بھائی چارے کی بہترین مثال:بانڈی پورہ میں مسلمانوں نے کشمیر پنڈٹ خاتون کی آخری رسومات انجام دئے

سرینگر/ کشمیروادی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی رواں داری بھائی چارے کی ایک اورمثال اس وقت دکھائی دی جب شمالی کشمیرکے آجربانڈی پورہ میں کشمیری پنڈت خاتون کے انتقال کے بعداقلیتی طبقہ سے وابستہ لوگوں نے کشمیری پنڈت خاتون کے آخری رسومات اداکرنے کیلئے اپنی خدمات انجام دی اور شمشان گھاٹ میں برف ہٹانے کی کارروائی انجام دی ۔دہلی ،جموںسے آئے ہوئے کشمیری پنڈتوں نے اکثریتی طبقے کے لوگوں کے جانب سے ان کے دکھ میں شریک ہونے پراطمنان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ معلوم نہیں اس جنت بے نظیرکوکس کی نظرلگ گئی اوربھائی بھائی سے بچھڑگیاجبکہ دلوں میںمحبت عزت اب بھی باقی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیری کے آجربانڈی پورہ میں 21-22جنوری کی درمیانی رات کوعمررسیدہ کشمیری پنڈت خاتون جئے کشوری طویل علالت کے بعدانتقال کرگئی ان کے انتقال کی خبرجب آجربانڈی پورہ کے مسلمانوں تک پہنچی تووہ اپنے گھروں سے باہرآئے اورخبرسنتے ہی پہلے غمزدہ کنبے کے ساتھ تعزیت کی اور شمشان گھاٹ جاکر برف ہٹانے کی کارروائی انجام دے کرمذکورہ کشمیری پنڈت خاتون کی آخری رسومات اداکرنے میں کشمیری پنڈتوں کاہاتھ بتایا دلی جموں سے آئے ہوئے کشمیری پنڈتوں نے اکثریتی طبقے کی جانب سے دکھ کے اس موقعے پران کے ساتھ رواں رکھے گئے سلوک پرآبدیدہ ہوکرکہاکہ وادی کشمیر واقعی پیروں ،ولیوں ،صوفیوں اورصنعتوں کی سرزمین ہے وادی کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھائی چارے رواں داری اب بھی برقرارہے انسانیت اخلاق ادب کااب بھی مظاہراہ کیا جارہاہے کشمیری پنڈتوں نے کہاکہ مذہب سے بالاترہوکر جس طرح سے مقامی اکثریتی طبقے سے وابستہ لوگوں نے ان کے دکھ میں شمولیت اختیارکرکے اپنے ہمسائیگی کاحق اداکیا وہ دنیاکیلئے ایک مثال ہے تاہم اس جنت بنے نظیرکوکس کی نظرلگ گئی کہ بھائی بھائی سے جدا توہوالیکن بھائی چارے اخوت برادری اوررواں داری کی روایتیں اب بھی برقرارہے کشمیری پنڈتوں نے کہاکہ وہ واقعی جموں اوردیلی میں مقیم توہے لیکن وہاں انہیں مہاجر کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کیاجارہاہے جبکہ کئی دہائیاں گزرجانے کے بعدجب وہ اپنے آبائی علاقے میں جئے کشوری کے انتقال پر پہنچ گئے توکسی نے مہاجرہونے کاتعنہ نہیں د یا۔