ایران میں مقیم کشمیری عالم اور آیت اللہ شہید باقر صدر کے شاگرد خاص حجت الاسلام شیخ علی اصغر اوحدی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ، مرحوم کی گرانقدر علمی اور دینی خدمات ناقابل فراموش

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/اسلامی جمہوریہ ایران میں مقیم کشمیری 77 سالہ نامور و زحمتکش عالم دین، داعی اتحاد، مفکر ، محقق، قلمار، مترجم ، مدارس اور بین الاقوامی ثقافتی امور کے ماہر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی اصغر اوحدی بروز بدھوار مورخہ 3 اپریل مطابق 23 رمضان المبارک 1445 دارالخلافہ تہران میں انتقال کر گئے۔ مرحوم مجمع جہانی تقریب مذاہب کے نائب اور آیت اللہ العظمیٰ شہید باقر صدر کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔

        ولایت ٹائمز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین شیخ علی اصغر اوحدی 23 رمضان المبارک مطابق 3 اپریل 2024 ایران کی راجدھانی تہران میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے اور اپنی کی وصیت کے مطابق مرحوم کو شہر مقدس قم میں موجود گلزار شہداء قبرستان میں دفن کیا گیا۔ مرحوم کی نماز جنازہ معروف ایرانی عالم دین اور مجمع جہانی تقریب مذاہب کے سابق سیکریٹری جنرل آیت اللہ شیخ محسن آراکی نے پڑھائی جس میں ایران اور ہند و پاک کے معروف علماء اور حوزہ علمیہ قم کے اساتید اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

        حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی اصغر اوحدی سال 1326 شمسی مطابق  1947ء نجف الاشرف میں پیدا ہوئے اور  26 سال قیام پذیر رہکر اپنی ابتدائی و اعلیٰ تعلیم حوزہ علمیہ نجف الاشرف کے بزرگ اساتید سے حاصل کی۔ آپ کشمیر کے معروف عالم دین حجت الاسلام والمسلمین شیخ علی نقی کے فرزند اور مرحوم آیت اللہ شیخ علی اصغر بزرگ(اسکندرپور) کے پوتے جو خود آیت اللہ العظمیٰ میرزای شیرازی کے خاص شاگردوں تھے اور مرحوم میرزای شیرازی کے کہنے پر کشمیرکا جاکر وہاں محمد وآل محمدﷺ کی تعلیمات کی ترویج وتشہیر کی عظیم خدمات انجام دیں۔

        مرحوم شیخ علی اصغر بزرگ اسکندرپور کشمیر میں مدفن ہے اور مشہور ہے کہ ان کا تشیع جنازہ بے مثال رہا ہے جس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔

آپ کے والد حجت الاسلام مرحوم شیخ علی نقی کے خانوادہ انصاری کے ساتھ گہرے روابط تھے مرحوم مولوی جواد انصاری کی وفات کے بعد حجت الاسلام مرحوم مولانا افتخار حسین انصاری کے نسبت پدرانہ طور رہنمائی کی اور تا آخر ان کے شانہ بہ شانہ دینی خدمات انجام دیں۔

        حجت الاسلام والمسلمین شیخ علی اصغر اوحدی کا تعلق ایک علمی گھرانے سے تھا اور 16 سال کی عمر میں دینی تعلیم کا سفر کا آغاز کیا اور نوجوانی میں ہی آپکی عمامہ گذاری انجام پائی۔

        حجت الاسلام شیخ علی اصغر اوحدی مرحوم آیت اللہ العظمیٰ شہید سید باقر الصدر کے خاص اور چہیتے شاگردوں میں سے شمار ہوتے تھے اور اپنے استاد سے محبت اور عقیدت اس قدر زیادہ تھی کہ مرحوم نے اپنی ایک نواسی کا کا نام اپنے استاد کی ہمشیرہ مجاہدہ کے نام پر رکھا ہے۔ انہوں نے  تقریبا 6 سال کی مدت تک مرحوم شہید صدر کے درس خارج میں شرکت کی اور اپنے علمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے بزرگان حوزہ مانند آقای سید عبدالھادی شاہرودی، آقائی مسلمی، آقای اخلاقی، آیت اللہ العظمیٰ سید کاظم حائری وغیرہ سے فیوضات معنوی و اخلاقی اور عملی اعتبار سے بہرہ مند ہوئے۔

