وادی کشمیر میں غیر ملکی جنگجوؤں کیلئے ہائی سیکورٹی جیل بنایا جائیگا

سرینگر/’وادی میں غیرملکی جنگجوؤں کیلئے ہائی سیکورٹی جیل ‘تعمیرکرنے کیلئے ریاستی سرکارنے مرکزسے7کروڑروپے کی رقم طلب کی ہے ۔اس دوران معلوم ہواکہ مرکزی سرکارسے درکارفنڈس واگزارہوتے ہی کشمیروادی میں مذکورہ جیل کاقیام عمل میں لانے کیلئے معقول جگہ کی نشاندہی کاکام بہت جلدشروع کیاجائیگاجبکہ درکارتعمیرات کی ذمہ داری ممکنہ طور پر جموں وکشمیرپولیس ہاؤسنگ کارپوریشن کوسونپی جائیگی ۔
ریاست کے مختلف جیلوں میں مقید رہنے کے دوران پاکستان اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کی طرف سے یہاں اسیر دیگر قیدیوں میں بنیاد پرستی اور ملی ٹنسی کا رحجان بڑھائے جانے کی مسلسل اطلاعات ملنے کے بعد ریاستی سرکار نے یہاں ایک مخصوص اعلیٰ سیکورٹی جیل تعمیر کرنے کا ایک منصوبہ بنایا ہے ، جس میں صر ف اور صرف غیر ملکی یا غیر مقامی جنگجوؤں اور دیگر ملزمان کو مقید رکھا جائیگا۔ ایک انگریزی اخبار میں چھپی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی طرف سے طالبان اور القاعدہ جنگجوؤں کے خلاف گونتانوموبے جیل کی طرز پر ریاستی سرکار نے کشمیر وادی میں ایک ہائی سیکورٹی جیل بنانے کا فیصلہ لیا اور اس سلسلے میں ایک منصوبہ منظوری کیلئے مرکزی حکومت کو بھیجا گیا ہے۔
رپورٹ میں مرکزی وزارت داخلہ کے سینئر حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کی سرکاری نے مرکز کو اس حوالے سے ایک منصوبہ بھیجا ہے ، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ غیر ملکی یا غیر مقامی جنگجوؤں اور دیگر ملزمان کیلئے ہائی سیکورٹی جیل تعمیر کرنے پر 7کروڑ روپے کا خرچہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اس حوالے سے ایک منصوبہ مرکزی حکومت کو بھیجا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی سرکار نے غیر ملکی جنگجوؤں کے لئے ایک علیحدہ ہائی سیکورٹی جیل بنانے کا فیصلہ خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کردہ ان اطلاعات کے بعد لیا کہ ریاست کے مختلف جیلوں میں مقید رہنے کے دوران غیر ملکی جنگجو مقامی جنگجو نوجوانوں ، علیحدگی پسندوں اور دیگر قیدیوں کو مذہبی بنیادپرستی اور ملی ٹنسی کے بارے میں درس دیتے رہتے ہیں جبکہ خفیہ ایجنسیوں نے ریاستی سرکار کو خبردار کیا ہے کہ ریاست کے مختلف جیلوں میں غیر ملکی جنگجوؤں کی موجودگی ایک بڑا خطرہ ہے کیونکہ یہ لوگ نہ صرف علیحدگی پسندانہ ذہنیت یا نظریات رکھنے والے مقامی قیدیوں کو درس دیا کرتے ہیں بلکہ غیر ملکی جنگجو جیلوں میں مقید رہنے والے دیگر جرائم کے مرتکب قیدیوں کو بھی خطرناک رحجانات کا درس دیا کرتے ہیں ۔
رپورٹ میں خفیہ ایجنسیوں نے ریاست اور مرکزی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی جنگجوؤں کی موجودگی ہمہ وقت مقامی جیلوں میں خطرے کی صورتحال بنائے رکھتی ہے کیونکہ یہ جنگجو ہمیشہ جیل سے فرار ہونے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں ۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے ریاستی سرکار اور مرکزی حکومت کو ایسے کئی قیدیوں کے بارے میں جانکاری فراہم کی ہے جو ایام اسیری کے وقت مختلف جرائم کا ارتکاب کرچکے تھے لیکن رہائی کے بعد ایسے کئی قیدی ملی ٹنٹوں کی صفوں میں شامل ہوگئے کیونکہ جیلوں میں انہیں غیر ملکی جنگجوؤں نے بنیاد پرستی اور ملی ٹنسی کا درس دیا۔ انگریزی اخبار میں چھپی رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر کی سرکار کی طرف سے بھیجئے گئے منصوبے کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد مرکزی حکومت نے اس بات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے علاوہ کن دیگر ریاستوں میں ہائی سیکورٹی جیل بنانے کی ضرورت ہے۔