سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ جموں کشمیر

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ 25غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل ایک اور وفد بدھوار کی صبح وارد کشمیر ہوا جس دوران انہوں نے حضرت بل سرینگر ، بڈگام کے علاوہ دیگر کئی علاقوں کا دورہ کیا ۔دورہ کے دوران سفارتکاروں نے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے مئیر ، ضلع ترقیاتی کونسل ممبران اور دیگر سیول سائیٹی ممبر ان سے ملاقات کی ۔ دو روزہ دورے کے دوران جمعرات کو وفد جموں کا روانہ ہو ا ۔

ولایت ٹائمز نیوز سرویس کو موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں کشمیر کو حاصل دفعہ 370کے تحت خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد غیر ملکی سفارتکاروں کا چوتھا وفد بدھوارکو سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ کشمیر وارد ہوا ۔ بدھ کی صبح وفد سرینگر کے ہوائی اڈے پر وارد ہوا جس دوران وہاں سے خصوصی گاڑیوں میں سوار کرکے سرینگر پہنچایا گیا ۔ اس دوران وفد نے سرینگر کی حضرت بل مسجد کا دورہ کیا۔ اسی دوران غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام میں کشمیری روایت کے مطابق استقبال کیا گیا۔ اس وفد نے ضلع بڈگام کے ماگام بلاک کا دورہ کیا جہاں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمین نذیر احمد خان اور دیگر پنچایت کے نمائندوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد نذیر خان نے بھی سفیروں سے خطاب کیا۔غیر ملکی سفارتکاروں کو پنچایتی راج، بیک ٹو ولیج پروگرام اور بلاک کے ذریعے شکایات کے ازالے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران یہ وضاحت کی گئی کہ کس طرح انتظامیہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے بعد وفد نے سرینگر میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے مئیر جنید متو اور دیگر ڈی ڈی سی ممبران سے ملاقات کی جس دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ڈی ڈی سی ممبران و سیول سوسائٹی ممبران نے اپنے مسائل ومطالبات رکھیں ۔اس دوران غیر ملکی سفارتکاروں کے دورے جموں کشمیر کے پہلے دن بغیر کسی کال کے شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں جزوی ہڑتال سے معمول کی زندگی متاثر رہی ۔ ہڑتال کے باعث معروف تجارتی مرکز لالچوک میں تمام کارو باری سرگرمیاں متاثر رہی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی ٖغائب رہا تاہم نجی و پبلک گاڑیوں کی کچھ حد تک حرکت دیکھی جارہی ہے۔دورے کے پیش نظر اگرچہ کسی بھی علیحدگی پسند تنظیم کی جانب سے کال نہیں دی گئی ہے تاہم اس کے باوجود بھی سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک ، سیول لائیز اور مائسمہ علاقوں میں تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل وحمل بھی غائب رہی ۔ اگرچہ کچھ مقامات پر نجی گاڑیاں چلتی ہوئی دیکھی گئی تاہم پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر کم ہی نظر آیا جبکہ دکانیں بھی شٹر ڈائون تھی ۔ شہر خاص کے علاقوں سے بھی ہڑتال سے معمول کی زندگی متاثر رہی جبکہ دکانیں بند ہی نظر آئی ۔

ادھر مرکزی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کے دورہ جموں و کشمیر کا مقصد حالیہ بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد کے بعد نچلی سطح پر مرکزی علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی شروع کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لینا تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستو کا یہ بیان سفارتکاروں کے ذریعہ جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے کے اختتام کے بعد سامنے آیا ہے۔انوراگ شری واستو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے دورے کے پیچھے نظریہ یہ تھا کہ غیر ملکی سربراہان کو جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کا بہتر اندازہ حاصل ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ اس دورہ کے بعد جموں و کشمیر میں نچلی سطح پر جمہوریت کی مضبوطی سمیت جاری سیاسی اور جمہوری عمل میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔سفارتکاروں کے تیسرے وفد کا موجودہ دورہ اسی تناظر میں تھا تاکہ غیر ملکی سفارتکاروں کو سب سے پہلے جموں و کشمیر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے اور نچلی سطح پر جمہوری تحریک کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دی جائے۔جموں و کشمیر آنے والے غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد میں یورپی یونین کے علاوہ فرانس، اسپین، بیلجیم، اٹلی، سویڈن، آئرلینڈ، ہالینڈ، فن لینڈ، چلی، برازیل، کیوبا، بولوویا، پرتگال، بنگلہ دیش، ملاوی، آئیوری کوسٹ، گھانا، سنیگال، ملائشیا، تاجکستان اور کرغزستان کے سفارت کار بھی شامل تھے۔

