انتہا پسند اور میانہ رو جیسی اصطلاحات کے استعمال سے دشمن کے اہداف پورے ہوں گے:امام خامہ ای

تہران:رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نجف آباد سے آئے ہوئے ہزاروں افراد سے ملاقات میں اپنی اہم گفتگو میں ” شدت پسند اور اعتدال پسند” کی اصطلاح کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے اور تمام افراد خاص طور پر اعلی حکام اور سیاستدانوں کو انتخابات کے زمانے میں دشمن کی جانب سے جھوٹی دو جہتی فضا قائم کرنے کی سازش کے مقابلے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ تمام افراد کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران کی عزت و وقار سے محبت کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ جمعے کے دن منعقد ہونے والے انتخابات میں ضرور شرکت کریں اور اس دن دنیا دیکھے گی کہ ایرانی عوام کس طرح اپنی عشق و محبت کی بنا پر ووٹ دینے کے لئے نکلتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کی تسلیت پیش کرتے ہوئے جمعے کے دن منعقد ہونے والے مجلس شورائے اسلامی یعنی پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان کے انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں انتخابات کی اہمیت فقط ووٹ دینا نہیں ہے بلکہ انتخابات کے معنی انواع و اقسام کی ظالمانہ پابندیوں، دھمکیوں اور خبیثانہ پروپیگنڈے کے باوجود دشمن کے مقابلے میں ملت ایران کے سینہ سپر اور اپنی پوری قامت کے ساتھ کھڑا ہونے کے ہیں۔
آپ نے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو دنیا کے سامنے اسلامی انقلاب کی عظمت اور ہیبت کی تجدید قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات اپنی طاقت و توانائی، عزم و ارادے اور استقامت کے اظہار کے ساتھ ساتھ میدان میں خودغرضی پر مبنی اہداف سے مقابلے میں ایک عظیم ملت کی شجاعت، دلیری اور وفاداری کا اظہار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ووٹ ڈالنے کے اہل تمام افراد کی انتخابات میں حاضری کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے گذشتہ ۳۷ سالوں کے دوران منعقد ہونے والے انتخابات کے مختلف مراحل میں دشمن کی مختلف چالوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ” ایران کے انتخابات کا انکار اور انہیں جھوٹا قرار دینا”، ” انتخابات کو کم رنگ کرنے اور ان میں عوام کی شرکت کو کم کرنے کی کوششیں”، اور ” پہلے سے طے شدہ نتائج کا بہانہ بنا کر انتخابات میں شرکت کو بے فائدہ قرار دینا”، انتخابات میں عوام کی عدم شرکت کے لئے ان تمام سالوں کے دوران بدخواہوں کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈے کی چند مثالیں ہیں اور بعض موقعوں پر تو امریکی حکام نے صراحت کے ساتھ رد عمل بھی دکھایا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکی اپنے تجربے کی بنیاد پر اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صراحت کے ساتھ ردعمل دکھانے کا الٹا نتیجہ نکلے گا، فرمایا کہ اسی وجہ سے امریکیوں نے موجودہ انتخابات میں خاموشی اختیار کی ہے لیکن اس کے حامی اور جیرہ خوار مختلف طریقوں سے اپنے نئے حربوں کا اجراء کرنے میں مشغول ہیں۔
آپ نے ان جدید حربوں کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے بد خواہ حالیہ انتخابات کے لئے ” جھوٹی دو جہتی فضا” کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ عوام کو دو دھڑوں میں تقسیم کر سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انتخابات کی فطرت دوسرے تمام مقابلوں کی طرح جوش و ولولے، برتری اور عدم برتری کی حامل ہے فرمایا کہ انتخابات میں برتری یا عدم برتری کا ہرگز یہ معنی نہیں ہے کہ عوام دو دھڑوں میں بٹ گئے ہیں اور معاشرہ دو گروہوں میں تقسیم ہوگیا ہے اور عوام کے درمیان دشمنی اور عناد پیدا ہوگئی ہے اور ایران میں عوام کے دو دھڑوں میں بٹنے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران میں موجود ” اسلامی انقلاب اور امام رح کے اصولوں کے وفاداروں” اور ” استکبار اور اس کے ہم خیال افراد” کی تقسیم کو حقیقی دو جہتی تقسیم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ البتہ ان دونوں دھڑوں میں ملت ایران ” انقلابی اور انقلاب سے محبت رکھنے والے اور امام رح اور انکی فکر اور نظریات سے محبت کرنے والے” دھڑے میں شامل ہے۔
