سرینگر/جموں کشمیر کی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دئے جانے کو استعماری حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔ قائدین نے بتایا کہ جس طرح حکومت ہندوستان نے رات کے اندھیرے میں جموں وکشمیر کے آئین میں ترمیمی آرڈر پاس کیا اسی طرح رات کے اندھیرے میں ہی ریاست کے پشتنی باشندگی قانون35A، آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ کرکے ریاستی عوام کو حاصل حقوق پر شب خون مارنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
’’ولایت ٹائمز ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اورمحمد یاسین ملک جنہیں ریاستی انتظامیہ نے لگاتار خانہ و تھانہ نظر بند رکھ کر ان کی جملہ پر امن سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے نے حکومت ہندوستان کی جانب سے جموں وکشمیر کی ایک موقر دینی اور سماجی تنظیم جماعت اسلامی پر پانچ سال تک پابندی عائد کئے جانے کے عمل کو استعماری حربوں سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی پر زور مذمت کی اورکہا کہ جماعت اسلامی خالصتا ایک دینی اور فلاحی تنظیم ہے جو مقامی طور تعلیم و تربیت اور فلاحی، رفاہی اور دعوتی کاموں کے انجام دہی میں مصروف عمل ہے ۔
قائدین کا کہنا تھا کہ جس طرح حکومت ہندوستان نے رات کے اندھیرے میں جموں وکشمیر کے آئین میں ترمیمی آرڈر پاس کیا اسی طرح رات کے اندھیرے میں ہی ریاست کے پشتنی باشندگی قانون35A، آرٹیکل 370 و ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ کرکے ریاستی عوام کو حاصل حقوق پر شب خون مارنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اگرچہ پوری مزاحمتی قیادت کوتھانہ و خانہ نظر بند رکھا گیا ہے تاہم وہ جموں وکشمیر کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے اس ضمن میں صلاح و مشورہ جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت ہند اس دفعہ کو ہٹانے جارہی ہے اس ضمن میں عوام کے سامنے ایک منظم احتجاجی پروگرام دیا جائیگا اور یہاں کے حریت پسند عوام کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے کسی بھی حالات کیلئے خود کو ذہنی اور فکری طور تیار رکھیں۔
دفعہ 35A اور آرٹیکل 370 کا تحفظ یہاں کے عوام کیلئے Do Or Die کا مسئلہ ہے اور حکومت ہندوستان کی جانب سے جس طرح آئے روز یہاں کے عوام کی سیاسی و معاشی حقوق کو سلب کرنے یہاں کی دینی و سیاسی جماعتوں کو پابندی کے دائرے میں لانے اور وسیع پیمانے پر سیاسی ، دینی اور سماجی تنظیموں کے قائدین اور اراکین کو پابند سلاسل کرنے، نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور پوری قیادت کو تھانوں اور گھروں میں نظر بند کیا گیا ہے وہ اس قوم کو ہر طرح سے یتیم بنانے اور اس قوم کو طاقت اور ظلم کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے انہیں ہمیشہ کیلئے غلامی کے زنجیروں میں جکڑے رکھنے کے مترادف ہے جس پر یہاں کی مشترکہ مزاحمتی قیادت خاموش نہیں بیٹھے گی اور نہ یہاں کے عوام اپنے خلاف رچائی جارہی سازشوں اور سیاسی جارحیت کو قبول کریں گے۔
قائدین نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں کرفیو اور قدغنوں کے نفاذ اور لاکھوں کی آبادی کو گھروں میں محصور رکھنے اور وادی کے طول و عرض میں سیاسی اور تحریک پسند قائدین اور کارکنوں کی گرفتاریوں ،چھاپوں، تلاشیوں، ہراسانیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم اور جبر سے عبارت ہتھکنڈوں سے اس قوم کے جذبہ مدافعت و مزاحمت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا اور نہ اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد سے ان کو باز رکھا جاسکتا ہے ۔
اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دیئے گئے احتجاجی پروگرام کی پیروی میں وادی کے\ مختلف علاقوں میں حریت پسند کارکنان اور عوام نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران NIA کی چھاپہ مار کارروائیوں،جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے ،قائدین کی مسلسل تھانہ و خانہ نظر بندی ،سیاسی شخصیات اور حریت پسندوں کیخلاف ،سرکاری مظالم اور حقوق انسانی کی پامالیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور ان اقدامات کی شدید مذمت کی۔
مختلف علاقوں میں حریت پسند کارکنان اور عوام نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران NIA کی چھاپہ مار کارروائیوں،جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے ،قائدین کی مسلسل تھانہ و خانہ نظر بندی ،سیاسی شخصیات اور حریت پسندوں کیخلاف ،سرکاری مظالم اور حقوق انسانی کی پامالیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور ان اقدامات کی شدید مذمت کی۔
اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دیئے گئے احتجاجی پروگرام کی پیروی میں وادی کے مختلف علاقوں میں حریت پسند کارکنان اور عوام نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران NIA کی چھاپہ مار کارروائیوں،جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے ،قائدین کی مسلسل تھانہ و خانہ نظر بندی ،سیاسی شخصیات اور حریت پسندوں کیخلاف ،سرکاری مظالم اور حقوق انسانی کی پامالیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور ان اقدامات کی شدید مذمت کی۔