گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے اور پاکستان میں ضم کرنا تنازعہ کشمیر کو زک پہنچانا ہے،سید علی گیلانی، میرواعظ او ر یٰسین ملک نے حکومت پاکستان کے مجوزہ فیصلے کی سخت مخالفت کی

سرینگر/مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ’آر پار پانچوں خطوں متنازعہ قرار ‘ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے سے مسئلہ کشمیر کو زک پہنچے گا ۔سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ بیان میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا 5واں صو بہ قرار دینے کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیاکہ جموں ،کشمیر، لداخ، پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان ایک ہی جغرافیائی وحدت ہے اور اس پوری ریاست کے مستقبل کا حتمی تعین ہونا ابھی باقی ہے۔کے این ایس کو موصولہ بیان کے مطابق مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاوق اور محمد یٰسین ملک نے بھارت کے گلگت بلتستان پر تازہ دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے اس خطے کو اپنا پانچواں صوبہ قرار دینے کے منصوبے کی بھی واضح الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ کشمیری راہنماؤں نے کہا کہ جموں کشمیر، لداخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ایک ہی جغرافیائی وحدت ہے اور اس پوری ریاست کے مستقبل کا حتمی تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ جمعہ کے دن جاری ایک مشترکہ بیان میں کشمیری راہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اگرچہ کشمیری قوم کے مطالبۂ حق خودارادیت کی بین الاقوامی فورموں پر حمایت کرتا رہا ہے، البتہ گلگت بلتستان کے موجودہ اسٹیٹس(Status)میں کسی بھی قسم کی تبدیلی تنازعہ کشمیر کی ہیت اور حیثیت پر اثرانداز ہوگی اور کشمیریوں کی جدوجہد کو لیکر اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی نوعیت کا حل طلب مسئلہ ہے اور عالمی برادری نے متعدد قراردادوں کے ذریعے اس خطے میں رائشماری کرانے کی وکالت اور حمایت کی ہے، تاکہ ریاست کے مستقبل کے تعین کے سلسلے میں یہاں کے لوگوں کی رائے معلوم کی جائے اور پھر اس کا احترام کیا جائے۔ کشمیری راہنماؤں کے مطابق جب تک یہ مرحلہ طے نہیں ہوتا اور جموں کشمیر، لداخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ریفرنڈم کا انعقاد عمل میں نہیں آتا، بھارت یا پاکستان میں سے کوئی بھی اس کے کسی حصے کا اسٹیٹس (Status)تبدیل کرنے کا آئینی اور اخلاقی طور مجاز نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف صاحب اُس دعوے کا ایفاء کریں گے، جس میں انہوں نے گلگت بلتستان کے موجودہ اسٹیٹس (Status)میں کوئی تبدیلی نہ لانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور اس کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے سے گریز کرنے کی بات کہی تھی۔ گیلانی صاحب، میرواعظ اور یاسین صاحب نے گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی حکمرانوں کے تازہ بیانات کو بھی یکسر مسترد کیا اور کہا کہ جموں کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک غاصب اور قابض قوت کی ہے اور کشمیری قوم کی غالب اکثریت اس کے جبری قبضے کے خلاف سراپا احتجاج اور برسرِ جدوجہد بھی ہے۔ بھارت کے جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سے متعلق دعوے ہمالیہ جتنے بڑے جھوٹ ہیں اور ان کا حقیقت کے ساتھ دُور کا بھی واسطہ نہیں۔ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے پیش نظر گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے کے اقدام کو نقصان دہ قرار دیتے ہوئے ظفر اکبر بٹ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرکے سیاسی مستقبل سے متعلق فیصلہ رائے شماری کے ذریعہ ہوگا وہی علاقائی بنیادوں پر اور جدا جدا موقعوں پر کوئی سیاسی فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا۔