کشمیر میں چوٹی کاٹنے کی لہرسے خوف کا ماحول پیداِمذہبی،سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا اور ملوثین کو بے نقاب و سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا

سرینگر/نمائندہ ولایت ٹائمز /’’چوٹیاں کاٹنے کی لامتناعی سرگرمیوں نے کشمیر میں دہشت اور اضطرابی صورتحال پیدا کر لی ہے جس کے نتیجے میں عوام میں سخت خوف و ناراضگی پائی جاتی ہے۔شمالی اور مغربی بھارت میں نامعلوم افراد کے ذریعہ خواتین کو بیہوش کرکے ان کی چوٹیاں کاٹنے کی سنسنی خیز لہر کشمیر پہنچ گئی ہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ جموں صوبے میں 100اور کشمیر میں سرینگر سمیت کئی اضلاع میں اب تک 60سے زائد ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ان واقعات سے شہروں اور قصبوں میں خوف و دہشت کی لہر پھیل گئی ہے اور عوامی حلقے حکومت و سول انتظامیہ کی تنقید کررہے ہیں۔ گزشتہ تقریباً 2 ماہ کے دوران وادی کے اطراف و اکناف میں خواتین ، لڑکیوں اور کمسن بچیوں کی چوٹیاں کاٹنے کے 60 سے زیادہ واقعات رونما ہونے کے باوجود اب تک ریاستی پولیس کو ان شر انگیز سرگرمیوں کے بارے میں پختہ سراغ نہیں مل پارہے ہیں ۔ چوٹی کاٹنے کا پہلا واقع بھارتی ریاست راجھستان بیکانیر میں 23 جون کو رونما ہوا تھا۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران یہ واقعات دلی، بہار، ہریانہ ، اتراکھنڈ اور اترپردیش میں رونما ہوچکے ہیں۔اس دوران ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹرشیش پال ویدنے گیسوتراشی کے متواتراورپُراسرارواقعات کاکوئی پختہ سراغ نہ ملنے کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ میں ایسی سرگرمیوں کاپتہ لگانے کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں سرگرم عمل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ابھی پولیس کو چوٹیاں کاٹنے کی وارداتوں میں ملوث افراد یا اس شر انگیز مہم کے درپردہ محرکات کے بارے میں کوئی پختہ سراغ نہیں مل پایا ہے ۔’’ولایت ٹائمز‘‘کی اطلاعات کے مطابق خواتین ،لڑکیوں اورکمسن بچیوں کی بال تراشی کے شرانگیزواقعات کیخلاف ریاست کی مذہبی ،سیاسی اور سماجی رہنماوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کو تحفظ دینے کا مطالبہ دہرایا اور سول و پولیس انتظامیہ سے ملوثین کو بے نقاب کرکے انہیں سخت سزا دینے کی مانگ کی۔قارئین کی خدمت میں وادی کے معروف شخصیات کے بیانات پیش ہیں۔
بزرگ حریت رہنما و چیرمین حریت (گ) سید علی شاہ گیلانی نے گیسوتراشوں کیخلاف مہم کے دوران بدنظمی اور انتشاری کیفیت سے بچنے کی اپیل کرتے ہوئے عوام سے 14اکتوبر کو پولوگراؤند چلو پروگرام کو کامیاب بنانے کی اپیل دہرائی۔ انہوں نے عورتوں کی بال تراشی کے قبیح جرم میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کی عوامی مہم کے دوران بدنظمی اور انتشاری کیفیت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کی اپیل کرتے ہوئے حریت پسند عوام سے تلقین کی کہ وہ ہرگز کوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے تحریک دشمن قوتوں کو عوام کے خلاف پُرتشدد کارروائیاں عملانے کا بہانہ میسر ہو۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے ’خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کو خوف پیدا کرنے کی مذموم سازش‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ آزادی، انسانیت اور اخلاقیات کے دشمن چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے اندر خوف کی لہر پیدا کی جائے۔