آپ نے فرمایا کہ جھوٹی دو جہتی کی فضا کا اصلی منشاء ملک سے باہر ہے لیکن افسوس کہ بعض اوقات یہ بات ملک کے اندر سے تکرار کی جاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے “حکومت کی حمایت یافتہ پارلیمنٹ” اور “حکومت مخالف پارلیمنٹ” جیسی دو جہتوں کو انتخابات کی فضا میں موجود جھوٹی دو جہتوں میں سے ایک جہت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس دو جہتی فضا بنانے کی کوشش کرنے والے اس بات کے درپے ہیں کہ اس معاملے کو کچھ اس انداز میں پیش کریں کہ لوگوں کا ایک گروہ حکومت کی حامی پارلیمنٹ کا طرفدار ہے اور دوسرا گروہ حکومت کی حامی پارلیمنٹ کا مخالف ہے لیکن ملت ایران کو نہ حکومت کی حامی پارلیمنٹ چاہئے اور نہ ہی ایسی پارلیمنٹ کہ جو حکومت مخالف ہو۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملت ایران کو ایسی پارلیمنٹ چاہئے کہ جو دیندار، اپنی عہد کی پابند، شجاع، فریب نہ کھانے والی، استکبار کی لالچ، حرص طمع اور تکبر کے سامنے ڈٹ جانے والی، قومی عزت اور آزادی کا دفاع کرنے والی، ملکی پیشرفت و ترقی میں دلچسپی رکھنے والی، نوجوانوں کی علمی اور سائنسی پیشرفت اور انکی توانائیوں پر بھروسہ رکھنے والی، خود کفیل داخلی معیشت پر یقین رکھنے والی، لوگوں کا دکھ درد سمجھنے والی اور عوام کی مشکلات اور مسائل کے حل کا مصمم ارادہ رکھنے والی پارلیمنٹ ہو اور وہ امریکا سے مرعوب نہ ہو اور اپنے قانونی وظیفے پر عمل کرے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ پوری ملت ایران ایسی ہی پارلیمنٹ کی خواہشمند ہے نہ کہ ایسی پارلیمنٹ کی کہ جو فلاں یا فلاں شخص کی طرفدار ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مشترکہ ایکشن پلان کے بعد امریکہ کی جانب سے سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکیوں نے مشترکہ ایکشن پلان کے بعد ایران کے لئے اور اس خطے کے لئے الگ الگ پروگرام بنائے ہوئے ہیں اور وہ اب بھی اپنے اس پروگرام کے اجراء کے درپے ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس خطے میں کون سا ملک انکے پلید اہداف کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے دراندازوں سے استفادے کو ایران کے خلاف امریکیوں کی سازشوں کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جب سے دراندازی اور دراندازوں سے ہوشیار رہنے کا موضوع چھیڑا گیا ہے ملک کے اندر بعض افراد ناراض ہو گئے ہیں کہ کیوں دراندازوں کے بارے میں مسلسل بات کی جاتی ہے لیکن انکی یہ ناراضگی بے جا اور بے بنیاد ہے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دراندازوں اور دراندازی کا موضوع حقیقی ہے لیکن بعض اوقات درانداز شخص خود بھی اس طرف متوجہ نہیں ہے کہ وہ کس راستہ پر چل نکلا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام رح کی اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ بعض اوقات دشمن کے الفاظ چند واسطوں سے بعض اہم افراد کی زبان سے ادا ہوتے ہیں، فرمایا کہ یہ اہم افراد نہ پیسے لیتے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی عہد کیا ہوتا ہے لیکن وہ بغیر سوچے سمجھے دشمن کی باتوں کی تکرار کرتے ہیں اور درحقیقت یہ ایک طرح سے دراندازی کا زمینہ فراہم کرتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای ایسے چند دراندازوں