سرینگر/اسلامی جمہوری ایران کے دارلحکومت تہران میں ولادت باسعادت خاتم النبین حضرت محمد مصطفی(ص) و امامت کی چھٹی کڑی حضرت امام جعفر صادق(ع) اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے 32ویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے350 معروف مذہبی و سیاسی شخصیات بشمول 10 وزراء اور 40 مفتیان کرام نے شرکت کی۔
مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی جانب سے سہ روزہ وحدت کانفرنس کے افتتاحی تقریب میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں امت مسلمہ کو متحد ہونے کی تاکید کرتے ہوئے سعودی عرب کو اتحاد کی طرف دعوت دی اور کہا کہ ایران مسلمان ممالک کو دین و لوگوں بقاء کیلئے ہر ممکن تعاون دینے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران مکہ و مدینہ کے لوگوں کا ہمدرد ہے اور سعودی عرب کو چاہیے کہ امریکہ و اسرائیل کے بجائے ایران کو اپنا دوست و ہماسیہ سمجھیں ۔
اس کے علاوہ سابق افغان صدر حامد کرزائی، سابق عراقی وزیر اعظم نوری المالکی، رئیس علمای بلاد شام محمد توفیق رمضان، وزیر مذہبی تیونس عبدالجلیل سالم، نائب رئیس حزب اللہ شیخ نعیم عیسی اور ایران کے اہلسنت عالم دین مولوی عبدالحمید وغیرہ نے تمام مسالک اسلامی کے درمیان قربت اور احترام پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں ایک امت بن کر اسلام کو دشمنان کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہونگی۔مقررین نے مسئلہ فلسطین کو اہم ترین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اس نازک موڑ پر اسرائیلی اور امریکی منصبوبوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
کشمیر سے متعلق رکھنے والے جامعتہ المصطفی(ص) العالمیہ حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم نوجوان دینی طالبعلم اور ولایت ٹائمز کے ڈائریکٹر و مدیر اعلیٰ وسیم رضا کشمیر ی نے کانفرنس میں شرکت کی اور دنیا بھر کے کئی معروف دینی و سیاسی شخصیات سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات کے دوران کشمیری قوم کے مابین صدیوں پرانے آپسی بھائی چارہ کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرزمین کشمیر پر نہ فقط مسلمانان بلکہ غیر مسلمانان بھی امن و آشتی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ وسیم رضا کشمیری نے ملاقات کے دوران کشمیر کی انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال سے آگاہی پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ خداوند نے رسول اکرم(ص) کو نہ فقط مسلمانوں بلکہ تمام عالمین کیلئے باعث رحمت بناکر بھیجا لہذا اُمت کے فرد فرد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلام کے آفاقی پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں اپنی ذمہ داری نبھائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کامل ترین دین اور تمام مسالک اسی منبع سے جڑے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافات کو بھلا کر مشترکات کو بروئے کار لایا جائے۔
وسیم رضا کشمیر ی نے مزید کہا کہ نوجوان اسلام اور ملت کے سفیر اور محافظ بن کر دشمن کی جانب سے شروع کردہ نرم جنگ کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کو تفرقہ، فساد اور نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے مقابلہ کرنے کیلئے ہوشمندی اور بصیرت کا سہارا لیکر اسلام اور انسانیت کی خدمت کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
آخر پر انہوں نے ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کے وحدت کانفرنس کے اختتامی بیانیہ کو امت مسلمہ کیلئے چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام، دانشور حضرات اور جوان طبقہ وحدت اور بیداری کی تحریک کو تقویت بخشنے کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں تاکہ دنیا کو تاریکی سے دور نکالنے کیلئے پیغمبر اسلام(ص) کی سیرت طیبہ کو عام کیا جاسکے۔