سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/4 ستمبر/کل جماعتی حریت کانفرنس(ع) کے سینئر رہنما اور جموں کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے سرینگر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں حالیہ محرم جلوسوں کے دوران عزاداروں کیخلاف تشدد کے استعمال اور پولیس کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ مجتہدین اور طبی ماہرین کے دستورات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے عوام نے مختلف مقامات پر جلوس ہای عزا ء برآمد کئے جن کو پولیس نے طاقت کے ذریعہ ناکام بنایا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے اور کئی ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مذہبی جماعتوں نے عزاداری کے جلوسوں کو مکمل طور بند کرنے کا اعلان کیا اور امام حسین ؑ کے تئیں مسلمانوں کے جذبات و محبت کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی اور حکومتی پالیسیوں کی تائید کی ۔
ولایت ٹائمز نیوز سروس کےقارئین کی خدمت میں پریس کانفرنس کا مکمل متن پیش خدمت ہے۔
آج ایسے حالات میں آپ سے مخاطب ہونے کا موقعہ مل رہا ہے جب وطن عزیز کے حالات ہر لحاظ سے انتہائی پریشان کُن اور صبر آزما ہیں۔ایک طرف وبائی مرض COVID-19 نے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری ریاست میں بھی تباہی مچا رکھی ہے اور دوسری طرف ریاستی انتظامیہ کی عوام دشمن اور انسان کش طرز عمل اور پالیسیاں عوام کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہیں۔ آج کی پریس کانفرنس بلانے اور آپ سے مخاطب ہونے کی وجہ حالیہ ایام محرم میں پیش آئے تکلیف دہ واقعات اور حالات ہیں کیونکہ ان حالات نے جو کہ حکومتی اور چند مذہبی جماعتوں کی طرف سے پیدا کئے گئے،نے عوام میں خصوصاًریاست کے اہل تشیع میںشدید بے چینی اور اضطراب پیدا کیا ہے۔ اس قوم کی ایک ذمہ دار سیاسی اور مذہبی جماعت ہونے کے ناطے جموں و کشمیر اتحاد المسلمین اپنی ملی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ وہ اصل حقائق کو سامنے لائے اور قوم جس انتشاری کیفیت سے دوچار ہے اس کا سدباب ہوسکے۔
ماضی کے حالات گواہ ہیں کہ محرم الحرام شروع ہونے سے پہلے ہی ریاستی انتظامیہ اپنے متعلقہ اداروں اور شیعہ مسلک سے وابستہ تمام تنظیموں کے نمایندوں کا اجلاس بلاتی رہی ہے لیکن اس سال کوروناوباء کے پیش نظر انتظامیہ نے یہ اجلاس بلانے کی زحمت بھی گوارا نہ کی اور یکطرفہ طور فیصلہ لیا کہ وہ محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد کررہی ہے، حالانکہ جموں وکشمیر اتحادلمسلمین نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ محرم کے عزاداری کے بڑے اور مرکزی مجالس اور جلوس اگرچہ اس سال منسوخ کئے جائیں گے لیکن مقامی سطح کے چھوٹے چھوٹے جلوس اور مجالس بند نہیں کئے جاسکتے ہیں۔ اس بارے میںجہان تشیع کے مجتہدین کرام نے پہلے ہی حکم جاری کیا تھا کہ اگر جلوسوں کے دوران متعلقہSOP’s کا خیال رکھا جائے تو جلوس اور مجالس بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم نے 6محرم کو عجلت میں بلائی گئی صوبائی کمشنر اور دیگرسرکاری میٹنگوں میں بھی اس بات کو واضح کیا کہ عزاداری کے یہ مقامی جلوس بند نہیں ہونگے لیکن طبی ماہرین کے مشورے پر عمل کرکےSOP’s کا خیال رکھا جائے گا۔ اس صورتحال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہاں کی چند مذہبی جماعتوں نے اپنے بیانات کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ عزاداری کے جلوس نہیں نکالے جائیں گے جس کا اظہار ان جماعتوں کے ذمہ داروں نے ذرائع ابلاغ ، سوشل میڈیا اور اشتہارات چھپواکر کیااور اس طرح ان جماعتوں نے ایک طرف امام حسین ؑ کے تئیں مسلمانوں کی جذبات و محبت کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی اور دوسری طرف حکومت کی ان پالیسیوں کی تائید کی جن کے تحت وہ یہاں عزادری کے جلوسوں اور مجالس کو کسی نہ کسی بہانے بند کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ آپ کو معلوم کہ انتظامیہ نے گذشتہ تیس(30) برسوں سے کشمیر