سرینگر/بھارت اور پاکستان کے درمیان تشویشناک کشیدگی اور سرحدوں پر گن گرج کے بیچوں بیچ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھارتی پائلٹ کی سپردگی کو خیرسگالی کے قابل تحسین اقدام سے تعبیر کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سیئر حریت رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ پاکستان نے اس نازک مرحلے پر سیاسی تدبر اور مفاہمانہ رویہ کا مظاہرہ کرکے جنوب ایشائی خطے میں پائیدار امن و استحکام کی پُرخلوص خواہش کا اظہار کیا ہے اور اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کے مثبت رویہ پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
’’ولایت ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مرکزی امام باڑہ بڈگام میں بھاری جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید حسن نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کو ابتدا سے ہی جنگ یا جنگ جیسی صورتحال کا سامنا رہا ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو سبق سکھانے کی باتیں دہراتے رہتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال اور حالات و واقعات نے ثابت کیا کہ اب یہ دو ہمسائے جوہری قوتیں ہونے کے ناطے کسی اور جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ لہذا وقت آچکا ہے کہ دونوں ممالک تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ مذاکرات کا راستہ اختیار کریں اور اس تصور کو ہی دماغ سے نکالیں کہ وہ فوجی قوت کے بل پر ایک دوسرے پر غالب آسکتے ہیں۔
دیرینہ دینی و تبلیغی تنظیم جماعت اسلامی پر قدغن کی کاروائی کوافسوسناک
آغا سید حسن نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل جنوب ایشائی خطے کی امن و خوشحالی اور پاک بھارت رشتوں میں خوشگوار تبدیلی کی واحد ضمانت ہے۔ کشمیری قوم پرامید ہے کہ پاکستان کے مثبت رویہ سے متاثر ہوکر عالمی برادری تنازعہ کشمیر کے مستقل حل کیلئے اب دیرینہ خاموشی توڑ دے گی اور کشمیریوں کے خواہشات اور جذبات کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اس دیرینہ تنازعہ کے حل کیلئے دونوں ممالک پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے۔
آغا سید حسن نے وادی کی دیرینہ دینی و تبلیغی تنظیم جماعت اسلامی پر قدغن کی کاروائی کوافسوسناک قرار دیا۔