سرینگر/نمائند ہ ولایت ٹائمز/ریاست جموں کشمیر کے معروف و محترم خاندان’’موسوی‘‘کے مبلغ و محافظ دین و مداح خواں محمد وآل محمد ،بانی انجمن شرعی شیعیان آیت اللہ آغا سید یوسف الموسوی الصفوی ؒ کے فرزند ارجمند ،ممتاز عالم و قومی رہبر اور صدر انجمن شرعی شیعیان و چیرمین آیت اللہ یوسف میموریل ترسٹ حجت الاسلام والمسلمین مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ کے چہلم کی مناسبت سے امام باڑہ آیت اللہ یوسف بمنہ سرینگرمیں ایک عظیم الشان یک روزہ مجلس کا انعقاد کیا گیا جس میں وادی بھر کے معروف دینی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں کے سربراہان کے علاہ ولی امر المسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے برصغیر ہند کیلئے نمائند آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے بھی شرکت کی۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کے نمائندے کے مطابق وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے برجستہ عالم دین حجت الاسلام والمسلمین مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی کے چہلم کی مناسبت ایک عظیم الشان مجلس منعقد ہو ئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بلا لحاظ مسلک شرکت اور مقررین نے مرحوم کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ادھورے مشن کو پورا کرنے پر زور دیا ۔
ہزاروں کی تعداد میں موجود افراد کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے ولی امر المسلمین امام خامنہ ای کے برصغیر کیلئے نمائندے آیت اللہ حاج مہدی مہدوی پور نے باگاہ الٰہی میں حمد و ثنا بجا لانے کے بعد درود و سلام محمد و آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)پر ذکر فرمایا۔عالم ربانی حضرت حجت الاسلام والمسلمین آغا سید محمد فضل اللہ موسوی ؒ کے چہلم پر منعقد ہ نورانی اور محترم مجلس میں سبھی مومنین،انقلابی جوانان اور علمائے کرام کی خدمت میں سلام و تسلیت پیش کیں۔اس کے علاوہ بزرگ و باعظمت موسوی خاندان کے سبھی افراد خانہ مخصوصاً مرحوم کے فرزند ارجمند حجۃ الاسلام سیدمولانا ہادی موسوی، خاندان کے بزرگ جناب مولاناسید محمد باقر الموسوی، مرحوم کے برادران سید محمود موسوی و سید مرتضیٰ موسوی کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کیں۔ایام ولادت باسعادت جناب صدیقہ طاہرہ (ص) کی مناسبت سے حاج آقای مہدی مہدوی پورنے سیرت فاطمہ الزہرا (س) کی شان و منزلت پر روشنی ڈالی اور ان کی شخصیت کو تمام انسانوں کیلئے بہترین نمونہ عمل قرار دیا۔ آپ نے کہا کہ اسلام کامل ترین دین ہے اور ہر زمانے میں رہنما ثابت ہوسکتا ہے بشرطیکہ ہم دینی قوانین پر عمل کریں۔کشمیر قوم سے مخاطب ہوتے ہوئے آپ نے کہا کہ مسلمانوں کی ترقی و پیشرفت کیلئے لازمی ہے علم حاصل کریں ۔نماز، روزہ، حج وغیرہ دین کے ارکان اور عبادت انجام دینے کا وسیلہ ہے جبکہ معاشرہ کی بہبود اور ترقی کیلئے انسان علم وتقویٰ کی بدولت ہی کمالات کے تمام مرحلے طے کرسکتا ہے۔آج دنیا بھر میں نام نہاد عالمی طاقتیں علمی میدانوں میں پیشرفت ہیں تاہم تقویٰ اور پرہیزگاری کے نہ ہونے کی وجہ سے اصل ہدف اور علم کا صحیح استعمال نہیں کر پاتے۔مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے کیلئے تمام تر وسائل بروئے لائے جاتے ہیں اور فلسطین ، شام، عراق، بحرین، یمن وغیرہ میں خونریزی کا بازار گرم کیا گیا ہے۔اگر اسلامی جمہوریہ ایران شامی عوام کی مدد نہ کرتا تو آج داعش وغیرہ دیگراسلامی ممالک میں داخل ہوئے ہوتے۔دنیا نے مشاہدہ کیا کس طرح تکفیری دہشتگرد دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے معصوموں کا خون بہارہے تھے۔اگر مسلمان قرآنی تعلیمات اور پیامبر اسلام (ص) کی سیرت طیبہ پر عمل کریں تو تمام مشکلات کا حل یقینی ہے۔اتحاد و بھائی کو ایک دوسرے سے بنائے رکھیں اور دشمن کو کبھی موقعہ نہ دیں وہ کسی قسم کا نقصان پہنچا سکےآآخرپر آپ سے یہی سفارش ہے کہ علماء کا دفاع کریں اور ان کی نصیحتوں پر عمل کریں۔ان کے خطاب کا اردو ترجمہ حجت الاسلام والمسلمین سید قمر حسین انجام دے رہے تھے۔