مرحوم سید محمد فضل اللہ کے انتقال پر موسوی خاندان کو رہبرمعظم کی طرف سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں:نمائندہ ولی فقیہ

سرینگر/مرحوم سید محمد فضل کے انتقال پر موسوی خاندان کو رہبرمعظم کی طرف سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں:نمائندہ ولی فقیہ۔آپ سبھی کو متحد و ہمدلی کی طرف دعوت دیتا ہوں:دین ،عزاداری اور علماء کا دفاع کریں۔سید محمد ہادی موسوی کی عمامہ گذاری نمائندہ ولی فقیہ حاج آقای مہدی مہدوی پور اور جناب سید باقر الموسوی نے انجام دی

ولایت ٹائمز سپیشل

ولی الامر مسلین اور انقلاب اسلامی کے رہبر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے نمائندہ برائے ہند حجت الاسلام والمسلمین حاج آقائی مہدی مہدوی پور نے وادی کشمیر کے معزز اور معروف مذہبی خانوادہٗ موسوی کے چشم وچراغ اور نامور عالم دین حجت الاسلام والمسلمین مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی کے انتقال پر کشمیر کا سفر کیا اور غمزدہ خاندان سے تسلیت و یکجہتی کا اظہا ر کیا۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کے مطابق مرحوم کی اجتماعی فاتحہ خوانی پر موصوف نمائندہ نے عوامی اجتماع سے 33منٹ پر مشتمل تقریر کی جسکا کشمیری ترجمہ حجت الاسلام والمسلمین آغا سید عابد الحسینی نے کیااور اس تقریر کے متن کو ’وسیم رضا ‘‘(مدیر اعلیٰ ولایت ٹائمز)نے اردو میں ترجمہ کیا جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
بسمہ اللہ رحمان رحیم
خداوند متعال کی بارگاہ میں حمد و ثنا بجا لاتے ہوئے درود و سلام محمد و آل محمد (ص)پر۔۔
پیامبر اسلام (ص) کا ارشاد گرامی ہے :روئے زمین پر علماء کی مثال آسمان میں ستاروں کے مانند ہیں کہ جس طرح ستارے زمین و پانی میں اپنی روشنی سے رہنمائی کرتے ہیں اس طرح علماء دین کے علمبردار اور عوام کیلئے رہنما قرار پائے ہیں۔
عالم ربانی حضرت حجت الاسلام والمسلمین سید محمد فضل اللہ موسوی ؒ کے انتقال ہونے پر منعقد ہ اس نورانی اور محترم مجلس میں آپ سبھی مومنین اور علمائے کرام کی خدمت میں انقلاب اسلامی کے رہبر حضرت آللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (حفظ اللہ) کی طرف سے سلام و تسلیت پیش کرتا ہوں۔اس کے علاوہ بزرگ علماء ،حوزات علمیہ بالعموم بزرگ و باعظمت موسوی خاندان کے سبھی افراد خانہ مخصوصاً مرحوم کے فرزند ارجمند حجۃ الاسلام سیدمولانا ہادی موسوی، خاندان کے بزرگ جناب مولاناسید محمد باقر الموسوی، مرحوم کے برادران سید محمود موسوی و سید مرتضیٰ موسوی اور عالم جلیل القدر حجت الاسلام جناب سید حسن موسوی کی خدمت میں خصوصی طور مقام معظم رہبری کی طرف سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔
مقام معظم رہبری ہمیشہ کشمیر کا ذکر کرتے ہیں اور انہیں کشمیر کی قدر ہے۔جب بھی انکی خدمت میں جاتا ہوں تو کشمیر کا ذکر مخصوصاً موسوی خاندان کی دینی اور مکتب محمد وآل محمد(ص) کی ترویج کے سلسلے میں اس خاندان کی خدمات کو دہراتے اور قدر دانی کرتے ہیں،اسی طرح جیسے امام خمینی ؒ مرحوم سیدیوسف الموسوی ؒ سے متعلق دریافت کیا کرتے تھے۔علامہ سید یوسف الموسوی ؒ اپنے دور میں اس سرزمین پر مومنین کیلئے ہدایت کا محورقرار پائے اور دین کی تبلیغ و ترویج کیلئے ان کی خدمات قابل فخر ہیں۔مرحوم سید یوسف ؒ کو امام راحل ؒ سے کافی محبت اوروابستگی تھی اور اُن دو نوں کے درمیان خط و کتابت کا سلسلہ بھی جاری تھا۔
پیامبر اسلام (ص) کا ارشاد گرامی ہے :روئے زمین پر علماء کی مثال آسمان میں ستاروں کے مانند ہیں کہ جس طرح ستارے زمین و پانی میں اپنی روشنی سے رہنمائی کرتے ہیں اس طرح علماء دین کے علمبردار اور عوام کیلئے رہنما قرار پائے ہیں۔
اگر علمائے اسلام مخصوصاً علمائے تشیع نہ ہوتے کہ جنہوں طول تاریخ میں اپنی محنتوں اور کوششوں کے بدولت سختیوں کو برداشت کیا اور ان کی شہادتوں کا ثمر ہے کہ ہم تک دین پہنچا۔پوری تاریخ میں علماء نے اپنی محنتوں کے ذریعہ ،سختیوں پر صبر کر کے تکالیف اور اذیتوں کوجھیلکرسینہ بہ سینہ معارف اہلبیت ؑ کی تبلیغ و تشہر فرمائی اور آیندہ نسلوں میں منتقل کیا۔
آپ دیکھئے اورجانیئے شیخ طوسی وشیخ صدوق و شیخ کلینی و شیخ مفید وعلامہ حلی و دیگر بزرگ علماء سے لیکر دورامام خمینی ؒ تک سبھی بزرگواران نے اپنی مجاہدت اور دیانت کیساتھ دین کی ترویج کی اور دین کا دفاع کیا۔
علماء کی کوششوں اور تلاش کا نتیجہ ہی ہے کہ ہمارے دلوں میں امام حسین ؑ کی یاد زندہ ہے۔علماء چراغ ہدایت قرار پائے ہیں اور موجود ہ دور میں اگر ہم علوم بشمول فقہ، حدیث، عقاید یا تفسیر سے بہرمند ہے تو انہی علماء کی جدوجہد کا نتیجہ ہے اور عالم کے قلم کی سیاہی شہید کے خون سے افضل و برتر ہے۔
اس سرزمین کشمیر میں موسوی خاندان ہمیشہ سے اسلامی انقلاب کے پرچمدار رہے ہیں اور امام خمینی ؒ اور مقام معظم رہبری امام خامنہ ای کے فرمودات اور سفارشات کو آپ لوگوں تک پہنچاتے آرہے ہیں ۔وہ مرحوم سید یوسف ؒ تھے جنہوں نے اپنے زمانے میں امام خمینی ؒ کی یہاں معرفی کی اور آپ لوگوں کو امام خمینی ؒ سے آشنائی دلائی تاکہ آپ کے دلو ں میں انقلاب اسلامی کیلئے محبت اوراس سے متعلق عقیدت کی شمع روشن ہو۔
یہ انقلاب اسلامی ایک چھوٹا حادثہ نہ تھاکہ اس انقلاب اسلامی کی کامیابی کیلئے تین لاکھ شہداء کو اپنی جانیں نچھاور کرنی پڑی اور انہی قربانیوں کے بدولت اس انقلاب نے پورے دنیا میں اپنا اثر باقی چھوڑا۔
انقلاب اسلامی نے امام حسین ؑ کی نہضت کربلا سے الہام حاصل کیا ہے۔انقلاب اسلام یعنی امام حسین ؑ کی صدا ’’ہل من ناصر ینصرنی‘‘ پر لبیک کہنا ہے اور انقلاب اسلام در حقیقت عاشورا کی ایک شاخ اور مشن کربلا کی آبیاری کا نام ہے۔
