پیغمبر (ص) عظیم الشان کی ناموس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، گستاخانہ حرکت ناقابل برداشت:وسیم رضا کشمیری

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/بدنام زمانہ وسیم ملعون کی جانب سے مقدس آسمانی صحیفہ  قرآن کریم کے بعد ہدایت کے عظیم الشان رہبر اور مدافع بشریت خاتم النبین  حضرت محمد مصطفی (ص) کی شان میں گستاخی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جموں کشمیر کے نوجوان اسلامی اسکالر وسیم رضا کشمیری نے کہا کہ یہ ملعون  اسلام سے خارج ہو چکا ہے اور اس نے  اپنی حرکتوں اور باتوں سے واضح کیا ہے کہ وہ مسلمان نہیں لہذا اس مرتد کےبیانات و تفکرات کو مسلمانوں کے ساتھ جوڑنا خلاف عقل اور فطرت ہے  اوراگر اسے  انسانیت ، امن ، جمہوریت اور ترقی کا دشمن قرار دیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔  ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ہند بنا کسی تاخیرملکی صورتحال اور مسلمانوں کے جذبات کو مدنظر  رکھتے ہوئے ایسے شرپسند عناصر کیخلاف سخت کارروائی انجام دیں تاکہ انہیں عبرتناک سزا مل سکے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کو خاتم النبین بناکر بھیجا گیا ۔ پہلے کے انبیاء کے برعکس جو خاص لوگوں کے لیے اور اس خاص وقت کے لیے بھیجے گئے تھے، نبی اکرم ص پوری انسانیت کے لیے بھیجے گئے اور قرآن کریم نے انہیں تمام عالمین اور بشریت کے لیے رحمت کے طور پر بیان کیا ہے۔

جاری ایک بیان میں جامعۃ المصطفیٰ (ص)العالمیہ حوزہ علمیہ قم ایران کے نوجوان کشمیری  اسلامی اسکالر اور محقق وسیم رضا نے لکھنو یوپی کے شیعہ وقف بورڈ کے سابقہ چیرمین وسیم مرتد اوردسنا دیوی مندر کے ہیڈ پجاری یتی نرسنگھانندکوایک ہی سکے کے دو چہرےقرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹولہ ہندوستان میں خرمن امن ، مذہبی رواداری اور آپسی ہماہمگی  کو نقصان پہنچانے کیلئے بطور آلہ کار استعمال کئے جارہے ہیں جبکہ  اس سازش کو ناکام بنانے اوراس چلینج سے نمٹنے کیلئے مسالک و مذاہب سے بالاتر ہوکر  یکجہتی ،  ہمدلی، پرامن  طریقے اور قانونی دائرے میں رہ کر مقابلہ کرنا   وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے پیغمبر اسلام (ص)کی شان میں وسیم ملعون کی جانب سے لکھی گئی گستاخانہ کتاب پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہرایا کہ  غیرتمند مسلمان اور باشعور انسان رحمۃ للعالمین (ص)کی ناموس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے اور تاریخ میں  ان جیسے پلید لوگ بہت گذریں جن کا اختتام ذلالت اور رسوائی پر ہوا لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہندوستان جیسے ملک جو مختلف مذاہب اور ادیان کا گہوارہ کے طور مشہور ہے میں  توہین قرآن اور توہین رسالت میں  مرتکب فتنہ پرور عناصر کوکھلی چھوٹ دی جارہی ہے جو  انسانی ،اخلاقی اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

“اگر رضوی اور نرسنگھانندک کھلے عام امن کو خراب کر رہے ہیں اور فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو حکومت خاموش کیوں ہے؟

وسیم رضا کشمیری نے امت مسلمہ کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا اور علمائے کرام و دیگر مذاہب کے رہبران سے درخواست کی کہ ایسے واقعات کی روک تھام لگانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں اور امن صبر کا دامن تھام پر منطقی اور قانونی حدود میں رہ کر اپنے غصے کا اظہار کریں۔