کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے دورہ کشمیر کے دوران شہر سرینگر کے کئی علاقوں کا دورہ کیا اور کئی اہم مذہبی مقامات پر بھی حاضر دی۔راہل جی نے سرینگر کے حساس علاقہ ’’مائسمہ ‘‘میں چہل قدمی کی اور بڈشاہ چوک کے قریب ’’ندر مونجھ‘‘ کی خرید کرکے ریڈے پر’’ نون چائے‘‘ نوش فرمائی۔مائسمہ سیاسی طور ایک اہم ترین علاقہ شمار کیا جاتا ہے اور تاریخی حیثیت بھی رکھتا ہے۔علاقہ نے بھائی چارے،اخوات، ہمددری اور بہادری کیں بے شمار مثالیں قائم کی ہے۔مرحوم شیخ محمد عبداللہ مائسمہ کو اپنا’’مالیون‘‘مانتے تھے۔خیر اگر مائسمہ پر ایک کتاب بھی لکھی جائے تو کم ہے۔ رواں جدوجہد میں علاقہ نے کافی قربانیاں پیس کیں ہے جبکہ آج تک کی
حکومتوں نے ہر طرح سے نظر انداز کر کے علاقہ کوپسماندہ بنائے رکھا۔کانگریس نائب صدر نے فلمانہ انداز میں سیکورٹی اہلکاروں کو چکمہ دیکر مائسمہ میں انٹری ماردی اور بڈشاہ چوک کے قریب ریڈہ پر ’’ندر مونجھ‘‘ کے ساتھ ’’نون چائے‘‘ نوش فرمائی۔مائسمہ اکثر و بیشتر اخبارات کی سرخیوں میں چھایا رہتا ہے کیونکہ لبریشن فرنٹ کے نڈر،امن پسند اور اتحاد حامی چیرمین یٰسین ملک اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں ،ان کی تنظیم کا ہیڈ کوارٹر بھی مائسمہ میں قائم ہے۔ادھر حریت میرواعظ کے لیڈر و پیپلز پولیٹکل پارٹی کے چیرمین بھی مائسمہ کے فرز ند ہیں۔علاقہ میں کب ہڑتال یا کرفیو کا اعلان کیا جائے کسی کو خبر نہیں رہتی ۔کبھی کبھار سارا شہرا کھلا رہتا لیکن مائسمہ میں دکانیں بند اور خار دار تاریں بچھائی جاتی ہے ۔کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے علاقہ میں چہل قدمی کر کے یہ تاثر دیا کہ حساس علاقوں کے عوام سے جڑ کر امن قائم کیا جا سکتا ہے لیکر کشمیر اورنئی دہلی کے درمیان کافی دوریاں ہے جن کو آسانی کیساتھ نہیں بھرا جا سکتا۔کشمیری عوام کے زخموں پر مرحم لگانے کی ضرورت ہےتاکہ دوریاں مٹانے کیلئے ماحول سازگار بنایا جائے۔ہند پاک قیادت اگر خلوص نیت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ مذاکرات کی شروعات کی جائے تو جنوبی ایشاء میں قیام امن کی ضمانت یقینی ہے اور ہندوستان،پاکستان اور کشمیر ترقی کے منازل طے کریگا ۔
31اگست 2015تا 6ستمبر بمطابق 16ذیقعدہ تا22ذیقعدہ 1436ھ