انہوں نے کشمیریوں سے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد رہنے اور عقل و فراست کے ساتھ دشمنوں کی ہر چال کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہوشیار رہ کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کام میں ہماری صفوں کا اتحاد و اتفاق انتہائی اہم ہے۔کشمیری خواتین کی عزت و ناموس پر حملوں اور انکی چوٹیاں کاٹنے کے مذموم واقعات میں زور افزوں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھیجے گئے پیغام میں کہا ہے کہ ان حملوں کا مقصد کشمیریوں کے دلوں میں خوف پیدا کرکے ا نکی زندگیوں کو مزید تنگ طلب کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین پر ہورہے یہ حملے اور گیسو کاٹنے کے مکروہ عمل میں تیزیاں دراصل کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے، اور انکی زندگیوں کو مذید تنگ طلب کردینے کی سازش ہے ۔
وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں صنف نازک کے موتراشی کے پے در پے واقعات پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اس پریشان کن صورتحال کو کشمیری قوم کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش قرار دیا ۔ موتراشی کے درجنوں واقعات رونما ہونے اور کئی مقامات پر عوام کے ہاتھوں مشکوک افراد کو دبوچنے کے باوجود ریاستی پولیس ابھی تک اس شرم ناک شر انگیزی کے پس پشت ہاتھ کو طشت از بام کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے، جس سے کشمیری خواتین میں عدم تحفظ کا احساس اور بھی شدید ہوچکا ہے۔ اس سنگین معاملے کے تعلق سے ریاستی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے آغاسید حسن نے کہا کہ حالات و واقعات کے تناظر میں عوام شک کی انگلیاں ایجنسیوں کی طرف اٹھانے میں حق بجانب ہیں۔انہوں نے عوام کو چوکسی برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام از خود اپنے علاقوں میں خواتین کی حفاظت کے تقاضوں کو پورا کریں، اور اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے فہم و فراست کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم ہاتھوں نے ہماری غیرت کو للکارا ہے اسلام میں خواتین کے عزت و آبرو کی حفاظت واجب ترین شرعی فریضہ ہے۔اس معاملے میں مصلحت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں اپنی ماں بہنوں کو اس سنگین صورتحال سے بچانے اور اس سازش کا بھانڈا پھوڑنے کیلئے سنجیدگی اور فہم و فراست کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
سالویشن موومنٹ کے چیرمین ظفر اکبر بٹ نے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں کامقصدکشمیری عوام میں خوفزدگی پیدا کرناہے۔ظفر اکبر نے مزید کہا کہ یہ بات انتہا ئی حیران کن ہے کہ گزشتہ2مہینوں سے ریاست کے قریہ قریہ یہ وارداتیں رونماء ہورہی ہیں لیکن پولیس حکام کی معنی خیز چُپ سارے معاملے کو پُر اسرار بنارہی ہے اور اس طرح کی وارداتیں انجام دینے والے آسانی سے موقعہ واردات سے فرار ہورہے ہیں۔مشترکہ بیان میں ظفراکبراورجاوید میر نے شہر میں ایک خاتون کے بال کاٹنے کی تازہ واردات کو انتہائی حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ناک کے نیچے مجرم آزاد گھوم رہے ہیں اور واردات انجام دے کررفو چکر ہورہے ہیں۔ انہوں نے ریاستی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرح کے اخلاق سوز وارداتیں انجام دینے والوں پر مکمل نگرانی رکھیں۔دونوں لیڈروں نے کہا کہ خواتین کی عفت و ناموس پر کوئی بھی حملہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے ۔