کی مثال دیتے ہوئے کہ جو احیانا خود بھی اس جانب متوجہ نہیں تھے فرمایا کہ گذشتہ سالوں کے دوران پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں پارلیمنٹ کے ایک نمائندے نے دشمن کی باتوں کی تکرار کرتے ہوئے اسلامی نظام پر جھوٹ بولنے کی تہمت لگائی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک اور مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ جب ہمارے ملک کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم ان مشکل مذاکرات اور درحقیقت اپنے مد مقابل سے جنگ میں مصروف تھی اور ہمارے موجودہ صدر محترم بھی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ تھے، بعض افراد پارلیمنٹ میں ہنگامی بنیادوں پر تین بل لے کر آئے کہ جن سے مذاکرات میں ہمارے مقابل فریق کی باتوں کی تایید ہو رہی تھی اور موجودہ صدر نے اس زمانے میں ان بلوں کے پیش کئے جانے پر شکوہ کیا اور کہا کہ یہ بل دشمن کے فائدے میں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تمام افراد خاص طور پر اعلی حکام اور سیاستدانوں کو دشمن کی دراندازی کے مقابلے میں ہوشیار اور بیدار رہنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ ہوشیار اور چوکنا رہنے کا لازمہ یہ ہے کہ دشمن اگر عوام میں دھڑے بندی کے ہدف کے ساتھ فلاں گروہ یا فلاں شخص کی تعریف کرے تو اس سے بلا جھجھک بیزاری کا اظہار کیا جائے اور اس کے مقابلے میں رد عمل دکھایا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امام رح کی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے کہ اگر دشمن آپکی تعریف کرے تو آپ اپنی رفتار اور گفتار کے زریعے اسکی تردید کریں، فرمایا کہ یہ بات انقلاب کا دستور العمل ہے بنا بر ایں اغیار کی جانب سے تعریف کئے جانے کے مقابلے میں فورا رد عمل دکھانا چاہئے اور اس سلسلے میں غفلت کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اتنے بڑے ملک کا نظم و نسق چلانے، اور اتنے بڑے پیمانے پر اور رشادت کے ساتھ عوام کے امور انجام دینے کا لازمہ دشمن کے مقابلے میں ہوشیار رہنے، آنکھیں کھلی رکھنے اور راسخ عزم و ارادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اعلی حکام اور سیاستدانوں کو دشمن کی سیاسی زبان کے استعمال اور تکرار اور خاص طور پر انتہا پسند اور میانہ رو کی اصطلاح سے پرہیز کئے جانے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی ابتدا سے ہی بدخواہوں نے اس اصطلاح کا استعمال کیا ہے اور انتہا پسندوں سے انکی مراد وہ افراد ہیں کہ جو اسلامی انقلاب اور امام رح کے افکار و نظریات کی دوسروں کی نسبت زیادہ اور مصمم انداز سے پابندی کرتے ہیں اور میانہ رو سے انکی مراد وہ افراد ہیں کہ جو اغیار کے سامنے جھکے ہوئے اور اسکی سازشوں کو قبول کرنے والے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ وہ افراد کہ جو ملک کے اندر ان اصطلاحات کا استعمال کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اسلامی معارف کا سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ کریں کیونکہ اسلام میں ایسی کسی تقسیم کا کوئی وجود نہیں اور میانہ اور وسط سے مراد صراط مستقیم ہے۔ لہذا میانہ راہ کے مقابلے میں انتہا پسندی نہیں ہوتی بلکہ وہ افراد ہوتے ہیں کہ جو صراط مستقیم سے منحرف ہوگئے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ سیدھے راستے پر ہوسکتا ہے کچھ افراد تیزی سے اگے بڑھیں اور کچھ افراد آرام آرام سے اور اس میں کوئی مشکل بھی نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اغیار کی سیاسی زبان میں داعش کو بھی انتہا پسند کہا جاتا ہے حالانکہ داعش اسلام، قرآن اور صراط مستقیم سے منحرف ایک ٹولہ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے اس حصے کو مکمل کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض افراد کہ جو ملک سے باہر انتہا پسندی کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں اس سے انکی مراد انقلاب سے وفادار اور حزب اللہی افراد ہیں، بنا بر ایں ملک کے اندر اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان اصطلاحات کی تکرار کے زریعے کہیں دشمن کا ہدف پورا نہ ہو رہا ہو۔
