انشاء للہ ! اسرائيل آئندہ پچیس سال نہیں دیکھ پائے گا:امام خامنہ ای

تہران/ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام سید علی خامنہ ای نے عوام کے مختلف طبقات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اسرائیلی کہتے ہیں کہ وہ ایران کے خدشے سے 25 سال تک آسودہ ہوگئے ہیں لیکن ان شاء اللہ اسرائیل آئندہ 25 سال کو نہیں دیکھ پائے گا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ چہار محال بختیاری کے ہزاروں افراد سے ملاقات کے دوران فرمایا کہ ایٹمی مذاکرات کے بعد اسرائیلی حکام نے یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ ایران کے خدشے سے 25 سال تک آسودہ ہوگئے ہیں لیکن ان شاء اللہ اسرائیل آئندہ 25 سال کو نہیں دیکھ پائے گا اور آئندہ 25 سال تک اسرائیل نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہےگی اور اس مدت میں بھی اسرائیل آسودہ نہیں رہےگا۔رہبر معظم نے فرمایاکہ امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی آشکار ہے بعض امریکی حکام مسکراتے ہیں اور بعض ایران کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہیں ، امریکہ مذاکرات کے ذریعہ ایران پر اپنی مرضی کو مسلط کرنے اور ایران کے اندر نفوذ پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن امریکہ کی یہ کوشش بھی ماضی کی کوششوں کی طرح ناکام ہوجائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ ایٹمی مذاکرات کے علاوہ امریکہ کے ساتھ کسی دوسرے موضوع پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔رہبر انقلاب اسلامی نے پہلوی حکومت کے دور میں امریکیوں کے مطلق تسلط کی بعض علامتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ

طاغوتی حکومت کے تمام کلیدی عہدیداران منجملہ خود شاہ امریکا کے تابع فرمان ہوتے تھے اور امریکی حکام اپنے گماشتہ افراد کی مدد سے ایرانی قوم پر فرعون کی طرح حکومت کرتے تھے، لیکن امام خمینی نے زمانے کے موسی کا کردار ادا کرتے ہوئے قوم کی مدد سے اس قدیمی سرزمین سے اس بساط کو سمیٹ دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں امریکیوں کے ناجائز مفادات کے خاتمے کو اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران سے ان کی دشمنی اور کینہ پروری کی اصلی وجہ قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکا کو 145شیطان بزرگ کا لقب دینے کے امام خمینی کے تاریخی اقدام کو انتہائی پرمغز اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ ساری دنیا کے شیطانوں کا سربراہ ابلیس ہے، لیکن ابلیس کا کام صرف فریب دینا اور بہکانا ہے جبکہ امریکا بہکاتا بھی ہے، قتل عام بھی کرتا ہے، پابندیاں بھی عائد کرتا ہے، فریب دہی اور ریاکاری بھی کرتا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے ابلیس سے بھی زیادہ کراہیت انگیز امریکی چہرے کو نجات کے فرشتے کے طور پر پیش کرنے کی بعض لوگوں کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دین اور انقلابی ہونا در کنار، ملکی مفادات سے وفاداری اور عقلانیت کہاں جائے گی؟ کون سی عقل اور کون سا ضمیر یہ اجازت دیتا ہے کہ ہم امریکا جیسے جرائم پیشہ کے چہرے پر رنگ و روغن لگاکر اسے دوست اور قابل اعتماد ظاہر کریں؟