شہادت ملت ایران کا عظیم سرمایہ:نمائندہ ولی فقیہ ہند

شہید آیت اللہ رئیسی ، شہید ڈاکٹر امیر عبد اللہیان اور دیگر شہداء عالمگیر محبوب اور تاثیرگذار شخصیات تھے؛ہندوستان کے شیعہ سنی علمائے کرام، مبلغین، دانشوران، مؤمنین، حکومت ہند اوردینی و سماجی تنظیموں کی جانب سے تعزیت اور سوگواری کا اہتمام قابل فخر اور آرام بخش

نئی دہلی/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/ہندوستان کیلئے انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ کے خصوصی نمائندہ آیت اللہ حاج مہدی مہدوی پور نے اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر آذربائیجان شرقی میں صدر مملکت آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی، ملکی وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر عبداللہیان ، امام جمعہ تبریز و نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید محمد آل ہاشم، گورنر ڈاکٹر مالک رحتمی، اعلیٰ فوجی آفسر سید مہدی موسوی، پائلٹ سید طاهر مصطفوی، ہمکار وپائلٹ دوم محسن دریانوش اور انجینئر ہیلی کاپٹر بهروز قدیمی کی حادثے میں شہادت پر ایک تعزیتی و تشکر نامہ عوام اور حکومت کے نام جاری کیا جس کا متن ولایت ٹائمز کے قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

باسمہ تعالی

تعزیت و تشکر

ہندوستان کے علمائے ذی وقار اور مؤمنین کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران شہید آیت اللہ رئیسی، وزیر امور خارجہ شہید ڈاکٹر امیر عبد اللہیان، مشرقی آذربائیجان میں نمائندہ رہبرعظیم انقلاب مد ظلہ العالی شہید آیت اللہ آل ہاشم اور اس صوبہ کے گورنر شہید ڈاکٹر رحمتی اور ان کے دیگر ساتھیوں کی مظلومانہ شہادت ہمارے لئے جانکاہ اور عظیم مصیبت تھی۔ مگر ہندوستان کے تمام بزرگ سنی شیعہ علماء، تنظیموں، انجمنوں اور مسجدوں نے اس عظیم سانحہ پرتعزیت پیش کی، حکومت ہند نے ملک بھر میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا، جا بجا مسجدوں اور امام بارگاہوں میں بہ کثرت مجالس عزا ءو تعزیت برپا کی گئیں، دانشوروں اور سرکاری شخصیات نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانہ میں تشریف لاکر اظہار ہمدردی کیا، یہ تمام باتیں ہمارے لئے سبب تسلّی قرار پائیں۔

لہذا میں بعنوان نمائندہ رہبر عظیم انقلاب مد ظلہ العالی ہندوستان کے تمام علماء، دانشوران، مؤمنین، حکومت ہند ، انجمنوں، تنظیموں نیز ایران میں موجود ہندوستانی علماء اور اداروں کا نہایت شکرگزار ہوں۔

عرض خدمت ہے کہ شہید آیت اللہ رئیسی ، شہید ڈاکٹر امیر عبد اللہیان اور دیگر شہداء ایران کی سرحدوں کے باہر بھی اپنا اثر رکھتے تھے ۔ دنیا میں صلح و آشتی کی کوششیں، مختلف ممالک بالخصوص ہندوستان سے دوستانہ تعلقات کے استحکام نیز دنیا بھر میں ہونے والے مظالم بالخصوص غزہ پر ہونے والے غاصب صہیونی مظالم سے مقابلہ اور مظلوموں کے دفاع کے سلسلہ میں ان کی مساعی جمیلہ قابل تحسین اور لائق صد آفرین تھیں۔ اسلامی انقلاب کی پوری تاریخ میں ہماری قوم کو شہادت پیش کرنے کی عادت رہی ہے۔ ہمارے پیاروں میں سے ہر ایک کی شہادت ، اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کی بنیادوں کے استحکام میں مؤثر رہی ہے۔ یہ حادثات و واقعات کبھی بھی ہماری قوم کے عزم راسخ میں تزلزل پیدا نہیں کر سکے ہیں۔

ان شہداء کی تبریز، قم، تہران، بیرجند اور مشہد میں ہونے والی تشییع جنازہ میں عظیم ایرانی قوم نے دسیوں لاکھ کی تعداد میں شرکت کی جس سے عظیم ایرانی قوم کےپاکیزہ دلوں میں موجودشہید صدر ایران اور ان کے ساتھیوں کی مقبولیت نیز رہبر عظیم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای حفظہ اللہ کی عوامی مقبولیت و رفعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ ہندوستان اور ایران کے عظیم لوگوں کے درمیان یہ قلبی لگاؤ روز بہ روز مستحکم اور پائیدار ہوتا رہے۔

فقط والسلام
مہدی مہدوی پور
نمائندہ ولی فقیہ در ہندوستان