کاروان اسلامی جموں وکشمیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کے طول و ارض میں مسلسل گیسو تراشنے والوں نے لوگوں کے اندر خوف و دہشت کا ماحول برپا کیا ہے۔ آخر کیوں قانون نا فذ کرنے والے ادارے اس سلسلے کو لیکر سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں۔ آئے روز بڑھتے ہوئے ان شرمناک اور دلخراش وارداتوں نے ریاست کے چپے چپے میں ایک عجیب خوف کا بحران پیدا کیا ہے۔ عوامی حلقوں میں ڈر اس قدر بڑ ھ چکا ہے کہ شہروں اور دہاتوں میں عورتوں نے سفر کرنا ہی ترک کر دیا ہے۔ سکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طالبات بھی اب ڈر کی وجہ سے گھر بھیٹنے میں ہی عافیت محسوس کر رہے ہیں۔ حکومتی اداروں کی احکامتی نصیحت کو غیر سنجیدہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کاروان اسلامی کے ترجمان ابولیاسر قادری نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے حربوں اور چالوں کو ناکام کرنے کے لئے خود اعتماد سازی کے تحت چوکنا رہیں۔ اور اس غیر انسانی سوچ کے تحت کشمیر میں خوف و دہشت پھیلانے والے نیٹ ورک کا پردہ چاک کرنے میں اپنا رول ادا کریں تاکہ ایسی بد ترین سازش کو بے نقاب کیا جائے۔ اگر چند ایک مقامات پر عورتوں کے بال کاٹنے والوں کے بارے میں پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا آخر عوام الناس تک شفافیت کے ساتھ حقیقت سامنے کیوں نہیں لائی جا رہی ہے۔
حکمران جماعت پی ڈی پی سینئر لیڈر و کابینہ کے وزیراورشیعہ عالم دین مولانا عمران رضاانصاری نے عوام کوخوفزدہ کرنے کی سرگرمیوں کوقابل مذمت قراردیتے ہوئے کہاکہ چوٹیاں کاٹنے کے درپردہ محرکات کاپتہ لگایاانتہائی ضروری ہے ۔انہوں نے کہابلاشبہ خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات سے وادی بھرمیں خوف ودہشت دوڑچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ مذہبی اعتبارسے یہ ایک گھناونافعل ہے اوربقول موصوف کسی بھی مذہب میں ایسے افعال ناجائزقراردئیے گئے ہیں ۔عمران انصاری کاکہناتھاکہ کشمیری عوام طویل عرصہ سے نامساعدصورتحال کاسامناکرتے آرہے ہیں ،اورایسے میں گیسوتراشی کی شرانگیزوارداتوں نے عوام کومزیدخوفزدہ کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ خواتین ،نوجوان لڑکیوں اورچھوٹی بچیوں کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے ۔سینئرکابینی وزیرکاکہناتھاکہ ہمیں اسبات کاپتہ لگاناپڑے گاکہ ایسی سرگرمیوں کاباطن کیاہے ،اورایسی وارداتیں انجام دینے والوں کاکیامقصدہے۔شیعہ ایسو سی ایشن جموں وکشمیر کے صدرنے مزیدکہاکہ اس صورتحال کاحکومت ،اسکی ایجنسیوں اورعوام کوملکرمقابلہ کرناہوگاتاکہ ملوث مجرموں کوجلدسے جلدبے نقاب کیاجاسکے ۔عمران انصاری نے کہاکہ عوام ،پولیس اوردیگرحکومتی ایجنسیاں چوکس اورچوکنارہ کرزُلف تراشوں کوبے نقاب کرسکتی ہیں ۔
کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے خواتین کی گیسو تراشی کے بڑھتے واقعات کو قابل تشویش قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خاتون سربراہی والی مخلوط سرکارخواتین کو تحفظ فراہم کرنے اورچوٹی کاٹنے کے پُراسرار معمہ کے پیچھے سوچ کو بے نقاب کرنے میں بھی نا کام ثابت ہوئی ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’سمجھ میں نہیں آرہا ریاستی مشینری اب تک ملوثین کی نشاندہی کیوں نہیں کرسکی؟‘۔ وادی کشمیر میں گیسو تراشی کو سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ مخلوط حکومت کی ایک اور ناکامی سامنے آئی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ابھی تک ریاستی حکومت وادی میں بڑھتے پُراسرار گیسو تراشی کے واقعات پر قابو پانے اور اسکی حقیقت کو منظر عام پر لانے میں ناکام رہی ۔انہوں نے کہا کہ پُراسرار واقعات بڑھتے جارہے ہیں جسکی وجہ سے خواتین میں عدم تحفظ کی کیفیت پائی جارہی ہے ۔غلام احمد میر نے کہا کہ ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں کر ابھی تک سرکاری مشینری ملوثین کی نشاندہی نہیں کرسکی؟۔غلام احمد میر نے ان خیالات کا اظہار دورہ ڈورو اننت ناگ کے دوران کیا ،جہاں ویری ناگ کی ایک متاثر دوشیزہ کے گھر جا کر اُسکی عیادت کی ۔ غلام احمد میر نے مطالبہ کیا کہ گیسی تراشی کے متاثرین کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ واگزار کرے ۔
