مسئلہ کشمیر کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت،وزیر داخلہ ہند کا دورہ کشمیر فضول مشق:طارق حمید قرہ

سرینگر/راجناتھ سنگھ کے دورہ کشمیرکوایک فضول مشق قراردیتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر و ممبرپارلیمنٹ طارق حمیدقرہ نے کہاکہ جموں وکشمیرکے بارے حکومت ہندکااپروچ دوہرے معیارپرمبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرایک سیاسی مسئلہ ہے نہ کہ جائیدادکامعاملہ۔پی ڈی پی سے وابستہ ممبرپارلیمنٹ نے اپنی پارٹی کی موجودہ سرکارکوہدف تنقیدبناتے ہوئے انکشاف کیاکہ 2010کے مقابلے میں رواں احتجاجی لہرکے دوران مہلک ہتھیاروں کازیادہ استعمال کیاجارہاہے۔کشمیر نیوز سروس کیساتھ بات کرتے ہوئے ممبرپارلیمنٹ طارق حمید قرہ کاکہناتھاکہ حکومت ہند کا جموں وکشمیر کے حوالے سے اپروچ ہمیشہ غلط رہا ہے کیونکہ دلی والے کشمیر کو سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ عملاً جائیداد کا معاملہ مانتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو دلی والے جاگ جاتے ہیں اور جتنا ان سے ہوسکتا ہے کشمیریوں پر سختیاں بھرتی جاتی ہیں جبکہ اسکے برعکس اگر شمال مشرقی ریاستوں یا ملک کی دوسری کسی ریاست میں لوگ سراپا احتجاج بنیں تو انکے خلاف طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جاتا ہے۔ طارق حمید قرہ کا کہنا تھا کہ یہ بد قسمتی کا مقام ہے کہ حکومت ہند جموں وکشمیر کے حوالے سے ہمیشہ رد عمل کی پالیسی پر عمل پیرا رہی اور کبھی مثبت اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں سیاسی اور انتظامی نوعیت کے چیلنج پیدا ہوجاتے ہیں تو حکومت ہند کا ایک اپروچ رہتا ہے لیکن جب ایسی ہی کوئی صورتحال جموں وکشمیر میں پیدا ہوتی ہے تو دوسرا اپروچ اپنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیگر ریاستوں میں جمہوری اصولوں کی پاسداری کی جاتی ہے لیکن کشمیر میں جمہوریت کو پامال کیا جاتا ہے۔ طارق حمید قرہ نے کہا کہ دلی والوں کی یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ کشمیر کو سیاسی مسئلہ ماننے کیلئے تیار نہیں بلکہ وہ اس کو جائیدا د کا معاملہ مانتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ممبر پارلیمنٹ طارق حمید قرہ کا کہنا تھاکہ جب تک دلی والوں کا کشمیر کے حوالے سے اپروچ دوہرے معیار پر مبنی رہے گا تب تک یہاں کے عوام کی طرف سے اٹھائی جانے والی آواز کو طاقت کے بل پر ہی دبانے کی کوشش کی جائیگی۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ حکومت ہند پھر ایک مرتبہ کشمیر میں پیدا ہوئی صورتحال کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرر ہی ہے بلکہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے یہاں امن وامان کا بگڑنے کا معاملہ ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ یہ بات بڑی حیران کن ہے کہ 2010کی ایجی ٹیشن کے دوران مظاہرین کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال کیا گیا تو پی ڈی پی لیڈرشپ نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرین کیخلاف ربر کی گولیاں استعمال کرنے کی مانگ کی لیکن وادی میں موجودہ احتجاجی لہر کے دوران سال 2010سے کہیں زیادہ مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کے پاس موجودہ صورتحال سے موثر طور نپٹنے کی کوئی حکمت عملی یا پالیسی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں اپنی مرضی پر کارروائیاں انجام دے رہی ہیں۔