سرزمین جموں کشمیر کے ہر دل عزیز رہنما، مفکر اور تاریخ دان کرشن دیو سیٹھی انتقال کرگئے

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/۲۹جنوری ۲۰۲۱/آنجہانی سیٹھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے اور جموں و کشمیر کی آزادانہ حیثیت کی بحالی کی وکالت کرتے تھے۔ وہ سابق ریاست کی آئین ساز اسمبلی کے رکن رہے تھےتجربہ کار صحافی اور کمیونسٹ رہنما کرشن دیو سیٹھی کا جموں میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا۔وہ نہ صرف جموں کے مشہور دانشوروں اور رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے بلکہ وہ پاکستان کے زیر انتظام  کشمیر میں بھی عزت کی نگاؤں سے دیکھے جاتے تھے۔ وہ بہترین مقرر اور ادیب تھے۔ انکا ہفتہ وار کالم پر مغز ہوتا تھا جسے انہوں نے اپنے زندگی کے آخری پڑاؤ تک لکھا۔ وہ جموں و کشمیر میں اردو زبان کے دیرینہ محبوں اور بہی خواہوں میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے آخری سانس تک اس زبان کی خدمت کی اور اسکی شمع کو فروزان رکھنے کی جدوجہد کی۔ انکے لواحقین کے مطابق انہوں نے جموں میں واقع اپنی رہائش گاہ محلہ دلپتیاں میں صبح چار بجے آخری سانس لی۔

کرشن دیو سیٹھی سابق ریاست جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کے واحد رکن تھے جو بقید حیات تھے اور انکی نگاہوں کے سامنے ریاست کا آئین منسوخ کیا گیا اور ریاستی درجے کو ختم کرکے مرکز کے دو زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔ قابل ذکر یہ ہے کہ آئینی تبدیلی کیلئے انکے فرزند انشل سیٹھی نے اہم کردار ادا کیا جو اسوقت بھی مرکزی علاقے کے محکمہ قانون کے سیکرٹری ہیں۔

1925میں میر پور میں پیدا ہوئے کرشن دیو سیٹھی تقسیم بر صغیر سے لے کر جموں کشمیر میں مسلح جد و جہد کے آغاز تک تمام اتار چڑھاؤ دیکھ چکے ہیں۔ڈوگرہ شاہی کے زمانے میں سیٹھی دو بار جیل میں قید بنائے گئے ۔ انہیں آج تک کئی مختلف عہدوں کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے اپنی فکراور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔سیٹھی سادہ زندگی بسر کرتا تھا اور جموںکشمیرکی ایک علمی اور دوراندیش ہونے والی شخصیت کے باوجود بھی کبھی سیاست کو مفادات بطور ابزار استعمال نہیں کیا۔

1949 میں جب نیشنل کانفرنس کی جموں اکائی قائم ہوئی تو سیٹھی کو اس کا جنرل سیکرٹری بنایا گیا تھا۔1951میں وہ پہلی آئین ساز اسمبلی کے رکن بنے۔سیٹھی نے غلام محمد صادق، سید میر قاسم، ڈی پی دھر، گردھاری لال ڈوگرہ کے ساتھ مل کر ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس بنائی جو21ممبران کے ساتھ اسمبلی کی پہلی اپوزیشن پارٹی بنی۔بعد میں غلام محمد صادق، میر قاسم، ماسٹر ڈوگرہ اور کئی دیگر لیڈر بخشی کی قیادت والی نیشنل کانفرنس میں دوبارہ شامل ہو گئے اور سیٹھی نے کیمونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔

ہند چین جنگ کے دوران سیٹھی سمیت کئی کیمونسٹ لیڈر گرفتار کر لئے گئے اور قریب اڑھائی برس تک پابند سلاسل رہے ۔

انکی آخری رسومات گجر نگر کے نزدیک جوگی گیٹ آشرم میں دن کے ایک بجے انجام دی گئی۔2019 میں کامریڈ کرشن دیو سیٹھی نے لانچنگ پر ای ٹی وی بھارت کو مبارکباد پیش کی تھی۔

ادھر کرشن دیو سیٹھی کے انتقال پر جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئےغمزدہ کنبے سے تعزیت کی او ر سیٹھی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے آئین ساز اسمبلی کے بزرگ رکن اور سابق ایم ایل اے نوشہرہ شری کرشن دیو سیٹھی کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔

دونوں لیڈران نے آنجہانی کی آتما کی شانتی کے لئے دعا کی اور پسماندگان خصوصاً آنجہانی کے فرزند اتل سیٹھی کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔دونوں لیڈران نے آنجہانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیٹھی صاحب ایک دوراندیش سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منجھے ہوئے دانشور اور اہل قلم تھے جنہوں نے ہمیشہ اپنے قلم کے ذریعہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی کی اور ساتھ ہی جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلہ کے حل کے متمنی رہے۔