سرینگر/ کاروانِ اسلامی جموں وکشمیر نے جس حساس مسئلے کی اور قوم توجہ مبذول کرائی تھی کہ منشیات ، شراب اور نشہ آور چیزوں کا استعمال عروج پکڑتا جا رہا ہے اور اگر اس کا سدِ باب نہیں کیا گیا تو حالات انتہائی سنگین رُخ اختیار کر سکتے ہیں اور یہی وجہ تھی کہ شراب منشیات مخالف پروگرام کو ہنگامی بنیادوں پر چلایا گیا اگرچہ چند لوگوں نے اس وقت اپنے خدشات ظاہرکئے تھے تاہم United Nation کی تازہ سروے رپورٹ نے ہمارے خدشات کو صحیح ثابت کردیا کیوںکہ رپورٹ کے مطابق 70% آبادی جنکا تعلق 18 سے 35 سال کی عمر کے بیچ میں ہے منشیات کا آزادانہ استعمال ریاست میں کر رہی ہے اس رپورٹ کے مطابق 22% خواتین بھی مختلف نشہ آور چیزوں کا استعمال کر رہی ہیں۔
اس بات کا خلاصہ کاروانِ اسلامی کے امیر مولانا غلام رسول حامی نے جامع مسجد شریف درگٹیونگ پرنگ کنگن گاندربل میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری عوامی اجتماع سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو تحریک منشیات کے خلاف شروع کی گئی ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہمارا مذہبی فریضہ ہے چاہے اس میں کتنی بھی رکاوٹیں آئیں۔
انہوں نے کہا کاروانِ اسلامی جموں وکشمیر کا ہر فرد اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گا اور ایک ایسے معاشرے کی داغ بیل ڈال کر اُس معاشرے کو تعمیر کرے گا جو منشیات شراب اور اس جیسی دیگر بیماریوں سے صاف و پاک ہو ۔
مولانا حامی نے کہا کہ Liquor lobby مسلسل مختلف حربے آزما کر ہمیں اس مشن سے دور کرنا چاہتی ہے مگر ہم صاف کرنا چاہتے ہیں کہ ریاست کی بقا کے لئے ہم کوئی بھی جانی مالی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں مولانا حامی نے مقامی اوقاف کمیٹیوں ، سیول سوسائٹی ممبران سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں میں از خود اس بات کو یقینی بنائیں کہ منشیات اور شراب کا کاروبار اُن کے علاقوں میں نہ ہو اور جو نوجوان Drug adict بنے ہیں انہیں محبت کی کونسلنگ کر کے اس عادت سے دور کریں اور اس سلسلے میں جو ملٹی لئیر پروگرام کاروانِ اسلامی جموں و کشمیر نے Drug Deadiction کے حوالے سے شروع کیا ہے اُس میں انکا بھر پور تعاون کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ جہاں ہم اقتصادی طور پر مضبوط اور مستحکم بننا چاہتے ہیں وہیں پر ریاست کے مستقبل کو بھی ہمیں بچانا ہوگا۔ انہوں نے خواتین سے کہا کہ وہ کردارِ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اسوۂ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو پڑھیں اور اپنی زندگیاں اُسی مشن کے تابع ہو کر چلائیں کیونکہ خواتین کا اسلام کے اندر ایک اہم کردار ہے اور اس کردار کو جموں وکشمیر کی خواتین کو کسی بھی قیمت پہ نبھانا پڑے گا۔