لاپتہ سعودی صحافی کی لاش ترکیہ میں برآمد، مقتول کونسل خانہ میں مارے گئے:ترک پولیس کو خدشہ

استنبول/پولیس کی جانب سے تصدیق کے بعد یہ خبر آئی کہ سعودی عہدیداروں سمیت 15 شہری دو الگ الگ پروازوں میں استنبول پہنچے اور اسی دوران معروف صحافی بھی قونصل خانے میں موجود تھے۔ ترکی میں لاپتہ ہونے والے معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے ترک پولیس کو خدشہ ہے کہ انہیں منصوبے کے تحت سعوی عرب کے قونصل خانے کے اندر قتل کر دیا گیا۔
148ولایت ٹائمز147 نے نقل کیا ہے کہ148اے ایف پی 147کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کا اپنی ابتدائی تفتیش کے نتائج میں ماننا ہے کہ ایک خاص ٹیم کو استنبول بھیج کر صحافی کو قتل کیا گیا اور وہ اسی دن واپس بھی چلے گئے۔ پولیس کی جانب سے تصدیق کے بعد یہ خبر آئی کہ سعودی عہدیداروں سمیت 15 شہری دو الگ الگ پروازوں میں استنبول پہنچے اور اسی دوران معروف صحافی بھی قونصل خانے میں موجود تھے۔ ترکی نے ابتدائی تفتیش کے بعد سعودی صحافی کی گمشدگی کی سرکاری سطح پر تفتیش کا اعلان کیا تھا۔ جمال خاشقجی کے قتل کی خبر پر ان کی ترک منگیتر خدیجہ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں آ رہا ہے کہ انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خاشقجی شادی کے لیے درکار سرکاری کاغذات حاصل کرنے قونصل خانے گئے تھے۔
سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے جمال خاشقجی امریکی خبار ادارے واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے جبکہ ادارے نے بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔ صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔ سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔ جمال خاشقجی کی ہمسر کے مطابق وہ استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے انہیں کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے متعلق کوئی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے گئے تھے لیکن مجھے جمال کے ہمراہ اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان کا موبائل بھی باہر ہی رکھوا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب سعودی عرب نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ صحافی سعودی شہری تھے اس لیے انہیں بھی معلومات درکار ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا تھا کہ جمال خاشقجی سعودی شہری تھے لیکن ہمیں ان کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات نہیں معلوم لیکن ہم جاننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران ترک حکومت کے موقف کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک حکام اگر چاہیں تو ہمارے سفارت خانے کا جائزہ لیں حالانکہ سفارت خانہ ہماری خود مختاری کی حدود میں شامل ہے۔