آپ نے امریکیوں کے اس اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ایران میں میانہ روی کا کوئی وجود نہیں ہے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملت ایران کی جہت انقلاب کی طرفداری ہے اور وہ انقلاب پر ثبات قدم دکھائیں گے، البتہ ممکن ہے کہ بعض اوقات غلطی اور لغزش بھی ہو لیکن ملت ایران میں سے کوئی بھی شخص ان سے وابستہ اور انکا طرفدار نہیں ہے۔
رہبر انقلاب نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے اوراس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انتخابات کس طرح اہمیت کے حامل ہیں فرمایا کہ ان انتخابات کا جو بھی نتیجہ ہو یعنی نتیجہ چاہے اچھا ہو یا برا یہ آپ کی جانب ہی پلٹے گا لہذا کوشش کی جائے کہ صحیح افراد کا انتخاب کیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے خداوند متعال کی رضایت اور نارضایتی کو انتخابی عمل کے نتائج کا ایک اور پہلو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس بات کی کوشش کی جائے کہ افراد کا انتخاب سنجیدگی، بصیرت اور انکی صحیح شناخت کے ساتھ کیا جائے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مجلس شورائے اسلامی اور خبرگان کے نمائندوں کے انتخاب میں دینداری، انقلاب سے وفاداری، انقلاب کی راہ میں استقامت، دشمن کے مقابلے میں مرعوب نہ ہونے اور امیدواروں کے عزم اور شجاعت کے بارے میں اطمئنان حاصل کرنے کے بعد اپنا ووٹ ڈالیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر بعض افراد کو آپ نہیں پہچانتے تو یہ نہ کہیں کہ میں ووٹ نہیں ڈالوں گا بلکہ آپ کو چاہئے کہ ان افراد سے مشورہ کریں کہ جنکی دینداری، وفاداری اور بصیرت کے بارے میں آپ کو اطمئنان ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس راہ میں، راستہ، ہدف، وظیفہ اور ذمہ داری بالکل واضح ہے فرمایا کہ اگر یہ عظیم کام صحیح طریقے سے انجام پائے تو ایسی صورت میں خداوند متعال بھی قطعا مدد کرے گا اور انتخابات کا جو بھی نتیجہ ہو وہ ملک کے فائدے میں ہوگا۔
آپ نے فرمایا کہ میرا اس بات پر مکمل اعتقاد ہے کہ بدخواہوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود خداوند متعال نے کامیابی کو ملت ایران کا مقدر قرار دیا ہے اور خدا کے فضل سے دشمن، انقلاب اور اسلامی نظام کو کوئی گزند نہیں پہنچا پائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں نجف آباد کے عوام کی جانب سے اسلامی انقلاب کی راہ میں ایمان، صداقت، وفاداری اور استقامت کی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ نجف آباد کے عوام نے اسلامی تحریک کے دوران اس جدوجہد کی حمایت میں اپنا عظیم جذبے، شعور و آگاہی اور فہم وفراست دکھائی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی مختلف مواقع خاص طور پر مقدس دفاع کے موقع پر ایک بار پھر اپنی رشادت، غیرت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے نجف آباد کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین حسناتی نے اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع کے دوران اس شہر کے شہید پرور عوام کی رشادت اور حماسہ اور ۲۵۰۰ شہیدوں کا نذرانہ پیش کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نجف آباد کے وفادار عوام اپنے اس عہد پر باقی ہیں کہ جو انہوں نے اسلام، قرآن، امام رح اور رہبر فرزانہ انقلاب سے کیا ہوا ہے اور اپنے خون کے آخری قطرے تک اس عہد اور وعدے پر باقی رہیں گے۔