جنت البقیع کے 100 سال مکمل ہونے پر ایران کے شہر قم المقدس میں کانفرنس کا انعقاد ، علمائے کرام اور دینی طلاب صدائے احتجاج، تعمیر نو کیلئے عالم گیر تحریک چلانے کا پر زور مطالبہ

قم/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/اسلامی جمہوریہ ایران کے مذہبی شہر قم المقدس میں انہدام جنت البقیع کے ۱۰۰ سال مکمل ہونے پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندوستان کے علمائے کرام اور دینی طلاب نے آل سعود کے مظالم اور جرائم کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہوئے امت مسلمہ پر زور دیا کہ جنت البقیع کی از سر نو تعمیر کے یکجٹ ہوکر عالم گیر تحریک شروع کی جائے۔

ولایت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے مذہبی شہر قم المقدس میں موجود معروف دینی و علمی مزکز مدرسہ امام خمینیؒ کے شہید صدر کنونشن ہال میں انہدام جنت البقیع کے ۱۰۰ سال مکمل ہونے پر تحریر پوسٹ نے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس دوران مقررین نے آل سعود کے مظالم کے خلاف اپنی آوازیں بلند کیں اور جنت البقیع کی تعمیر نوکا مطالبہ دہرایا ۔

کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام سے ہوا جس کے فرائض مولانا سید فرزان حیدر اور نظامت حجۃ الاسلام والمسلمین سید حیدر عباس زیدی نے انجام دیئے۔
تقریب کے دوران جنت البقیع کے حوالے سے اسلامی انقلاب کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے بیان کو نشر کیا گیا اور اس کے بعد البقیع آرگنائزیشن کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید محبوب مہدی عابدی نجفی نے ایک ویڈیو کے ذریعہ حاضرین کے نام ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ آرگنائزیشن نے بقیع کے سلسلے میں اپنی آواز اقوام متحدہ تک پہنچائی ہےاور اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر بقیع کی تعمیر کے سلسلے میں ہمارے مطالبات موجود ہیں۔

انہوں نے پوری دنیا میں جنت البقیع کی تعمیر کے سلسلے میں عالمی مہم چلانے پر زور دیا اور کہا کہ مومنین کیلئے ضروری ہے کہ جنت البقیع کے سلسلے میں مجالس ، احتجاج مظاہروں ، کانفرنسوں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کریں اور اہلبیت علیہم السّلام کی مظلومیت کو دنیا کو بتائیں ۔

حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ حسین غیب غلامی الھرساوی نے اپنے خطاب میں نجدیوں کے ظلم و ستم اور تاریخ بیان کرتے ہوئے جنت البقیع کے انہدام کی مفصل تاریخ اور اس کے انہدام کے پیچھے نجدیوں اور وہابیوں کے اسباب و عوامل اور مذموم اہداف کی جانب اشارہ کیا ۔

ادھر حجۃ الاسلام والمسلمین علی اکبر عالمیان نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر خانہ کعبہ پر حملے کی تاریخ اور اس کے پیچھے اہداف و مقاصد کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ جو ہدف کعبے کو مسمار کرنے کا تھا بالکل وہی ہدف جنت البقیع کے انہدام کا بھی رہا ، ابرہہ کا مقصد تھا کہ غلبہ اور قدرت حاصل کی جائے اور نجدیوں اور آل سعود کا بھی مقصد یہی تھا کہ قدرت و طاقت حاصل کی جائے۔

اس کے علاوہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد حسن رضوی نے جنت البقیع کی تعمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدرِ اسلام سے ہی منافقین کا وجود رہا ہے، اس نفاق کی سب سے بڑی وجہ مولائے کائنات (ع) کی ذات گرامی رہی ہے۔ اگر بقیع تعمیر نہ کیا گیا تو محافظین حرم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اس نفاق کی دیوار کو توڑ کر جنت البقیع کو تعمیر کریں گے۔

انجمن محبان ام الائمہ (س) کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید مراد رضا رضوی نے اس بات پر زور دیا کہ جنت البقیع عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ جنت البقیع کا مسئلہ صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہےبلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے لیکن انہدام کے 100 سال گزرنے پر صرف اہلبیت کے پیروکار احتجاج اور آواز بلند کرتے ہیںجبکہ انہدام جنت البقیع کے وقت پورے عالم اسلام سے آواز اٹھی تھی ۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید حیدر عباس زیدی نے آل سعود کی پانچ بڑی جنایتوں اور مظالم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود نے 5 جنایتیں کی ہیں جسے عالم اسلام کبھی فراموش نہیں کر سکتا، 1. انہدام جنت البقیع 2. انہدام زادگاہ پیغمبر (ص) 3. انہدام خانہ حضرت خدیجہ (س) 4. اس گھر کا منہدم کرنا جس میں حضرت علی علیہ السلام پلے بڑھے، 5. اس کتاب خانہ کا منہدم کرنا جس میں 60 ہزار سے زائد نادر کتابیں موجود تھیں تاکہ حقائق لوگوں تک نہ پہنچ سکیں۔