داعش اسلام کے نام پر اُمت مسلمہ کو تباہ کرنےمیں مصروف

مسلمان اختلافات کو بھلا کر ایک ہو جائے،سعودی عرب کے مفتی اعظم کا میدان عرفات میں مسلمین جہان سے خطاب

جدہ/سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے خطبۂ حج میں دشمنان اسلام کی اس دین کو نقصان پہنچانے کے لیے سازشوں کی مذمت کی ہے۔انھوں نے امت مسلمہ پر زوردیا کہ وہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ یوم عرفہ کو میدانِ عرفات میں مسجد نمرہ سے حج کے رکنِ اعظم ’’وقوف عرفہ ‘‘لاکھوں فرزندان توحید سے خطاب کر تے ہوئے سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز آل شیخ نے عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش کی مذمت کی ہے اور مسلمانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسلام کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں سے آگاہ رہیں جو تخریب کاری اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوّث ہیں۔انہو ں نےکہا کہ دہشت گردوں نے مساجد اور پُرامن شہریوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔یہ عناصر گمراہ ہوچکے ہیں اور اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں کو مضبوط کررہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ تکفیری گروہ اسلام کے تشخص کو داغدار کررہے ہیں اور اس کے دشمنوں کے مقاصد کو پورا کررہے ہیں۔انھوں نےاُمت مسلمہ پر زوردیا کہ وہ اسلام کے امن، محبت ،آشتی اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کرنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر مربوط کوششیں کرے۔مفتیِ اعظم نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کی ناانصافیوں کو حرام قرار دیا ہے اور کوئی بھی انسان دوسرے انسان کی ناحق جان لینے کا حق نہیں رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر طرح کی ناانصافیوں کا جلد یا بدیر خاتمہ کردیا جائے گا۔انھوں نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کوتفرقہ پھیلانے والوں کی آوازوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔اس کے بجائے انھیں تعمیری سرگرمیوں پر اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہئیں اور اسلام کے حقیقی پیغام کو پھیلانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں کو دنیا بھر میں رہنے والے لوگوں کے لیے مینارہ نور بنانا چاہیے۔انھوں نے اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو مخاطب ہوکر کہاکہ انھیں اپنے عوام کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے اور اُمہ کی صفوں میں اتحاد کے فروغ کے لیے کوششوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔شیخ عبدالعزیز نے میڈیا پر بھی زوردیا کہ اوراس کو اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریوں کو دیانت دارانہ انداز میں انجام دینا چاہیے۔اُ مت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور اچھی باتوں کو فروغ دینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ان کے دشمن متحد ہوچکے ہیں۔انھوں نے بالخصوص مسجدالاقصیٰ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ قبلۂ اول کو آزاد کرانے کے لیے ہماری کوششیں کم زور پڑچکی ہیں۔انھوں نے دنیا بھر کے مقہور مسلمانوں سے کہا کہ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ ان کی مشکلات کے خاتمے کا وقت قریب ہی ہے۔انھوں نے اپنے خطبے کے اختتام میں مسلم اُمہ کے درمیان اتحاد ویک جہتی اور مسلمانوں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے دعاکی۔قبل ازیں لاکھوں فرزندان توحید خطبہ حج سماعت کرنے کے لیے میدان عرفات میں جمع ہوئے تھے۔وقوفِ عرفہ کے بعد وہ مزدلفہ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی ادا کی۔