سرینگر/رکھ شالہ بگ گاندربل کی آبی پناہ گاہ میں مہاجر پرندوںکے غیر قانونی شکار کا انکشاف ہوا ہے جس کے نتیجے میں اب تک لاتعداد پرندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے اس صورتحال پر محکمہ وائلڈ لائف کی پر اسرار خاموشی پر طرح طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
وادی میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی مختلف ممالک سے مختلف قسم کے پرندے وارد کشمیر ہونا شروع ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں اب تک لاکھوں کی تعداد میں مہاجر پرندوں نے وادی کے مختلف علاقوں میں اپنا ڈھیرہ جمالیا ہے جن میں ہوکر سر، رکھ ہائیگام اور جھیل آنچار کے نواحی علاقے قابل ذکر ہیں۔
مشرقی یورپ ،وسطی ایشیاء ،سائبیریااور چین سے آنے والے ان پرندوں کی آمد سے وادی کی آبگاہوں کی رونق کئی ماہ تک دوبالا رہتی ہے اور گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی یہ پرندے اپنے ملکوں میں واپس چلے جاتے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مہاجر پرندوں کی خاصی تعداد شہر کے مضافات میں واقع جھیل آنچار سے منسلک رکھ شالہ بگ گاندربل میں ان دنوں موجود ہے لیکن گذشتہ کچھ ہفتوں سے نامعلوم شکاریوں نے ان پرندوں کا جینا حرام کردیا ہے۔اس علاقہ میں دن بھر پرندوں کی چہچہاہٹ سے قابل دید مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن شام ہوتے ہی نامعلوم شکاری رکھ میں نمودار ہوکر پرندوں کا غیر قانونی شکار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صبح تک بلا روک ٹوک جاری رہتا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ بارہ بور رائفل سے لیس شکاری رکھ میں مہاجر پرندوں کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی شکار کررہے ہیں اور وہاں محکمہ وائلڈ لائف کے افسران اور اہلکاروں کی موجودگی کے باوجودیہ واقعات آئے روز رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شا م ہوتے ہی علاقہ میں کارتوس چلانے کی آوازیں بھی سنی جارہی ہیں اور گذشتہ کچھ ہفتوں سے ممکنہ طور سینکڑوں آبی پرندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے اس ضمن میں محکمہ کے اہلکاروں اورشکاریوں کے درمیان ملی بھگت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پرندے رکھ شالہ بگ کا رُخ کرنے میں خوف محسوس کریں گے۔لوگوں نے بتایا کہ نامعلوم شکاریوں کی پر اسرار سرگرمیوں کے نتیجے میں پرندوں کی ایک بڑی تعداد کی زندگیاں دائو پر لگ گئی ہیں اور اس حوالے سے محکمہ کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔(کشمیر میڈیا نیٹ ورک )