اگر علماء نہ ہوتے تو امام حسین ؑ کی تحریک فراموش ہوتی اور خون حسین کاؑ مقصد اپنے ہدف کو نہ پہنچتا۔علمائے حق نے اہلبیت علیھم السلام کی پیروی اور اطاعت کرکے یاد حسین ؑ ، راہ حسینؑ اور مقصد حسین ؑ کو نسل بہ نسل منتقل کیا اور حسینی مشن کو زندہ وباقی رکھا۔
عزاداری اور اہلبیت ؑ سے محبت اور وفاداری کے برکت ہی دین زندہ رہتاہے ۔حدیث شریف میں بیان ہے کہ دین اسلام پیغمبر آخرالزمان حضرت محمد مصطفی(ص) کی طرف سے لایا گیا تاہم دین محمدی ؐکو خون حسین ؑ نے زندہ و جایدان رکھا۔
خون حسین ؑ نے انسان کو زندہ کیا، اسلام کی حفاظت کی اوراسلام کو دوام بخشا۔یہ مجلس جس باارزش فرد یعنی مرحوم مولانا سید محمد فضل اللہ موسوی ؒ کی یاد میں منعقد کی گئی ہے وہ ایک عظیم انسان اور ہمدردی و خدمتگذار ی کی شخصیت کے مالک تھے۔انہوں نے اپنی عمر کا کچھ حصہ نجف اشرف میں گذارا اور امام خمینی ؒ سے ان کے ارتباط بھی رہے تاہم وطن واپسی کے بعد انہوں نے دین کی ترویج و تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا۔
مرحوم سید محمد فضل اللہ بڑے خد مت گذار تھے۔انہوں نے اس سرزمین پر کئی مکاتب تشکیل دئے اور مروجہ تعلیم کیلئے ایک مارڈرن اسکول کا بھی قیا م بھی عمل میں لایا ۔مرحوم ہمیشہ مجالس حسینی ؑ کا اہتمام بڑے شوق و جذبہ کیساتھ کرتے رہے اور آخر ایک بڑے امام بارگاہ کے قیام کا خواب دیکھا اور تعمیر کے سلسلے میں اقدامات اٹھائے ۔میرے ان کے ساتھ اچھے روابط تھے اور جب بھی ان سے ملاقات ہوتی تو ان کے اخلاق اور طور طریقہ سے کافی متاثر ہوااور مرحوم کو کافی پسندیدہ پایا ۔
مجھے امید ہے مرحوم کے فرزند ارجمند جناب مولانا حجت الاسلام والمسلمین سید ہادی موسوی اپنے والد گرامی کی سیرت پر عمل پیراہوتے ہوئے دین مبین اسلام ،مذہب حق مخصوصاً عزاداری کی سنتی رسم کے علاوہ اس زمانے میں ہدیہ الٰہی یعنی انقلاب اسلام کی ترویج و تشہیر اور حفاظت کرینگے ۔
میری آخر ی عرض کہ آپ سبھی کو آپسی وحدت اور ہمدلی کی سفارش کرتا ہوں ۔میں خاندان موسوی کو آپس میں متحد اور ایک دوسرے کیساتھ انسجام قائم کرنے کی تلقین کرتا ہوں ۔یہ خاندان بزرگ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ متحد ہوجائیں تاکہ ملکر اس سرزمین پر مومنین کی زیادہ سے زیادہ خدمات انجام دیں سکیں۔
میں آپ سبھی مومنین کو علماء کا دفاع کرنے کی نصیحت کرتا ہوں اور بزرگ شخصیت کی حمایت کے حامی بنیں ۔آخر پر آقای مہدی مہدو پور نے مصائب جناب فاطمہ زہرا(س) بیان فرمائے اور شہداء کربلا و شہدائے اسلام کونذرانہ عقیدت پیش کیا۔
مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ کے فرزندارجمند حجتہ الاسلام والمسلمین مولاناآغا سید ہادی موسوی کوجمعتہ المبارک کی صبح کو رسمی دستار بندی حجتہ الاسلام والمسلمین آغا سید باقر الموسوی قبلہ اور نمائندہ ولی فقیہ حضرت آیت عظمیٰ سید علی خامنہ علی اللہ حجتہ الاسلام والمسلمین حاج آقای مہدی مہدوی پور نے بڈگام میں انجام دی۔
متنل ولایت ٹائمز کیی ویب سایٹ www.wilayattimes.com