        عراق سے ایران ہجرت کے بعد مرحوم اوحدی جذبہ نیک کے تحت دینی خدمات اور انقلاب اسلامی کی تشہیر و تبلیغ میں کلیدی رول ادا کیا ۔ سال 1980ء تک قم المقدس میں ایک دینی مدرسہ کے مدیر کی حیثیت سے ذمہ داری نبھائی اور آیت اللہ امامی کاشانی کی دعوت پر قم سے تہران ہجرت کی اور وہاں مدرسہ شہید مطہری کے تعلیمی شعبہ کے سربراہ منصوب ہوئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک حصہ سازمان تبلیغات اسلامی، سازمان فرہنگ و ارتباطات اسلامی اور مجمع جہانی اہلبیت(ع) میں صرف کی اور کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ اس دوران افریقہ میں مدیر و سربراہ کی حیثیت سے مکتب آل محمد کی گسترش اور اہلبیت(ع) کے فرمائشات کو احیاء کرنے میں گذاری۔

        سال 2003ء میں مقام معظم رہبری کے دستور کے مطابق بین الاقوامی ادارہ “مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی” کے وجود میں آتے ہی اپنے قدیمی دوست اور ساتھی آیت اللہ تسخیری کے شانہ بہ شانہ متحرک رہے اور اپنی اندیشوارانہ تجربات سے 2021ء تک ادارہ میں موثر رول ادا کیا ۔     (جاری صفحہ 41)

        مرحوم نے عربی اور فارسی زبان میں کئ کتابیں تالیف کی ترجمہ کیا جن میں 1۔الدعوه الی الاسلام مضمونها و وسائلها الهادفه 2۔ غزوالغرب و اختراقه‌الثقافی للعالم‌الاسلامی‌البدایة والدوافع و سبل المواجهه  3. انسانیةالاسلام: خصایصها و مظاهرها و سبل ترشیدها/ اعدادالمعاونیه‌الثقافیه 4. اهل البیت (ع) و الوحده الاسلامیه سیره و تاریخا 5. الالهیة والوحی فی‌الاسلام: ملامحه و خصائصه و آثاره‌العملیة/ اعدادالمعاونیه‌الثقافیه 6. التوازن والوسطیة فی‌الاسلام: مفهومها و مجالاتهما و مظاهرهما فی‌النظم‌الاسلامیة 7. واقعیةالاسلام: مفهومها و مظاهرها و آفاقهاالمستقبلیة/ اعداد المعاونیه‌الثقافیه 8. الصحوة الاسلامیة: حقیقتها و سبل دعمها و ترشیدها/ اعدادالمعاونیه‌‌الثقافیه 9. الوحده والانسجام‌الاسلامی مشروع حضاری : قرایه فی خطابات وبیانات الامام الخامنیی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ مشرق زمین نامی انتشار کے تحت کئی کتابوں کو اردو زبان میں شائع کیا۔

        حجت الاسلام شیخ علی اصغر اوحدی نے اپی حیات  کے دوران کئی بار کشمیر کا سفر کیا اور ہمیشہ کشمیر اور وہاں کے عوام کے ساتھ اپنی گہری وابستگی اور عقیدت کا اظہار کرتے اور اسی جذبہ کے تحت ایران میں علماء اور طلاب کے تعلیم و تربیت سے جڑے مسائل کی جانب خاص توجہ دیا کرتے تھے۔

        اس دوران حجت الاسلام والمسلمین شیخ علی اصغر اوحدی کی رحلت جان گداز پر ایران، عراق، پاکستان، افغانستان ، مصر ، فریقہ اور ہندوستان خصوصاً کشمیر کے مختلف مذاہب سے وابستہ معروف دینی، سیاسی اور سماجی شخصیت اور انجمنوں کے سربراہان نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی دینی اور علمی خدمات کو عقیدت کا خراج نذر کیا ہے۔