نام نہاد خطباء کا منبر کو تفرقہ پھیلانے کیلئے استعمال کرنا ایک سازش:میرواعظ کشمیر

سرینگر/ انجمن نصرۃ الاسلام کے زیر اہتمام کشمیر کی قدیم تعلیمی دانشگاہ نصرۃ الاسلام ہائیر سیکنڈری سکول کے مرکزی آڈیٹوریم میں ایک پر وقار سیرتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجمن کے صدر اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے پیغمبر اسلام حضرت نبی رحمت ﷺ کی عظیم شخصیت اور لافانی انسان ساز تعلیمات کے مختلف گوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کے ساتھ بھر پور وابستگی اور رسول رحمت ﷺ کی سیرت پاک کو عملی زندگی میں اپنانے سے ہی ہمارے جملہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔میرواعظ نے کہا کہ اسلام کی بنیادی تعلیمات اور اقدار کے فروغ اور ایک بہتر ،دیندار اور اخلاقی اقدار کے حامل معاشرہ سازی کیلئے اسلام کے اعلیٰ اقدار اور رسول رحمت ﷺ کی آفاقی تعلیمات کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنما بنائے بغیر موجودہ سیاسی ، سماجی ، معاشرتی اور ملی مسائل کا حل تلاش نہیں کیا جاسکتا۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق میرواعظ نے وطن عزیز کی انتہائی سنگین اور اضطراب انگیز صورتحال پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ننھی آٹھ سالہ آصفہ کے معاملے کو انسانی نقطہ نظر سے دیکھنے کے بجائے اس مسئلہ پر جس طرح کچھ حلقوں کی جانب سے سستی سیاستکاری کی جارہی ہے وہ حد درجہ افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے پوری انسانیت کو شرمسار کردیا ہے اور یہ ہمارا متفقہ قومی مطالبہ ہے کہ اس دردناک واقعہ میں ملوث مجرمین کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ میرواعظ نے کہا کہ ایک طرف کشمیری عوام کو سنگین نوعیت کے سیاسی، سماجی اور دوسرے مسائل کا سامنا ہے اور دوسری طرف ہمارے کچھ نام نہاد واعظین اور خطیب حضرات پوری قوم کیلئے ایک مسئلہ بن گئے ہیں۔ یہ لوگ مقدس منبر و محراب سے اسلام اور پیغمبر اسلام کے عظیم اور انسانیت ساز پیغام اور تعلیمات کی تبلیغ کرنے اور سماج اور معاشرے کو درپیش مسائل اور مشکلات کے ازالے کیلئے مثبت کوششوں کے بجائے مسلکی اور فروعی معاملات اور مسائل کو بنیاد بناکر ایک دوسرے کیخلاف شرانگیزی اور فتویٰ بازی کے عمل میں لگے ہیں اور ایک دوسرے کے مسالک پر رکیک حملے کرکے مسلکی منافرت کو ہوا دیکر کشمیر میں صدیوں سے چلی آرہی ملی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملی بھائی چارے کی فضا کو مکدر بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے ایسے مسائل کو ابھارا جارہا ہے جس سے پوری قوم میں فرقہ بندی کے رحجان کو ہوا مل رہی ہے اور یہ یہاں کے ذمہ دار علماء ، واعظین اور دانشوروں کی ملی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے مسائل پر بات کریں جو اس امت کو وحدت کی لڑی میں پرونے میں مدد دے سکیں نہ کہ ایسے مسائل پر جس سے ملت میں مزید انتشار اور افتراق پیدا ہو۔میرواعظ نے اس مذموم سلسلے کو فوراً سے پیشتر بند کرنے پرزور دیتے ہوئے عوام الناس خاص طور پر ملت کے باشعور طبقے اور تعلیم یافتہ لوگوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ ملت میں انتشاری کیفیت پیدا کرنے والے ایسے نام نہاد خطیبوں اور واعظین کا بائیکاٹ کریں کیونکہ اسلام امن ، اتحاد اور بھائی چارے کا دین ہے انتشار اور افتراق اور فرقہ بندی کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حساس مسئلہ پر غور و خوض کرنے اور ایک اجتماعی حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے بہت جلد متحدہ مجلس علماء کا اجلاس طلب کیا جائیگا جس میں تمام مسالک سے وابستہ ذمہ دار علماء اور دینی انجمنوں کو دعوت دی جائیگی تاکہ ملت میں انتشار ی کیفیت پیدا کرنے والے عناصر کی سرگرمیوں پر روک لگائی جاسکے۔اس سیرتی تقریب میں وادی بھر کے درجنوں نامور پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات نے حصہ لیکر سیرت نبوی ﷺ کے مختلف پہلوؤں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیرتی تقریب میں کشمیر کے سرکردہ عالم دین مولانا محمد عباس انصاری، مولانا عبدالرشید امینی، مفتی غلامی غلام رسول سامون کے علاوہ معززین شہر اور دانشوروں کی بڑی تعداد اور انجمن کے جنرل سیکریڑی جناب محمد ابراہیم شاہ پرنسپل ڈاکٹر جی ایم خان اوراراکین انجمن بھی موجود تھے۔سیرتی تقریب میں بالترتیب پہلی پوزیشن آرپی اسکول کی طالبہ محترمہ صالحہ ، دوسری پوزیشن کشمیر ہاورڈ انسٹی چیوٹ سرینگر کی طالبہ محترمہ ابینہسے دیگر طالب علموں میں انعمات تقسیم۔