سرینگر/ولایت تائمز نیوز سرویس/30مارچ/رسولخدا(ص) کے بارھویں وصی حضرت ولی عصرؑ کے یوم ولادت باسعادت کے موقعہ پر جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حسن آباد سرینگر میں المصطفیٰ ؐ جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ سنگ بنیاد کی تقریب میں متعدد علماء دین کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے شرکت کی جن علمائے دین نے سنگ بنیاد کی تقریب سعید میں شرکت کی ان میں مولانا مسرور عباس انصاری، آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی،آغا سید محمد عقیل الموسوی الصفوی، آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی، سید عابد حسین حسینی، سید عابد رضوی، سید محمد حسین صفوی، سید محمد حسین موسوی وغیرہ شامل ہیں۔مسجد مذکورہ اپنی وسعت کے اعتبار سے وادی میں شیعیان کشمیر کی سب سے بڑی جامع مسجد ہوگی جس کا رقبہ 19000 مربع فٹ پر محیط ہے اور اس میں بہ یک وقت بارہ ہزار سے زیادہ نمازی جماعت کی شکر میں نماز ادا کرسکتے ہیں نیز اگر کوئی دینی تقریب کی انجام دہی مطلوب ہو تو بیس ہزار سے زیادہ لوگ مسجد میں سما سکتے ہیں۔ مسجد کی تیسری منزل میں ایک عالیشان کتب خانہ کا قیام بھی عمل لایا جائے گا جہاں علم دوست حضرات کے لئے مطالعہ کی ہر ممکن سہولیت اور اسباب فراہم رہیں گے۔ اس موقعہ پر آغا سید حسن نے منجی بشریت حضرت ولی العصر ؑ کی غیبت کبریٰ اور انکے ظہور پر نور کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امام مہدی ؑ ایسے حالات میں ظہور فرمائیں گے جب دنیا میں ظلم و جوراپنے حد عروج تک پہنچ چکی ہوگی اور مظلومین کے حقوق ہر سطح پر پامال ہو رہے ہوں گے پوری دنیا ایک نجات دہندہ کی تلاش نہ صرف سنجیدہ بلکہ نظام عدل کے قیام کے لئے بشریت پوری طرح آمدہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور دیگر دینی اثاثوں کی تعمیر و تجدید ایمانی جذبے کا واضح مظاہرہ ہے۔آغا سید حسن نے کہا کہ شہر سرینگر میں ایک عالیشان جامع مسجد کی تعمیر نہ صرف ایک ناگزیر ضرورت ہے بلکہ قوم کی دیرینہ خواہش کی تکمیل کے سلسلے میں ایک غیر معمولی قدم ہے۔
انجمن شرعی شیعیان ایک شرعی ذمہ داری اور قوم کے جذبات وخواہشات کا احترام کرتے ہوئے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے کمربستہ ہے
انھوں نے کہا کہ مسجدہذا ایک بھاری بھرکم منصوبہ ہے جس کو قوم کے سرگرم دست تعاون کے بغیر پایہ تکمیل تک پہنچنا دشوار ہے۔
تقریب میں شریک دیگر علماء کرام نے بھی مسجد کی اہمیت اور ضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مسجد مذکورہ کو وقت کا تقاضا اور ایک قومی ضرورت قرار دیا۔ تقریب سے دیگر علمائے نے خطاب کیا اور وحدت بین المسلمین اور موجودہ درپیش چلینجز کو مشترکہ طور سامنے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