صنا/ عوامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ یمن نے ہر صورت اپنی آزادی اور استقلال کی حفاظت کی ہے جبکہ یمن پر چار سال سے مسلط کردہ جنگ کی اصلی وجہ یمن کی جانب سے امریکی اور اسرائیلی سازشوں میں عدم شمولیت ہے۔ یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے اتوار روز یمنی قبائل کے سرداروں سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا۔ یمنی ٹیلیویژن “المسیرہ” کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ “وارسا کانفرنس” دراصل کچھ ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ روابط اور شراکت داری کا اعلان تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جیسے دشمن کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنا ممکن نہیں ہے، مگر یہ کہ امت مسلمہ کے اصلی مسئلے فلسطین کی قیمت پر۔ اسرائیل کے ساتھ روابط قابض دشمن کو تسلیم کر لینے کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ اسلامی دنیا میں جہاں کہیں بھی قبضے کی کارروائی کی جاتی ہے تو اس کا مقصد پوری اسلامی دنیا کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ لہذا اسرائیل جیسے دشمن سے تعلقات استوار کرنے کا مطلب ان تمام قوتوں سے دشمنی ہے، جو اسرائیل کی مخالف ہیں۔
عبدالمالک الحوثی نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل لالچ اور ہوس کی پیروی میں سرگرداں ہیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے وہ ایسی سازشیں اور طریقہ کار اختیار کرتے ہیں، جن سے ان کے اپنے چیلے ہی طاقتور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر چار سال سے جنگ صرف اسی لئے مسلط کی گئی ہے، کیونکہ یمنی کسی طور بھی ان کی سازشوں میں شریک ہونے کو تیار نہ تھے؛ وارسا کانفرنس یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ یمن کو کہاں کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔ خدا نہ کرے کہ ہماری ملت امریکا اور اسرائیل کی نوکر بن جائے، یمن کے ساتھ یہ تمام تر کینے اور دشمنیاں یمن کی اپنی ملت کے ساتھ وفاداری کی وجہ سے ہیں۔ ہمارے ساتھ ان کی لڑائی ہمارے آزادی، استقلال اور ذمہ داری پر مبنی نکتہ نظر کی وجہ سے ہے۔ ہمارے ساتھ ان کی لڑائی یہ ہے کہ ہم اپنے موقف پر، جو ہماری ایمانی پہچان پر مبنی ہے، کیوں قائم ہیں۔
انصاراللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اسرائیل یمن پر حملوں میں کھلم کھلا شریک ہے، جبکہ ان کے میڈیا سے بھی یمن دشمنی پوری طرح آشکار ہے۔ بنیامین نیتن یاہو کی پوری جماعت یمن پر جارحیت میں برابر کی شریک ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں پولینڈ کے شہر وارسا میں منعقد ہونے والی ایران مخالف وارسا کانفرنس میں یمن کی سابقہ مستعفی “منصور ہادی” حکومت کے وزیر خارجہ “خالد الیمانی” کی شرکت اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویر بنوانے پر یمنی عوام نے شدید اعتراض کیا تھا۔ وارسا کانفرنس کے دوران عرب ممالک کے کچھ سربراہان جن میں عمان کے وزیر خارجہ “یوسف بن علوی” بھی شامل تھے، نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی، جبکہ بہت سے تجزیہ نگاروں نے لکھا ہے کہ یہ کانفرنس اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو عام کرنے کی غرض سے منعقد کی گئی تھی۔