سابق وزیر اور ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے چےئرمین غلام حسن میر نے وادی میں خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ بیٹی بچاؤ کو بیٹی ڈراؤ میں تبدیل کیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایسے بے شمار واقعات پیش آچکے ہیں اور وادی بھر میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ چکی ہے ۔ سابق وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ایسے واقعات پیش آرہے ہیں لیکن ابھی تک سرکار ملوثین کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ غلام حسن میر نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکریں یٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا راگ الاپتی رہتی ہیں لیکن کشمیر میں تو بیٹی ڈراؤ مہم جاری ہے ، جس پر روک لگانے میں ریاستی سرکار ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف خواتین کو ڈرانے دھمکانے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ہماری توہین ہے کہ ہماری ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ایسا شرمناک سلوک کیا جاتا ہے ۔ غلام حسن میر نے بتایا کہ ریاستی عوام کو پہلے بھی اس سرکار پر کوئی بھروسہ نہیں تھا اور اب جبکہ چوٹیاں کاٹنے کی شرمناک سرگرمیاں بے لگام انجام دی جارہی ہیں تو عوام میں اس سرکار سے مکمل طور بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا عالم یہ ہے کہ اب ہماری بچیاں اسکول اور کالج جانے سے بھی ڈرتی ہیں اور شام کے وقت وہ اپنے گھروں سے بھی باہر نہیں آپارہی ہیں ۔
قانون ساز اسمبلی کے ممبر و اے آئی پی کے صدر انجینئر رشید نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ چوٹیاں کاٹنے کے نام پر کھیلے جا رہے گندہ کھیل کو فوری طور سے بند کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو نبھا نے میں پہل کرے ۔ انہوں نے کہا ’’ریاستی عوامی پولیس انتظامیہ سے یہ بات جاننے میں حق بجانب ہیں کہ آخر جو پولیس بڑے بڑے واقعات اور سازشوں کو بے نقاب کرنے کے دعوؤں میں کبھی تاخیر نہیں کرتی آخر کیوں چند شر پسندوں کے آگے بے بس ہو چکی ہے ۔ یہ ریاستی پولیس کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست کے ہر شہری کے عزت اور مال و جان کے تحفظ کو یقینی بنائے‘‘۔ انجینئر رشید نے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ سماج میں موجود غلط اور شر پسند عناصر کو الگ تھلگ کریں اور ساتھ ہی افواہ بازوں اور دیگر نا پسند دیدہ عناصر پر کڑی نظر رکھنے کے علاوہ کسی بھی صورت میں صبر کے دامن کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
خواتین کی بال تراشی کو نا قابل قبول عمل قرار دیتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے لالچوک میں جلوس برآمد کرتے ہوئے فوری طور پر ان واقعات پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ تاجروں اور صنعت کاروں کے مشترکہ اتحاد کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ ابھی تک60سے زائد ایسے واقعات پیش آئے،تاہم انتظامیہ و پولیس مجرموں کا سراگ لگانے میں ناکام ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پہلے جنوبی کشمیر کے دوردراز علاقوں میں ایسے واقعات پیش آئے،تاہم اب سر عام دن کے اجالے میں شہر کے گنجان علاقوں میں ایسے واقعات پیش آرہے ہیں،جو پولیس کیلئے قابل توجہ ہے۔