خواتین خود اعتماد سازی کے بدولت اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں: ڈاکٹر سیدہ سحرش

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سروس/30جولائی / ناظمِ طلاعات و رابطہ عامہ ڈاکٹر سید ہ سحرش اصغر نے ایف آئی سی سی آئی ، جموں کشمیر سٹیٹ کونسل کی جانب سے منعقدہ ’’ جموں کشمیر میں خواتین کیلئے صنعتکاری اور خود روزگار کمانے کے مواقعے ‘‘ کے عنوان پر ویب نار سے خطاب کیا ۔

’’ولایت ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سیدہ سحرش جو اس موقعہ پر مہمانِ خصوصی تھیں ، نے جموں کشمیر میں اہل و نوجوان خواتین کیلئے صنعتکاری اور خود روز گار کمانے کے لئے دستیاب مواقعوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکاری اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی صلاحیتوں اور اُن کی تجارتی سوجھ بوجھ کو بروئے کار لانے کیلئے سود مند ثابت ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین صنعتکارروز گار کی فراہمی کوبڑھاوا دینے اور نوجوانوں بالخصوص جموں کشمیر خطے میں رہنے والوں کیلئے منفعت بخش روز گار کے مواقعے پیدا کر سکتی ہیں ۔ انہوں نے خواتین کی انتظامی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین مالی ، قانونی ، سماجی ، تاصبات سے اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کر کے نبردآزما ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج خواتین کو اپنی قاعدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جس کیلئے خود اعتمادی لازمی ہے ۔

بعد میں ’’جموں کشمیر میں خواتین سرمایہ کاروں کو درپیش مشکلات اور دستیاب مواقعے : خواتین سرمایہ کاری کو اگلی سطح تک لے جانے اور خواتین سرمایہ کاری کا مستقبل ‘‘کے موضوع پر ایک پینل کا مباحثہ منعقد ہوا ۔

ڈاکٹرسیدہ سحرش اصغر جموں و کشمیر کی پہلی خاتون  جنہوں نے 2011 میں کے اے ایس کے امتحانات میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کی ۔ اس کے بعد 25 سالہ سیدہ اصغر جموں و کشمیر کی دوسری مسلمان خاتون بن گئیں جنہوں نے 2012 میں آل انڈیا سول سروسز امتحانات میں کامیابی حاصل کی اور بالآخر2013 کے بیچ میں آئی اے ایس میں شمولیت اختیار کی اور سابق ریاست کی پہلی مسلمان خاتون کےبطورسامنے ابھر کر آئیں ۔ڈاکٹر سحرش تعلیمی اعتبار سے ڈاکٹر ، شوق و جذبہ کے لحاظ سے اسپیکر و مصنف جو ماضی میں ضلع بڈگام میں  ڈپٹی کمشنر کے منصب پر فا ئز تھیں۔ بعدازاں سابق ریاست جموں کشمیر کویو ٹی میں تبدیل کرنے سے چار دن قبل انہیں ڈائریکٹر انفارمیشن مقرر کیا گیا ۔ سیدہ سحرش اصغر نے وادی میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں ۔