ہر باضمير اور غيرت مند خواه وه مسلم ہو يا غير مسلم، عرب ہو يا عجم تحریک مقاومت اسلامی حزب الله اور مقاومت كو قدر كی نگاه سے ديكھتا ہے، كيونكہ قومی انحطاط، مذہبی انتشار اور دينی اقدار سے دوری كے اس دور ميں جب استكباری اور صہيونی قوتيں انسانيت كی تذليل اور آزاد و خود مختار ممالک كی تضحیک كر رہی ہیں، ايسے نازک دور ميں ايک مختصر سی جماعت “حزب الله لبنان” جو تمام تر مذاہب و اديان، رنگ و نسل كی قيود سے بالا تر ہو كر ظالم و مظلوم، مستكبر و مستضعف،ناجائز تسلط و قبضہ اور حريت و آزادی كے مفاہیم كو اجاگر كرتے ہوئے مظلوم و مستضعف اقوام كيلئے حريت و آزادی كی اميد بن جاتی ہے۔ دوسری طرف بعض ضمير فروش اور استعماری و صہيونی ايجنٹ حكمران ہیں کہ جو حزب الله كو دہشتگرد قرار ديكر صہيونی اور مغربی وفاداری كا حق ادا كرتے ہیں۔
يہ وه ڈکٹیٹر و ملوک اور امراء ہیں كہ جن كے ہاتھ لاكھوں، عراقی، شامی، يمنی اور ديگر ممالک كے بيگناه شہريوں كے خون سے رنگين ہیں۔ داعش، النصرہ، القاعدہ اور طالبان طرز كے دہشتگرد مسلح گروه بنانے والی اور انہيں ہر قسم كی مدد اور پشت پناہی كرنيوالی ان دہشتگرد حكومتوں کو قطعاًيہ حق حاصل نہیں ہے كہ وہ دہشتگردی كے سرٹيفكيٹ تقسيم كريں۔ وه خليجی ممالک جو اپنی عوام كو خود سکیورٹی اور امن فراہم نہیں كرسكتے اور اس کے لئے دوسرے ممالک سے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں، انہوں نے پورے خطے كے امن كو تباه كر ديا ہے۔ وه خطے ميں امريكہ، غرب اور اسرائيليوں كے سب سے بڑے ايجنٹ ہیں۔ اس لئے انہوں نے اپنے آقاؤں کے اشاروں اور تعليمات پر پورے جہان اسلام ميں تكفيريت اور مذہبی تعصب پھيلانے پر كھربوں ڈالرز كی سرمايہ کاری کی، دين اسلام كی دشمنی ميں ابو جهل اور ابو لہب سے بھی بڑھ گئے اور امت مسلمہ كی وحدت كو پاره پاره كيا۔ وه اب يہوديوں كی تعليمات كے مطابق پورے خطے كو فرقہ واریت كی آگ ميں دھكيلنا چاہتے ہیں۔ انكی دہشتگردی كی تاريخ تو بہت لمبی ہے، ہم يہاں پر فقط ماضی قريب ميں كئے جانے والے اقدامات كا تذكره كرتے ہیں۔
خليجی حكومتوں اور امراء كی دہشتگردی كی چند مثاليں:
1۔ انہوں نے اپنی فوجيں بحرين ميں داخل كركے وہاں کی اكثريتی عوام كے حقوق کی پرامن جدوجہد كا گلا گھوٹنے كی كوشش كی۔
2۔ پهر عراق كی تقسم كے ايجنڈے كو پورا كرنے كيلئے عراق كے داخلی امور ميں فقط مداخلت و مذهبی منافرت نہیں پھيلائی بلكہ اسے بارود كے ڈھیر پر لا كھڑا كيا۔
3۔ ليبيا كی تباہی ميں يہ لوگ برابر كے شريک ہیں۔ انہوں نے جمهوريت كے نام پر تاريخ ميں پہلی بار ايک برادر ملک پر مغربی ممالک سے ملكر چڑهائی كی اور فضائی حملوں ميں شريک ہوئے۔ گويا ان خليجی ممالک ميں عوام كو آزادياں نصيب ہیں اور جمهوريت كا نظام قائم ہے۔
4۔ پانچ سال كا عرصہ گزر چكا ہے كہ يہی دہشتگرد امراء ملک شام كو تباه كرنے اور عوام كی منتخب حكومت كے خاتمے كيلئے ایڑی چوٹی كا زور لگا رہے ہیں۔ انكے مجرمانہ ہاتھ لاکھوں بے گناہوں كے خون سے رنگین ہیں۔ انہوں نے اس جنگ كے ذريعے اسرائيل کی وه خدمت كی ہے، جس كا يہودی كبهی تصور بهی نہیں كرسكتے تهے۔