اس دورا ران لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے غیر ملکی سفیروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جو جموں کشمیر کے دو روزہ دورے پر آئے تھے ۔ دورے کا مقصد یونین ٹیر ٹری میں تعمیر و ترقی کو فروغ دینے اور حالات بہتر بنانے کی جانب حکومت کی کوششوں کا موقعہ پر جائیزہ لینا تھا ۔ دورے میں 24 غیر ملکی سفیر جن میں جوان انگولو سفیر چلی ، برازل کے سفیر آندرے ، رانہا کورریا ڈولیگو ، کیوبا کے سفیر آسکر اسرائیل مارٹینز کارڈو ویس ، اسٹونیہ کی سفیر کیٹرن کیوی ، فنلینڈ کی سفیر رتوا رونڈے ، تازکیستان کے سفیر لکمان بوبو کلا زوڈا ، فرانس کے سفیر ایموینل لنین ، آئیر لینڈ کے سفیر برندنوارڈ ، نیدر لینڈ کے سفیر مارٹن وینڈن برتھ ، پرتگال کے سفیر کارلوز مارکوس ، یورپین یونین کے سفیر گوگو استوتو ، بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد عمران ، ملاوی کے سفیر جارج مکون دیوا ، ایری ٹیریا کے سفیر ایلم زیہائیے، کورٹ ڈی آئیوور کے سفیر ایرک کنیلا ، سینگال کے سفیر عبدالبہاب حیدر ، سویڈن کے سفیر کلاس مولن ، اٹلی کے سفیر ونسین زو ڈیلوکا ، ملیشیا کے سفیر داتو حدایت بن عبدالحمید ، بیلجیم کے سفیر فرانکوئیس ڈیل ہائی، کرگزستان کے سفیر اسین اسائسیو  اس کے علاوہ گھانا کے چارج ڈی افئیر سبسٹین بیلی وائین ، بولیویا کے چارج ڈی افئیر جوانگ جوس کوارٹز روجاس ، سپین کی چارج ڈی افئیرز مونٹچراٹ مومن پیمپلو نے تبادلہ خیال کیلئے راج بھون گئے ۔ ‘غیر ملکی سفیروں کو ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے جموں کشمیر میں ہو رہی ترقیاتی تبدیلیوں کے بارے میں انہیں جانکاری دی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یو ٹی کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں اور لوگوں کے برسوں کی مشکلات 5  اگست 2019 کو ختم ہوئی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست کو ایک تعمیر ترقی کے نئے دور میں داخل کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں معاشی ترقی کیلئے یونین ٹیر ٹری کے دور دراز علاقوں میں صنعتکاری کو عام کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تا کہ نوجوانوں کیلئے روز گار کے مواقعے پیدا کئے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بنیادی ڈھانچہ صنعتوں ، تعلیم ، صحت ، سکل ڈیولپمنٹ ، پائیدار روز گار پر پہلے سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اجتماعی مقصد عوام دوست ترقیاتی اور صنعتی پالیسیوں کو لاگو کرنا ہے ۔ خواتین کو بھی یونین ٹیر ٹری کی معاشی ترقی میں شرکت کرنے کا موقعہ فراہم کیا جا رہا ہے ۔ دہشت گردی کو انسانوں کا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ملک کی جانب سے امن و عامہ کی صورتحال کو بگاڑنے کیلئے  لگاتار کوششوں کے باوجود حکومت جموں کشمیر کی کلہم اور یکساں ترقی کیلئے کوشاں ہے ۔ اس موقعہ پر لفٹینٹ گورنر کے مشیران آر آر بٹھناگر ، فاروق خان اور بصیر احمد خان ، چیف سیکرٹری ، ڈی جی پی ، فائنانشل کمشنراں اور جموں کشمیر حکومت کے انتظامی سیکرٹری موجود تھے ۔

  ادھروفد کے دورے جموں کشمیر پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انکی پارٹی کو اس وفد کے دورے سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے لہذا وہ اس پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ ’’وفد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن کشمیر کے حالات جوں کے توں ہیں۔

قبل ازیں 23 ارکان پر مشتمل پہلا یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو وادی کے زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے وارد وادی ہوا تھا، 15 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل دوسرا وفد 9 جنوری 2020 کو وارد وادی ہوکر حکومتی چنندہ وفود و صحافیوں سے ملاقی ہوا تھا اور محض ایک ماہ بعد 12 فروری 2020 کو 25 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل تیسرا وفد جموں و کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