میں آٹھ (8) محر م اور عاشورہ کے تاریخی جلوسوں پر بلا جواز پابندی کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں مختلف ادوار میں مختلف بہانے تراشے جاتے ہیں، کبھی ملٹینسی، کبھی یہاں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہونے اور کبھی ٹریفک بند ہونے کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ حالانکہ حکومت امر ناتھ یاترا اور دیگر مذہبی و سیاسی پروگراموں کو باضابطہ تحفظ فراہم کررہی ہے اور ان پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کشمیر میں ہر طرح کی سرگرمیوں کی اجازت تو ہے مگر محرم الحرام کے عزاداری کے خالصتاً مذہبی جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔ اور ستم بالائے ستم یہ کہ جب یہاں کے عوام اور ہمارے نوجوانوں نے اس برس مجتہدین کرام اور طبی ماہرین کی ہدایت کے مطابق SOP’s کا خیال رکھتے ہوئے پرامن طور عزاداری کے جلوس نکالے تو ان پر طاقت کا بے تحاشہ اور وحشیانہ استعمال کیا گیا۔ ٹئیر گیس، لاٹھی چارج اور پیلٹ گن کے ذریعے سینکڑوں عزاداروں کو شدید زخمی کیا گیا جن میں کچھ نوجوانوں کی حالت نازک ہے۔ اور ستم یہ ہے کہ انتظامیہ بیان بازی کررہی ہے کہ کرونا وبا سے بچانے کیلئے ایسا کیا جارہا ہے جو کہ سراسر جھوٹ، من گھڑت، عوام کُش اور حد درجہ قابل مذمت ہے۔جموںوکشمیر اتحادالمسلمین واضح کرنا چاہتی ہے کہ آٹھ (8) اور دس (10) محرم کے جلوسوں پر حکومتی پابندی بلا جواز اور ہماری مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی طاقت عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد نہیں کرسکتی اور حالات جیسے بھی ہوں تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے یہ جلوس برآمد ہوتے رہینگے۔ عزاداروں پرطاقت کا استعمال، پلیٹ گن اور لاٹھی چارج جیسے آمرانہ حربے ہر لحاظ سے قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے جن کی تحقیقات ہونی چاہئے اور جن عزاداروں کو بلا وجہ حراست میں رکھا گیا یا ان پر ایکٹ عائد کئے گئے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو فوری طور رہا کیا جائے اور ان مراسم میں شمولیت پر لوگوں کو ہراسان اور تنگ طلب کرنے کی کاروائیاں بند کی جائیں۔
اتحادالمسلمین واضح کرتی ہے کہ عزاداری کے جلوس اور مجالس کے سلسلے میں ہمارے متعدد مجتہدین کرام اور طبی ماہرین کی وضع کردہ ہر بات پرعمل پیرا ہوکر اور SOP’s کا خیال رکھ کر یہ پرامن جلوس نکالے جاسکتے تھے اور اس ضمن میں کشمیر کی چند مذہبی جماعتوں کے بیانات اور جلوسوں کو بند کرنے کے اعلانات سمجھ سے باہر ہیں اور ان کا کوئی مذہبی اور اخلاقی جواز نہیں تھا اور ان کی پالیسیوں کی وجہ سے جہاں عوام میں ایک انتشاری کیفیت پیدا ہوئی وہاں حکومت کو بھی ایک بہانہ میسر کیا گیا کہ وہ جلوسوں پر پابندی عائد کردے اورعزاداروں کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کو ایک طرح سے جواز عطا کیا گیا۔ اتحادالمسلمین قوم سے اپیل کرتی ہے کہ اپنے حلقوں میں اتحاد قائم رکھیں اور شر پسند عناصر اور عزاداری کے خلاف کئے جارہے ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہیں۔ امام حسین ؑ سے عقیدت اور مودت کا اظہار ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس جذبے کو کسی بھی صورت میں کم کرنے اور عزاداری کو محدود کرنے کی کوششوں کا بہرصورت مقابلہ کیا جائے گا۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ لوگ آیندہ ایام میں منعقد ہونے والی مجالس کے دوران مجتہدین اور مراجع کرام کے احکامات کومدنظر رکھیں۔ ساتھ ہی ہم انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پلیٹ متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنائے اور غیور عوام سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ ان متاثرہ افراد کی ہر طرح سے مدد اور تعاون کریں۔ ہم ملت کے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف ہورہی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے آگے آئیں اور ملتِ اسلامیہ کے صفوں میں انتشار پیدا کرنے کی کوششوں کو ناکام بنائیں۔