آیت اللہ مہدی مہدوی پور کی اقتداء میں نماز ظہرین ادا کی گئی جس میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر میں موسوی خاندان کے اکابرین کی دینی خدمات کو یاد کر کے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔انہوں نے شام، عراق، یمن، مصر وغیرہ میں مسلمانوں کی ابتر صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آپسی اتحاد کو بڑھاوا دینے کی تلقین کی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سامراجی طاقتیں مسلمانوں کے اندر تفرقہ پھیلانے کیلئے سازشیں انجام دے رہے ہیں ۔ایران کو کمزور کرنے کیلئے اقتصادی پابندی عائد کی گئی تاہم ایران کو خدا پر توکل ہے اور اسلامی جمہوریہ پیشرفت اور ترقی کی طرف گامزن ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہمیں پیغمبر آخرالزمان ؐ کی سیرت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسلام کا آفاقی پیغام دنیا تک پہنچ سکے۔
متحدہ مجلس علماء کے چیرمین میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کے نمائندہ مولانا شمس الرحمان نے مرحوم سید محمد فضل اللہ موسوی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی دینی و سماجی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ حدیث شریف میں آیا کہ ایک عالم کی موت درحقیقت عَالم کی موت ہے اور ان کی وفات سے جو خلاء دینی قیادت میں پیدا ہواہے اس کو پر کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔انہوں نے آغا خاندان کے افراد خانہ سے میرواعظ کی جانب سے تعزیت کا پیغام پہنچا یا اور کہا کہ آغا صاحب نے اپنی پوری زندگی دین و ملت کی ترقی اور آبیاری کیلئے صرف کی ۔
معروف دینی رہنما و سابق حریت چیرمین اور اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ حجت الاسلام مولوی عباس انصاری نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم آغا صاحب کی موت کو ایک عظیم نقصان سے تعبیر کیا ۔بزرگ عالم دین مولوی عباس انصاری نے آغا سید محمود اور آغا سید مرتضیٰ کی موجوگی میں مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ کے فرزند ارجمند و جانشین حجت الاسلام والمسلمین آغا سید محمد ہادی موسوی کے نئے صدر انجمن شرعی شیعیان کا باضابط طور رسمی اعلان کیا اور انہیں اپنے آباء و اجداد کے نقش وقدم پر چلنے کی تلقین کی۔
امت اسلامی جموں وکشمیر کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر قاضی احمدیاسر نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام حسین علیہ سلام نہ فقط شیعوں کے امام ہیں بلکہ ہم اہلسنت بھی انہیں اپنا امام و رہبر مانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو یزید کے حامی اور دعویدار ہیں ہمارا پیغام ان کیلئے یہی ہے کہ خداوند روز قیامت کے دن ہم سب کو حسینؑ کے پیروکار اور یزیدیوں کو یزید کے ساتھ محشور فرمائیں۔انہوں نے کہا کہ امام خمینیؓ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سب سے پہلے مسلمانوں کے درمیان وحدت کو بڑھاوا دینے کیلئے اقدامات کئے۔عالم اسلام میں بے چینی اور خونریزی کے پیچھے اسرائیل اور امریکہ کو ذمہ داری ٹہرایا اور زور دیا کہ مسلمان ممالک کو چاہیے امت کی بہبودی کیلئے یکجا ہو کر دشمن کا مقابلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فقط شیعوں کا میراث نہیں بلکہ ہم اہلسنت بھی ایران کے نظام پر فخر کرتے ہیں اور جنتی محبت کشمیر کے شیعوں کو ایران سے ہے ہم اہلسنت کو بھی اتنا ہی لگاؤ اور امیدیں بھی اس نظام سے وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرحوم آغا صاحب کو بہترین خراج عقیدت پیش کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ ان کی دینی و اتحاد کے مشن کو جاری رکھا جائے۔
شیعہ فیڈریشن جموں کے صدر عاشق حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم آغا کی دینی خدمات کو ایک کھلی کتاب کے مانند قرار دیا اور کہا کہ آغا صاحب کی تحریک کو آگے لیجانے کیلئے ان کے فرزند و دیگر افراد خانہ کومرحوم کے جیسے جذبہ و ایثار کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔
پونچھ ایک معروف عالم دین مولانا مختار جعفری نے آغا صاحب کو ایک عظیم محافظ دین و مداح خواں اہلبیت ؑ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ موسوی خاندان نے کشمیر میں جو دینی خدمات انجام دی ہیں انہیں تاروز آخر دنیا یاد کیا جائے گا۔