5۔ خليجی امراء كا سب سے بڑا جرم يمن جيسے ہمسایہ مسلم ملک پر جنگ مسلط كرنا ہے۔ وه شخص جسے عوام مسترد كرچكی ہے، اسے واپس حكومت پر لانے كے لئے اتنی بڑی تباہی، پورے ملک كی بربادی اور ہزاروںبےگناه معصوم بچوں اور خواتين كا قتل، انكے مكروه چہروں پر وه بدنما داغ ہے، جسے تاريخ بشريت كبھی فراموش نہیں كريگی۔ جب بهی سفاکوں اور انسانيت كے قاتلوں كے نام كی فہرست بنے گی تو يہ خليجی امراء اور حاكم سر فہرست ہونگے۔
تمام دنيا اور بالخصوص لبنانی عوام كو خبردار ہو جانا چاہيئے كہ اب ان ظالم حكومتوں كا عراق و شام كی تباہی كے بعد اگلا ہدف لبنان ہے، وه اسرائيل كی خاطر وہاں پر خانہ جنگی كا نقشہ بنا چکے ہیں اور اسرائيل كے خلاف مقاومت كا ہراول دستہ، حزب الله لبنان انكا اگلا ہدف ہے۔ وه حزب الله كو اسكی حمايت كرنے والی عوام سے جدا كرنا چاہتی ہیں۔ صہيونی ايجنٹ مشرق وسطٰى كی ابھرتی ہوئی قوت بلاک مقاومت كو مذہبی رنگ دينا چاہتے ہیں، اسرائيلی اہداف كی تكميل كرتے ہوئے سنی ممالک كے اتحاد كے ذريعے آل سعود لبنانی و فلسطينی مقاومت كو ايک اور داخلی بحران ميں وارد كرنا چاہتے ہیں۔ خطے سے آشنائی ركهنے والا ہر شخص جانتا ہے كہ وه لبنانی مقاومت جس كی سربراہی حزب الله كے پاس ہے، اس ميں فقط شيعہ مذہب كے لوگ نہیں بلكہ اس مقاومت ميں لبنانی اہل سنت، مسيحی اور درزی مذہب كے لوگ بھی پیش پيش ہیں اور تمام سياسی و مذہبی و قومی جماعتيں اپنی اس مقاومت كی حفاظت كرتی ہیں۔
تمام خليجی ممالک کے اسرائيل كے ساتھ پس پرده تعلقات تو بہت پہلے سے تھے، ليكن اب نہ صرف وفود كے تبادلے اور خطے كے مسائل پر مشورے ہی نہیں ہوتے بلكہ مشتركہ پاليسی بنا كر اور اسرائيل كا شريک كار بن كر ميدان ميں اتر چكے ہیں۔ بحرين كا بادشاه جب اسرائيلی حکام کا پرتپاک استقبال كرتا ہے تو كہتا ہے كہ اسرائيل محض خطے كی طاقت ہی نہیں بلكہ خطے كا محافظ بھی ہے۔ حقيقی اہل سنت اعلان كرچكے ہیں كہ سعودی بادشاه كو حق نہیں كہ وه اہل سنت مذہب كی سربراہی كا دعوىٰ كرے۔ وه اسرائيل جو پوری امت مسلمہ اور سب عرب عوام كا كھلا دشمن ہے اور انكے مابين كئی ايک جنگيں ہوچکی ہیں، جس نے مسلمانوں كے قبلہ اول اور انبياء كرام كی مقدس سرزمين فلسطين پر ناجائز قبضہ جماركھاہے اور لاکھوں فلسطينيوں اور اہل سنت مسلمانوں كا قاتل ہے۔ اس خطے كے سب شيعہ و سنی مسلمان اور عرب و عجم اسرائيل كے اس ناپاک وجود كو برداشت نہیں كرتے، ليكن لمحہ فكريہ يہ ہے كہ آج خليجی حكمرانوں كے نزديک اسرائيل دوست، پارٹنر اور خطے كا محافظ ہے اور ظالم استعماری و استكباری قوتوں كے غرور و تكبر كو خاک ميں ملانے والى جماعت اور امت مسلمہ كی عزت و آبرو كی محافظ حزب الله دہشتگرد ہے۔ يہ امت مسلمہ كے ساتھ بہت بڑی خيانت ہے اور اس كی جتنی بهی مذمت كی جائے كم ہے۔
)مقالہ نگار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے خارجہ امور کے مرکزی سیکریٹری ہیں)