بسنے والے جملہ بنی نوع انسان کے ساتھ عدل و انصاف کا رویہ اختیار کیا جائے اور تمام اُن دیرینہ تنازعات کو عادلانہ طریقے پر حل کیا جائے جن کی موجودگی سے دنیا کا امن و سکون داو پر لگا ہوا ہے۔ ان تنازعات میں جموں وکشمیر کا مسئلہ بھی سرفہرست مسائل میں شامل ہے جس نے جنوبی ایشیا کے اس اہم خطہ کے امن و امان کو درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے اور کروڑوں لوگوں کے اضطراب کا باعث بناہوا ہے۔
ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی کا یہ نمائندہ اجلاس اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی امتیازی اور اہانت آمیز کارروائیوں پر گہری ناراضگی کا اظہار کرتا ہے اور دنیا کے عدل پرور اقوام علی الخصوص دانشور حضرات پر زور دیتا ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس ہونے کی خاطر اسلام کے بنیادی ماخذوں کی طرف رجوع کریں جن میں سرفہرست قرآن مجید اور صاحب قرآن پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مقدسہ ہیں اور اُس مکمل انقلاب کا بھی گہرائی سے مطالعہ کریںجو آپ کی قیادت باسعادت میں دنیا نے دیکھ لیا اور جس کے ذریعے انسان پھر انسانیت سے آشنا ہوگیا۔ موجودہ دور کی متعصب طاقتیں اور قلم کار اسلام پر تشدد پسندی اور انتہا پسندی کے بے بنیاد الزامات لگاکر دنیا کو گمراہ کرنے کی جو کوششیں کررہے ہیں ،یہ نمائندہ اجلاس ان کوششوں کی زبردست مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے وابستہ علماءکرام اور دانشور حضرات سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس پروپیگنڈہ کا بھر پور توڑ کریں اور انسانیت کی بقا اور استحکام پر مشتمل اسلامی تعلیمات سے عوام الناس کو روشناس کرائیں۔ یہ نمائندہ اجلاس اُن مسلمان نما قلم کاروں کی ہر زہ سرائیوں کی بھی زبردست الفاظ میں مذمت کرتا ہے جو اسلام کی اصل تعلیمات کو مسخ کرکے جانے انجانے میں دشمنان اسلام کی معاندانہ کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ایک اور قرارداد میں اُمت مسلمہ کے موجودہ اندرونی انتشار ومسلکی رسہ کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس پر موثر روک لگانے کی فوری ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اتحاد اُمت کی فرضیت کو اُجاگر کرانے کی خاطر علماءکرام کو اپنی منصبی ذمہ داری پورا کرنے کی اپیل کی گئی تاکہ افتراق و انتشار کے اس ناسور کا موثر علاج ہوسکے۔ اس سلسلے میں جموںوکشمیر کے اس خطہ میں قائم مجلس اتحاد ملت جموںوکشمیر کے نام سے اتحادی فورم کو مزید مستحکم اور موثر بنانے کی ضرورت کو بھی محسوس کیا گیاتاکہ اُمت کے اندر مکمل ہم آہنگی اور بھائی چارہ کی فضا قائم ہو۔ اجلاس میں اُمت کے درمیان اتحاد و اتفاق کے اصولی قیام کی بھر پور تائید کرتے ہوئے اس سلسلے میں مکمل تعاون کا عزم دہرایا گیا۔