دین مبین اسلام کے سایہ میں سماجی مشکلات کا حل نکالنے کی ضرورت:کاروانِ اسلامی کی جانب سے مختلف مسلک کی مذہبی جماعتوں کا اجلاس منعقد

سرینگر/طلاق ثلاثہ سے متعلق حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے رد عمل میں سرینگر میں مختلف مکاتب فکر کے ذمہ داران اور نمائندوں کا ایک غیر معمولی اجلاس مرکزی دفتر کاروانِ اسلامی میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں طلاق ثلاثہ اور ریاست کی سا لمیت کے متعلق سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے سربراہان اورنمائندوں نے اس بات پر اتفاق کرتے ہوئے زور دیا کہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے اپنے مسلک کے مطابق قرآن و سنت کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کر کے اس پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ برابر چودہ سو سال سے چلا آرہا ہے اور مذہبی و دینی معاملات میں ہمارے نزدیک صرف اور صرف قرآن و سنت ہی مقدم ہے اس پر کسی اور کورٹ کا قانون نافذ کرنا قطعی طور ناقابل برداشت ہے۔ تمام علماء کرام نے اس کل جماعتی اجلاس کو منعقد کرنے پر کاروانِ اسلامی کی کوششوں کو سراہاَ ۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق اجلاس میں کاروانِ اسلامی ، تحریک صوت الاولیاء، جمعیت اہلحدیث ، تحریک منہاج الاسلام، جماعت اسلامی، انجمن شرع شیعیان جموں وکشمیر،انجمن تبلیغ الاسلام، پیروانِ ولایت، اہل بیت فاؤنڈیشن، اتحاد المسلمین، حقانی میموریل ٹرسٹ، دارالعلوم رحیمیہ، جمعت اہلسنت اور امت اسلامی کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پروفیسر محمد طیب کاملی صاحب نے کہا ہمارا دین مکمل ہے کوئی کورٹ اس میں مداخلت نہیں کر سکتا ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں دین مبین نے ہر ہمیشہ اجتہاد کی گنجائش رکھی ہے اگر عورتوں کے ساتھ کسی قسم کا بھی ظلم ہوتا ہے تو علماء اس پر مل بیٹھ کر حل تلاش کر سکتے ہیں۔ اتحاد المسلمین کے صدرمولانا مسرور عباس انصاری نے کہا سرکاری اداروں کی طرف سے ہمیشہ دینی معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے چاہے وہ گاؤ کشی، شراب ومنشیات یا طلاق ثلاثہ کا مسئلہ ہے اور اس سب کا مقصد مسلمانوں کو محکوم و ناکام بنا نا ہے اور ہم اس چیز کی پر زور الفاظ میں مذمت کر تے ہیں۔ ان سب مسائل کا مقابلہ ہم اتحادو اتفاق سے کر سکتے ہیں اور مذہبی معاملات میں ایم ایل اے ایم پی حضرات پر بھروسہ کرنا ایک فضول عمل ہے جو ہمیں کوئی نتیجہ نہیں دیگا۔اہل بیت فاؤنڈیشن کے مولانا غلام رسول نوری نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف سامراجوں کا اتحاد مضبوط ہے اسلامی احکامات میں کوئی مسلمان بھی مداخلت نہیں کر سکتا ہے تو کسی اور کی کیا مجال ہے ہم اس معاملے میں اس متحد اجلاس کی تائید کرتے ہیں۔انجمن شرع شیعیان کے آغا سید حسن الموسوی نے کہا آج تک پوری دنیا اسلام کے سامنے ناکام رہا ہے اور آگے بھی رہے گا ہمیں غور و فکر کی ضرورت ہے کہ ہمارے دیگر معاملات بھی غیر شرعی کورٹ میں ہو رہے ہیں جس کے ذمہ دار ہم ہی ہیں جبکہ ہر معاملے میں ہمارے لئے قرآن و سنت کی رائے ہی حتمی ہے۔ تحریک صوت الاولیاء کے مولانا فیاض احمد رضوی نے اس موقع پر کہا کہ مسلمانوں کو جب بھی کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کا حتمی حل قرآن و سنت میں ہی موجود ہے اور مذہبی معاملات میں غیروں کی مداخلت ہمیں قطعی طور ناقابل قبول ہے ان نے کہا کہ ہمیں اس بات کا خیال ہر بار رہنا چاہیے کہ جزبات میں آکر ہم کسی کی دل آزاری تو نہیں کرتے ۔ منہا ج الاسلام کے مولانا غلام محی الدین نقیب صاحب نے کہا کہ مذہبی معاملات میں ہمیں کسی پارلمینٹ ، ایوان یا کورٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ قرآن و سنت میں میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے اور قرآنی حکم کے مطابق ہمیں معاملات اور مسائل کے حل کے لئے اہل علم سے رابطہ کرنا چاہیے۔ جمعیت اہلحدیث کے مولانا مشتاق احمد ویری صاحب نے کہاکہ آج تک جب بھی باطل نے مسلمانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو وہ ناکام ہی رہا ہے۔ جن حالات کا آج مسلمانوں کو سامنا ہے یہ اپنی وراثت علمی کی دوری کی وجہ سے ہی ہے۔ قرآن و سنت میں ہمارے لئے تمام مسائل کا حل موجود ہے اس سلسلے میں کسی بھی غیر کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ پیر وانِ ولایت کے مولانا شبیر احمد صوفی نے کہا کہ آج ہمارے سارے فیصلے غیر شرعی عدالتوں میں ہوتے ہیں جو ہمارے لئے قابل تشویش ہے انہوں نے کہا کہ عورت کو سارا وقار و عزت اسلام نے ہی دے دیا۔ جمیعت اہل سنت کے مولانامفتی قمر الدین اویسی صاحب نے کہا کہ قانون الہٰی میں مداخلت مداخلت فی الدین ہے۔ جس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔جماعت اسلامی کے عبد السلام ڈگہ صاحب نے کہا کہ اسلام دین کامل ہے جو مذہبی، سیاسی، معاشی اقتصادی وغیرہ معاملات میں کامل رہنمائی کرتا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں مکمل اتحاد و اتفاق پر پورا زور دینا ہوگا اور تمام فتنون سے نکلنے کا واحد حل کتاب و سنت و اجتہاد پر عمل کرنے میں ہے۔ دارالعلوم رحیمیہ کے مولانامفتی سجاد حسین رحیمی صاحب نے کہا مسلمانوں کو چاہئے کہ آپسی اختلافات سے دور رہ کر اتحاد و اتفاق قائم کریں تب ہی ان تمام مسائل کا حل ممکن ہے جن میں آ ج ہم گرے ہوئے ہیں ۔انجمن تبلیغ الاسلام کے مولانا مشتا ق احمد کھوسہ پوری صاحب نے کہا کہ اس معاملے میں ہمیں بہت پہلے رد عمل دکھانا چاہیے تھا تاہم ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ متحدہ طور ان تمام مسائل کے حل کے لئے اقدام اُٹھائے جائیں۔ امیر کاروانِ اسلامی مولانا غلام رسول حامی صاحب نے اس موقع پر کہا کہ ہم پوری دنیا کے مسلمانوں کی وقالت نہیں کر سکتے تاہم انسانیت اور مسلمین کے لئے دل میں درد رکھتے ہیں جس بنا پر علماء کرام اور دانشوران قوم کو متحد ہ طور اسلام کی حفاظت اور ریاستی سا لمیت کے لیے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں پوری شدو مد کے ساتھ اسلامی تہذیب و تمدن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں جس کے خلاف کام کرنے کے لئے علمی ، تحقیقی اور اتحادی قوت کی اہم ضرورت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمانوں کو مذہبی منافرت نے اس حد تک پہنچایا کہ سہ طلاقِ شرعی جو کہ قرآن و سنت کا واضح اصول ہے کہ اسلام کے خلاف منفی تشہیر کر کے اسلامی تشخص کو پارہ پارہ کیا جا رہا ہے اب وقت آچکا ہے کہ ہم متحد ہ ہو کر اسلام کے تحفظات کے لئے کام کریں۔ میر واعظ جنوبی کشمیر قاضی احمد یاسر نے کہا کہ ہمیں افتراق بین المسلمین اور تکفیری زبان سے دور رہنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں کے اندر اتحاد کو یقینی بنایا جائے۔