سرینگر /بھارت نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، ہمارے ساتھ دھوکہ کیا، ہمارے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف کیا ،ہمارے آئینی و جمہوری حقوق پر شب خون مارا اور اُس محبت و خلوص کو نہ سمجھا جس کے تحت مہاراجہ نے ریاست کا یونین آف انڈیا کیساتھ مشروط الحاق کیا،یہی حالات و واقعات کشمیر کی موجودہ بحرانی کیفیت کی بنیادی وجہ ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج یوتھ نیشنل کانفرنس، ضلع صدور اور اقلیتی سیل کے خالصہ عہدیداران کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، عبدالرحیم راتھر، محمد اکبر لون، شمیمہ فردوس، محمد سعید آخون، جگدیش سنگھ آزاد،یوتھ صدر سلمان علی ساگر، مشتاق احمد گورو اور صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار بھی موجود تھے۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے اٹانومی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اندرونی خودمختاری ہمارا حق ہے، نئی دلی کو بغیر دیر کئے اسے بحال کرنا چاہئے، امن کی بحالی کا یہی ایک واحد راستہ ہے۔ مرکزی سرکار کو مہاراجہ ہری سنگھ اور حکومت ہند کے درمیان ہوئے مشروط الحاق کی یاد دلاتے ہوئے رکن پارلیمان کہا کہ ’’آپ کو الحاق کا معاہدہ یاد نہیں ہے اور آپ پاکستانی زیر انتظام کشمیر پر اپنا دعویٰ کررہے ہیں، اگر واقعی کشمیرکا وہ حصہ آپ کا ہے تو آپ کو جموں وکشمیر اور یونین آف انڈیا کے درمیان ہوئے الحاق کی اصل ہیت کے بارے میں بھی بات کرنی چاہئے، آپ اُن شرائط کو کیوں بھول جاتے ہیں جس کے تحت ہماری ریاست نے آپ کے ساتھ الحاق کیا تھا؟‘‘۔آرپار جموں وکشمیر کیلئے اندرونی خودمختاری کو مسئلہ کشمیر کا بہترین حل قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہماری ریاست تین نیوکلیائی طاقتوں میں گھری ہوئی ہے۔ چین، پاکستان اور ہندوستان کے پاس ایٹم بم ہے اور ہمارے پاس اللہ کے نام کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اٹانومی سے بہتر حل کسی کے پاس ہے، جو آر پار کشمیر، تمام صوبوں کے عوام اور طبقوں کو قابل قبول ہو ، تو نیشنل کانفرنس اس حل کا خیر مقدم کریگی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کی انفرادیت، پرچم اور شناخت کے دفاع اور ریاست سے چھینی گئی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھے گی ، جس میں نوجوانوں کو اہم رول نبھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کی بچی کچی خصوصی پوزیشن نیشنل کانفرنس کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ہی قام و دائم ہے نہیں تو وقت کہ مفاد پرستوں ، وطن فرشوں ، قوم فرشوں اور کشمیر دشمنوں نے خصوصی پوزیشن ، سٹیٹ سبجیکٹ قانون اور دفعہ370کو مکمل طور پر ختم کردیا ہوتا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نوجوان ہی قوم کے اصل معمار ہوتے ہیں، آپ کو ہی آگے چل کر اس ریاست اور اس جماعت کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ آپ اس جماعت کے مستقبل ہو اور آپ ہی قوم کے سچے معمار اور سپاہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اقتدار میں رہ کر اور اقتدار سے باہر بھی لوگوں کی بے لوث خدمت کی ہے اور ہمیشہ سے ہی ریاست کی جمہوریت کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اور تاریخی فیصلے لئے۔ انہوں نے کہا کہ 1947میں ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کا ڈھانچہ قائم کیا اور اداروں کے قیام کا کام شروع کیا اور محدود وسائل کے باجوود 40لاکھ کی ستم زدہ آبادی کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کیں۔