وادی میں 70ہزار نوجوان منشیات کے عادی

سرینگر/وادی کشمیر میں منشیات کے زہر کے گراف میںاضافے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریباً70ہزار نوجوان اس لت میں مبتلا ہوچکے ہیں جن میں22ہزار خواتین بھی شامل ہے۔ادھر اس بات کا بھی سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ26فیصد طالبات بھی اس زہر کا شکار ہوگئی ہے جبکہ70فیصد منشیات کے عادی لوگ18اور35 سال عمر کے بیچ میں ہے۔تفصیلات کے مطابق کشمیر میں منشیات کے زہر کا قلع قمع کرنے کرنے کیلئے ریاستی پولیس کی طرف سے شروع کی گئی مہم کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں اس لت کی شکار ہو رہی ہے۔سرکاری ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر چہ اس بات کے بلند بانگ دعوئے کرتے نہیں تھکتے ہیں کہ سماج سے منشیات کو پاک کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر اقداما ات اٹھائے جا رہے ہیں تاہم معلوم ہوا کہ گزشتہ3برسوں سے ایک بھی اسمگلر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا۔

ادھر وادی میں نوجوان لڑکوں کی طرف سے اس لت میں شکار ہونے کے بیچ اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ بڑی تعداد میں لڑکیاں بھی نشہ آوار چیزوں کی عادی بن چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ڈرگ کنٹرول پروگرام کی طرف سے سروئے کے مطابق وادی میں70ہزار نشے کے عادی لوگوں میں سے4ہزار خواتین بھی شامل ہے۔سروئے میں مزید کہا گیا ہے کہ وادی میں65سے70 فیصد طالب بھی نشے کے عادی ہے جبکہ26 فیصد طالبات بھی اس جال میں پھنس چکی ہے۔ادھر بتایا گیا ہے کہ نشے کے عادی لوگوں میں70فیصد سے زیادہ لوگ18اور35سال کی عمر کے بیچ کے نوجوان ہے۔معلوم ہوا ہے کہ نشے کرنے والے لوگوں میں مجموعی طور پر31فیصد خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہے جن کی تعداد22ہزار کے قریب ہے۔ریاستی کے معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر مشتاق مرغوب بانہالی نے اپنی تحقیق’کشمیر میں منشیات کی لت‘ میں یہ بات سامنے لائی ہے کہ40لاکھ کی آبادی والی وادی میں2لاکھ کے قریب لوگ نشہ آور چےزوں کی لت مےںمبتلا ہے۔ادھر صدر اسپتال کے شعبہ نفسیات اور نفسیاتی بیماریوں سے متعلق کاٹھی درواہ رعناواری اسپتال میں تازہ اعداد شمار کے مطابق سال گزشتہ اپریل اور دسمبر کے بیچ ان2 اسپتالوں میں69ہزار434مریضوں کو طبی مشورہ دیا گیا جن میں سے صدر اسپتال سرینگر میں38ہزار297اور نفسیاتی بیماریوں سے متعلق کاٹھی درواہ رعناواری اسپتال میں31ہزار137مریضوں کو دیکھا گیا اور ان میں سے899کو منشیات کے لت میں گرفتار پایا گیا۔