کشمیر میں منفرد بین المذاہب و مسالک نشست منعقد ،قرار داد منظور ، ہمدلی اور بھائی چارہ قوم کی طاقت کا سرچشمہ قرار

سرینگر/17جون /ولایٹ ٹائمز نیوز/وادی کشمیر میں کئی مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کو نقضان پہنچانے اور یہاں صدیوں سے قائم مثالی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوششوں کے تنا ظر میں جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے حوزہ علمیہ باب العلم میر گنڈ بڈگام میں اپنی نوعیت کا پہلاغیر معمولی بین المذاہب و و بین المسالک اجلاس منعقد ہوا ۔ولایت ٹائمز کو موصولہ بیان کے مطابق انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی طویل خانہ نظر بندی کی وجہ سے مجلس میں شرکت نہ کرسکے ۔

آغا سید حسن کی غیر موجودگی میں مفتی اعظم جموں کشمیر مفتی ناصر الاسلام نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ نظامت کے فرائض آغا سید عابد حسینی نے انجام دئے ۔اجلاس میں جن بین المذاہب و مسالک سے وابستہ معززین نے شرکت کی ان میں مفتی عظم مفتی ناصر الاسلام،متحد مجلس علما کے چیرمین میر واعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق کے نمائندہ مولانا سید شمس رحمان، ایڈوکیٹ زاہد علی،انجمن حمایت الاسلام کے صدر مولانا خورشید احمد قانونگو، جمعیت اہلحدیث کے نمائندہ شفاعت احمد فاروقی،مسلم پرسنل بورڈ کے عبدالخالق حنیف،مولوی نثار احمد پالپوری، گرودوارہ پربند کمیٹی کے صدر سردار ستپال سنگھ،ہندوں سماج کمیٹی کے جرنل سیکریٹری اوتار کرشن گنجو وغیرہ کے علاوہ حجۃ الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی سمیت انجمن شرعی شیعیان کے کئی سرکردہ اراکین جن میں ایڈوکیٹ آغا سید منتظر مہدی،غلام محمد ناگو صاحب،حجۃ الاسلام سید حسین الموسوی،حجۃ الاسلام سید یوسف الموسوی، حجۃ الاسلام آغا سید محمد عقیل الموسوی،حجۃ الاسلام آغا سید احمد الموسوی ے شرکت کی ۔اجلاس میں موجودہ وبائی صورتحال اور لاک ڈاؤن کے دوران وادی میں کئی مذہبی مقامات پر پیٹرول بمب حملوں کی شدید الفاظ میں مذت کرتے ہوئے ان کاروائیوں کے سد باب کے لئے متحدہ کوششوں پر زور دیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ شر پسند عناصر کے ناپاک عزائم کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مقررین نے واضح کیا کہ کشمیر اس سر زمین پر رہنے والے پشتنی باشندوں کا مادر وطن ہیں اور بحثیت قوم اس سرزمین پر امن و اطمنان کے ساتھ رہنے کے لئے فرقہ وارانہ روادری کے روایتی ماحول کی حفاظت اور فروغ ہم سب کا اولین فرض ہے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ موجودہ غیر یقینی،مخدوش اور سلگتے حالات میں کشمیری قوم کسی فرقہ وارنہ منافرت اور انتشار کی متحمل نہیں ہو سکتی قراردار میں مختلف ایجنسیوں کے زر خرید آلہ کاروں کو خبردار کیا گیاکہ وہ اپنے مذموم ایجنڈا سے باز آئے ورنہ انکی نشاندہی کے بعد انھیں شدید عوامی غیض و غضب کا سامنہ کرنہ پڑے گا ۔قرار داد میں کشمیر کی تمام مذہبی،سماجی اور باشعور افراد سے اپیل کی گئی کہ وہ مقامی اور علاقائی سطح پر اتحاد دشمن قوتو ں سے چوکنا رہیں اور شرپسند عناصر کی نشاندہی میں تعاون دے قرار داد میں اس ضرورت کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ اسطرح کی بین المذہب و بین المسالک نشستوں کا تسلسل وادی کے دیگر اضلاع میں بھی جاری رہنا چاہے۔ قرار داد میں 5اگست2019سے مسلسل نظر بند انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی، متحدہ مجلس علما کے صدر میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق،جماعت اسلامی کے فیاض حمیداور دیگر قائدین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