تجلیل و تکریم اور استقبال:ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حاج مہدی مہدوی پور کی پندرہ سالہ خدمات کو خراج تحسین اور نئے نمائندے حجۃ الاسلام حاج شیخ حکیم الٰہی کا استقبال

نئی دہلی/ولایت ٹائم نیوز سرویس/ہندوستان میں مقیم انقلاب اسلامی کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے خصوصی نمائندہ آیت اللہ حاج مہدی مہدوی پور کے ۱۵ سالہ تاریخی خدمات کی قدردانی اور خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نو منتخب نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عبد المجید حکیم الہٰی کے پُرتپاک استقبال کیلئے ایران کلچر ہاوس نئی دہلی میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران سے آئے دفتر رہبری کے بین الاقوامی امور کے معاون آیت اللہ محسن قمی کے علاوہ ملک بھر کے مذہبی، سیاسی، علمی، صحافتی ، سماجی شخصیات کے علاوہ طلباء کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔

ولایت ٹائمز نیوز سرویس کی رپورٹ کے مطابق جلسہ تجلیل و تکریم اور استقبالیہ کے عنوان تحت ۳ اپریل ۲۰۲۵ بروز جمعرات کو نئی دہلی میں قائم ایران کلچر ہاوس میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں کشمیر سے لیکر کنیاکماری سے آئے دینی ، سیاسی، سماجی و دیگر شعبہ جات سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں ایران سے آئے معروف رہنما اور اور سپریم لیڈر کے دفتر میں بین الاقوامی امور کے سربراہ آیت اللہ محسن قمی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور مقام معظم رہبری کی جانب سے سابق نمائندے آیت اللہ مہدی مہدوی پور کی ۱۵ سالہ خدمات کی قدردانی کے حوالے لوح سپاس کا پیغام قرآئت کیا اور نئے نمائندے حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حاج حکیم الٰہی کی تقرری کا حکم بھی پڑھکر سنایا۔ تقریب میں مختلف مذاہب سے وابستہ شخصیات  ہند-ایران تعلقات کی اہمیت اور تاریخی روابط کو یاد کیا۔

پروگرام کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے کیا گیا جس کے بعد حجت الاسلام و المسلمین حاج شیخ مہدی مہدی پور نے تمام مہمانان کا استقبال کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

حاج آقا ی مہدی مہدوی پور نے اپنے خطاب میں کہا کہ خداوند متعال نے مجھے توفیق بخشا کہ ۱۵ سال سرزمین ہندوستان میں نمائندہ ولی امرمسلمین کی حیثیت سے یہاں دینی خدمات انجام دوں اور یہ میرے لئے ایک بہت بڑا اعزاز اور افتخار تھا کیوںکہ مقام معظم رہبری کا مجھ پر بھروسہ اور ان کا اعتماد ہمیشہ میرے ساتھ شامل حال رہا۔ میں نے ہمیشہ یہاں ان کے ایک سپاہی اور خادم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اوران کے پیغام کو ہندوستان کے عوام خصوصا مومنین ، علمائے کرام، دانشور حضرات، اساتید و دیگر ادیان مانند ہندو، سیکھ، عیسائی، بودھ پیروکاروں تک پہنچانے میں تلاش کی۔ یہاں کے لوگوں میں صرف محبت، بھائی چارہ اور اتحاد دیکھا اور ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے اور اختلافات کو کم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقام معظم رہبری سرزمین ہندوستان سے گہرا لگاو رکھتے ہیں اور ہمیشہ اس بات پر زور دیتے رہے کہ سفارتی تعلقات کے علاوہ یہاں کے عوام کے ساتھ تاریخی و ثقافتی تعلقات کو استحکام کیا جائے۔

حاج آقای مہدی مہدوی پور نے کہا کہ ان پندرہ سالہ مدت کے دوران میری کوشش یہی رہی کہ ہند-ایران تعلقات کومزید مضبوط بناوں  اور یہاں کی حکومت نے کبھی بھی مجھے اپنی دینی و منصبی ذمہ داریاں انجام دینے سے نہیں روکا بلکہ ہمیشہ ان تعاون دینی و فلاحی کاموں میں شامل رہا۔اگرچہ میں ایران واپس جارہا ہوں لیکن یہاں کے عوام کی محبت، یادیں اور حاصل تجربات کو کبھی خود سے دور نہیں کرسکتا ۔

آخر پر نمائندہ سابق ولی فقیہ نے کہا کہ میری لئے خوشی اور مسرت کا مقام ہے کہ وہ شخص میری جگہ منصوب ہوا ہے جو ایک تجربہ کار اور بین الاقوامی مسائل پر گہری نظر رکھنے والی علمی شخصیت کا مالک ہے۔

نئی دہلی میں مقیم اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الٰہی نے اپنے خطاب میں حاج آقای مہدی مہدوی پور کی انتھک محنت، مخلصانہ خدمات اور لوگوں کے مابین تقریب کو بڑھانے کے حوالے  کوششوں کی سراہنا کی کہا کہ حاج آقای مہدوی پور کی ہندوستان میں سفارتی اقدامات اپنی جگہ تاہم ان کی مذہبی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے خدمات ناقابل فراموش ہے۔ موصوف نے یہاں کے خواص اور عوام کے ساتھ رفت و آمد اور تعلقات کو اداری منصب سے بڑھکر کافی اہمیت دی۔سفیر ایران نے نو منتخب نمائندے حجت الاسلام ڈاکٹر حکیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی مدیریت میں دونوں ملکوں کے مابین تعلقات و روابط کو مزید مستحکم بنائیں گے ۔

رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے نو منتخب نمائندے حجت الاسلام والمسلمین حاج آقای عبدالمجید حکیم الہٰی نے بارگاہ الٰہی میں شکر بجا لاتے ہوئے حاج آقای مہدوی پور کی محنت اور عظیم خدمات کو سنہرے الفاظ سے یاد کیا اور اس بات کو دہرایا کہ وہ ہندوستان میں دینی، تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں کو مزید بڑھاوادینے  کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔

“میں مقام معظم رہبری کی جانب سے نمائندہ منتخب ہونے پر ان کا بے حد مشکور ہوں اور بارگاہ الٰہی میں اس عظیم نعمت کیلئے اپنا سرجھکاتا ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ میرے لئے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہندوستان جیسے عظیم ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے لوگ آپسی یکجہتی اور مشترکہ ثقافت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں بعنوان نمائندہ مقام معظم رہبری اسی شعار اور پیغام کو مزید تقویت دینے کیلئے موجود ظرفیت سے مستفید ہوکر مشترکہ طور کام کرنے کی کی ضرورت سمجھتا ہوں۔

تقریب میں موجود کویت سے آئے مہمان حاج مصطفی غلام نے بھی مجمع سے خطاب کیا اور حاج آقای مہدوی پور کی خدمات اور ایثارگری کو یاد کیا اور کہا کہ وہ ہر کمیونٹی اور طبقے سے جڑے افراد کو ساتھ لیکر کام کرتے تھے اور لوگوں کے درمیان محبت اور اتحاد کے پیغام کی تلقین کو عام کرتے تھے۔ انہوں نے پرنم آنکھوں سے کویت کے مومنین کی جانب سے ایک پیغا کو قرائت کیا۔

مسجد فتح پوری دہلی کے شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک ہندوستان میں بہت سارے سفارتخانے اور کلچر ہاوسز موجود ہیں لیکن جو اعزاز اور افتخار ایران کو حاصل ہے وہ منفرد اور دیگران سے بالکل ہٹکر ہے جس کی بنیادی وجہ یہاں مقیم ایران سے وابستہ حاج آقای مہدوی پور اور سفیر جیسی شخصیات کا سفارتی ماموریت کے علاوہ عوامی اور ثفافتی روابط کو فروغ دینا ہے۔ نمائندہ ولی فقیہ حاج آقای مہدوی پور کی اتحاد اور ہمبستگی کے نسبت خدمات اور کوششوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔  انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے ہمیں ایران کی قربانی اور موقف کی قدردانی کرتے ہیں جس کی اصل طاقت انقلاب اسلامی کا دینی اور فطری ہونا ہے۔معروف عالم دین نے نو منتخب نمائندے حاج آقای ڈاکٹر حکیم الٰہی کا  گرمجوشی سے استقبال کیا اور کہا کہ دونوں ملک کے مابین روابط اور تعلقات کو اسی طرح جیسے حاج آقای مہدوی پور نے قائم رکھا برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایران سے آئے مہمان خصوصی رہبر معظم کے دفتر برائے بین الاقوامی امور کے معاون آیت اللہ محسن قمی نے اپنے خطاب میں نمائندہ سابق  حاج شیخ مہدی مہدوی پور کی 15 سالہ خدمات کی جانب اشارہ کوتے ہوئے انہیں شاندار خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ حاج آقای مہدی پور نے ہندوستان میں مذہبی، سماجی اور ثقافتی سطح پر بہت اہم کردار ادا کیا اور ان کی بدولت ایران اور ہندوستان کے درمیان علمی اور ثقافتی تعلقات کو کافی تقویت ملی۔

آیت اللہ قمی نے اپنے خطاب میں ایران اور ہندوستان کے مشترکہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس رشتے کو ایک گہری جڑوں والے روحانی اور تہذیبی پل کے طور پر بیان کیا اور اس پائیدار روابط کی پرورش میں علماء اور رہبران کے کردار کو اہم قرار دیا۔انہوں نے تاریخی اور ثقافتی روابطہ کے باجود ایران اور ہندوستان کے رول کو بین الاقوامی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے بریکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسی عالمی فورمز پر بہتر تعلقات اور مشترکہ طور مستقبل میں مثبت کردار ادا کرنے کی فرصت سے مستفید  اور ساتھ ہی پرآشوب حالت کے بیچ دونوں ممالک کے رول کی  ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ نمائندہ ہبری کی ذمہ داریوں اور اہمیت کی جانب سے اشارہ کیا۔

دفتر دہبر کے بین الاقوامی امور کے سربراہ نے عالمی سیاست پر بھی تبصرہ کیا اور ایران کے نقطہ نظر کو بھی پیش کیا۔بصیرت افزون خطاب میں مسائل کو بیان کیا اور سبھی شرکاء کو مستفید کیا۔

اس تقریب سے مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا کلب رشید، مولانا محسن تقوی، ممبر پارلیمنٹ لداخ کرگل محمد حنیفہ اور ممبر پارلیمنٹ سرینگر کشمیر آغا سید روح اللہ مہدی ، مولانا حسین مہدی حسینی، مولانا ابوالقاسم رضوی(آسٹریلیا (، پروفیسر اختر الواسع، مولانا حسین مہدی حسینی، مولانا غلام رسول نوری جیسے نامور علمائے کرام اور دانشور حضرات نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے سابق نمائندہ کی خدمات کو سراہا اور نو منتخب نمائندے کا استقبال کیا۔

آخر میں آیت اللہ محسن قمی نےمقام معظم رہبری کی جانب سے سابق نمائندے کے لئے مقام معظم رہبری کا لوح سپاس اور حجت الاسلام حاج آقای حکیم الہٰی کو آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نئے نمائندے ہونے کا باضابطہ اعلان کیا۔