سرینگر/شہر سرینگر سمیت وادی کے درجنوں قصبہ جات اور دیہات میں آوارہ کتوں کی بڑتی تعداد سے لوگوں خاص کر بچوں اور بزرگوں میں خوف و دہشت کی لہر دوڑ گئی ہے اور شام اور صبح کے وقت مسجدوں کی طرح جانے والے نمازیوں پر آوارہ کتوں کے جھنڈ حملہ کرتے انہیں زخمی کر دیتے ہیں ۔ اسی دوران عوامی حلقوں سے اس بات پر سخت تاراضگی کا اظہار کیا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی جانب سے وادی کے لوگوں کو اس مصیبت سے نجات دلانے کیلئے کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے ۔’’ولایت ٹائمز‘‘ نے نقل کیا ہے کہ ’’سی این آئی ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر سرینگر اور یگر قصبہ جات میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر جمع رہنے کے نتیجے میں ان ڈھیروں کے آس پاسدرجنوں آوارہ کتے جھنڈوں کی صورت میں موجود رہنے کے دوران عام شہریوں کا سڑکوں سے گزرنا مشکل بن گیا ہے ۔وادی کے شمال و جنوب میں آوارہ کتوں کی بڑتی تعداد سے لوگوں میں خوف و دہشت کی لہر دوڑ رہی ہے جبکہ کئی علاقوں بچوں اور بزرگوں کا گھروں سے نکلنا محال ہو گیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر بڑے قبصوں میں درجنوں کی تعداد میں آوارہ کتے سڑکوں پر موجود رہتے ہیں جس کے باعث سورج غروب ہونے کے بعد لوگ روزمرہ میں استعمال کی جانے والی اشیاء کو جونہی اپنے گھروں سے باہر آتے ہیں آوارہ کتے مختلف جگہوں پر نہ صرف ان کا راستہ روک دیتے ہیں بلکہ راہ گیروں پر حملہ کر کے انہیں کاٹ کر زخمی کر دیتے ہیں ۔ شہر سرینگر کے لال چوک اور اسکے ملحقہ علاقو ں جبکہ پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں آوارہ کتے سڑکوں پر موجود رہتے ہیں جو کسی بھی راہ چلتے آدمی پر حملہ کرکے اس کو نشانہ بناتے ہیں ۔ادھر وادی کے دوسرے درجنوں دیہی علاقوں سے بھی موصولہ اطلاعات کے مطابق آوارہ کی بڑھتی تعداد کے نتیجے میں لوگوں میں زبردست خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ہے جبکہ کئی علاقوں میں آوارہ کتوں نے کئی افراد پر حملہ کرکے ان کو کاٹ کھایا ہے ۔اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ وادی کے دور دراز علاقوں میں قائم کئے گئے سرکاری شفاخانوں میں اینٹی راوز ویکسین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے آوارہ کتوں کے حملوں کا نشانہ بننے والے افراد کو مہنگے داموں ویکسین خریدنے پر مجبور ہو نا پڑ رہا ہے ۔نمائندے کے مطابق آوارہ کتوں نے پوری وادی میں رہنے والے لوگوں میں خوف و دہشت پھیلا دیا ہے اگر چہ سرکاری سطح پر وادی کے لوگوں کو اس مصیبت سے نجات دلانے کیلئے بار بار وعدے اور دعوے کئے گئے تاہم زمینی سطح پر کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں ۔