جموں کشمیر مطہری ثقافتی مرکز کے چیرمین حجت الاسلام مولانا غلام حسین متو نے اپنے خطاب میں اندرونی اور بیرونی اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ قوم کی ترقی کیلئے ہم سب کو قرآن اور اہلبیت ؑ کی سیرت مباراپنا کر یکجا ہونا چاہیے۔
مجمع اسلامی جموں وکشمیر کے چیرمین حجت الاسلام مولانا غلام احمد گلزار نے عالم دین کو قوم کا ایک عظیم سرمایہ قرار ددیا اور کہا کہ جس طرح ایک محافظ اپنے ملک و وطن کی حفاظت کرتا ہے اسی طرح علمائے حق ہمیشہ کلمہ توحید کو زندہ و محفوظ رکھنے کیلئے ہر سختی و مشکلات کو برداشت کرتے ہیں۔کاروان شاہ ہمدان جموں کشمیر کے چیرمین مولانا سید اشفاق بخاری نے کہا کہ وادی کشمیر میں کلمہ توحید کی شمع سادات نے روشن کی ہے اور ہم سب کو اپنی رواداری و اخوت کی ثقافت پر فخر ہے ۔ صوفیوں اور ولیوں کی سرزمین پر اتحاد بین المسلمین کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہمیں چاہیے کہ ملکر اسلام کے آفاقی پیغام کو عام کریں گے۔
اہلبیت فاونڈیشن سے وابستہ حجت الاسلام مولانا مقبول حسین نے کہا کہ ہمارے مسائل کا واحد حل ایک دوسرے کیساتھ ہمدلی اورخلوص کیساتھ دینی خدمات انجام دیناہے۔
بقیتہ اللہ فاونڈیشن کے سربراہ حجت الاسلام آغا سید اعجاز رضوی نے اپنے خطاب میں عوام پر زور دیا کہ ہمارا ایک دوسرے سے رشتہ دین کی بنیاد پر قائم ہونا چاہیے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ علماء کی قدردانی ان کی حیات میں کریں تاکہ وہ بیشتر دینی خدمات انجام دے سکیں۔
انجمن مظہرالحق کے چیرمین و وسطی کشمیر کے میرواعظ عبدالطیف بخاری نے موسوی خاندان کی دینی خدمات کو ایک شمع کے مانند قرار دیا اور کہا اس خاندان کے بزرگان نے ہر دور میں عوام کی رہنما فرمائی ہے اور دعوت الٰہی کے پیغام کو عام کیا ہے۔
آغا سید محمود نے کہا کہ مرحوم قوم ایک فکر مند رہنما و رہبر تھے اورانہوں نے پوری زندگی اسلام اور امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کو زندہ رکھنے کیلئے صرف کی۔ہماری کوشش یہی رہے گی کہ ان کے مشن کو پورا کرنے کیلئے دن رات محنت انجام دیں تاکہ دین و ملت کی خدمت ہوسکے۔
انجمن شرعی شیعیان کے نومنتخب صد رحجت الاسلام والمسلمین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی نے اپنے صدارتی خطبہ میں مرحوم آغا کی وفات کواسلا م و قوم کیلئے ایک عظیم نقصان سے تعبیر کیا ۔صدر انجمن کے منصب اور ذمہ داریوں سے طرف اشارہ کرتے ہوئے آغا سید ہادی نے کہا کہ کوئی بھی فرزند یہ آرزو نہیں کرسکتا کہ اس کا باپ اس دنیا سے جلدی چلا جائے تاکہ ر منصب فرزند تک منتقل ہو۔انہوں نے کہا کہ مرحوم آغا کے نماز جنازہ میں عوامی اجتماع نے ہم سب کو یہ پیغام دیا کہ مرحوم عوام کے محبوب رہنما تھے ۔صدر انجمن نے زور یکر کہا کہ مرحوم کے ادھورے مشن کو پورا کرنا ہم سب کی اہم ذمہ داری ہے ۔ہمارا اور آپکا رشتہ فقط قربتً الاللہ ہونا چاہیے تاکہ روز قیامت کی خاطر تربیت اور اسلام کی خدمات بہتر طریقے سے نجام پاسکے۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کی موت سے دینی وسماجی میدان میں جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے تاہم جو ذمہ داری آپ سب نے میرے کندھوں پر ڈالی اس کے نسبت میری یہی کوشش ہوگی کہ مرحوم کے نقش وقدم کی پیروی کرتے ہوئے دین و ملت کا ایک خادم بن پاوں ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کا خواب تھا کہ وادی کشمیر میں سب سے بڑا اور عالی شان امام باڑہ آیت اللہ یوسف قائم ہو جس کی تعمیر کیلئے مرحوم نے دن رات کوششیں کیں تاہم زندگی نے ان کا ساتھ نہ دیا کہ اس خواب کواپنی حیاتی میں دیکھ سکیں اور ان سے وابستگی و عقیدت کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اس خواب کو پورا کریں ۔ ہمارے خاندان کے بزرگان نے جس طرح سرزمین کشمیر پر دین مبین اسلام اور عاشورا کے پیغام کو عام کرنے خدمات انجام دی ہیں ہمارا مشن بھی اس کی ایک کڑی ہے ۔ہماری زندگی بھی دین و ملت کی خدمت کیلئے وقف ہے اور ہمارا ہدف بھی عوام کی تربیت کرنا ہے ۔امام حسین اسپتال فاونڈیشن کے نمائندہ کے علاوہ دیگر دینی، سیاسی اور سماجی مقررین نے آغا سید محمد فضل اللہ کی دینی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