آرٹیکل 35-Aکے معاملے پردلی کی خاموشی کوپُراسرار:سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ

جموں/سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے’’آرٹیکل 35-Aکے معاملے پردلی کی خاموشی کوپُراسرار‘‘قراردیتے ہوئے سوال کیاکہ اگرمودی نے محبوبہ مفتی کویقین دہانی کرائی توپھرعدالت عظمیٰ میں مرکزنے آجتک حلف نامہ دائرکیوں نہیں کیا۔انہوں نے ’’مزاحمتی لیڈروں کوآرٹیکل35-Aمیں ٹانگ نہ اڑانے کامشورہ‘‘دیتے ہوئے سوالیہ اندازمیں کہاکہ حریت والے آئین ہندکونہیں مانتے توپھرکسی دفعہ کیساتھ اُنکاکیالینادیناہے۔عمرعبداللہ نے جموں واسیوں کودفعہ 35اے کوبچانے کیلئے اُٹھ کھڑاہونے کی تلقین کرتے ہوئے خبردارکیاکہ غیرریاستیوں کاپہلانشانہ اورپہلاپڑاؤ جموں ہی ہوگا۔’’ولایت ٹائمز ‘‘کی رپورٹ کے مطابق خاص اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس کے کارگذار اورسابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سوموارکو جموں میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر شیر کشمیر بھون میں دفعہ 35 اے سے متعلق آگاہی پروگرام کے تحت منعقدہ ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’فرض کیجئے کہ بی جے پی والے اپنے اس مشن میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور سپریم کورٹ کے ذریعے دفعہ 35 اے منسوخ کیا جاتا ہے ۔تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمارے جو سٹیٹ سبجیکٹ قوانین ہیں ، وہ ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 35-Aختم ہونے کے بعد بیرون ریاستوں سے لوگ آکر جموں وکشمیرکی حدود زمین خریدنا شروع کردیں گے، بیرون ریاستوں سے لوگ آکر یہاں سرکاری ملازمت کریں گے۔ بیرون ریاستوں سے لوگ آکر جموں وکشمیرمیں اپنے بچوں کے لئے اسکالر شپ حاصل کریں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ قانون اٹھا تو ایک دن ایسا آئے گا جب آپ کے سرکاری دفتروں میں آپ کی زبان سمجھنے والا کوئی بیٹھا نہیں ہوگا۔ ڈوگری، پہاڑی، گوجری، کشمیری، لداخی ، بلتی اور شینا انہیں سمجھ نہیں آئے گی۔ وہ ایسی ایسی زبانوں میں آپ سے بات کررہے ہوں گے کہ نہ آپ کو اُن کی بات سمجھ میں آئے گی اور نہ اُن کو آپ کی بات۔عمر عبداللہ نے آئین ہند کی دفعہ 35 اے کی منسوخی سے جموں وکشمیر پر پڑنے والے منفی اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی مہم شروع شروع کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اہلیان جموں کو غلط پروپیگنڈے کے ذریعے بیوقوف بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 35 اے منسوخ کی گئی تو ریاست کے دفاتر میں صرف دوسری ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین نظر آئیں گے اور دفاتر میں ریاست میں بولی جانے والی زبانوں کو سمجھنے والے لوگ نہیں ملیں گے۔ عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی دفعہ 35 اے کو لیکر غلط پروپیگنڈہ کررہی ہے۔ انہوں نے جموں واسیوں سے مخاطب ہوکر کہاکہ خدا راہ اِن کے جھانسے میں مت آئیں۔ انہوں نے کہاکہ اس پروپیگنڈہ سے متاثرنہ ہوجائیں کہ دفعہ 35 اے کے اٹھنے سے چار چاند لگیں گے۔ عمرعبداللہ کاکہناتھاکہ دفعہ 35 اے ختم ہونے سے ریاست اورریاستی عوام کا جتنا نقصان ہوگا شاید کسی دوسرے قانون کے لگنے سے اتنا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل35-Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی نیشنل کانفرنس قطعی اجازت نہیں دے گی۔عمرعبداللہ نے کہا کہ خون بہانے کے حق میں ہم کبھی نہیں رہے ہیں، نہ آپ کا خون بہنا چاہیے اور نہ کسی اور کا۔انہوں نے کہاکہ ارادوں کی جنگ ہویاسوچ کی لڑائی ،ان کے جھوٹ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم حقیقت اور سچ کا استعمال کریں گے۔ آگاہی پروگرام کے بعد عمرعبداللہ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر وزیراعظم نریندر مودی نے واقعی ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو دفعہ 35 اے بچانے کی یقین دہانی کرائی ہے تو مرکزی کو فوراً سے پیشتر سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ دائر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعظم کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے تو اس یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مرکزی حکومت کو اپنے آپ کو اس کیس کے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ جو فی الحال مرکزی حکومت نے نہیں کیا ہے۔عمرعبداللہ نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ اگر یہ بات صحیح ہے کہ وزیر اعظم نے محبوبہ مفتی کو یقین دہانی کرائی کہ دفعہ 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوگی تو ابھی تک جوابی حلف نامہ صرف ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا ہے جبکہ مرکزاس حساس معاملے پرخاموش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ دفعہ 35 اے کو بچانے کے لئے مرکزی حکومت بھی سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ دائر کرے۔ سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کہا کہ کشمیر تک پہنچنے کے لئے باہر سے آنے والے لوگوں کو جموں سے گذرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کوئی آسمانی راستے سے آکر کشمیر میں زمین خریدنا شروع نہیں کرے گا۔ عمرعبداللہ کامزیدکہناتھاکہ جس وقت یہ قانون لایا گیا اُس وقت کشمیری اپنی زمینوں کے مالک نہیں تھے، نوکریاں بھی کشمیریوں کے پاس نہیں تھیں۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے یہ قانون جموں اور کشمیر کے ہندوؤں کی زمین اور نوکریاں بچانے کے لئے لایا تھا۔ عمر عبداللہ نے حریت کانفرنس سے مخاطب ہوکر کہا کہ انہیں ہر ایک معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس والے آئین ہند کو نہیں مانتے ہیں۔اسلئے ان کا اس میں کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔عمرعبداللہ نے مزاحمتی لیڈروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ آپ آئین کو نہیں مانتے ، ایک دفعہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہورہی ہے تو آپ کو اس سے کیا لینا دینا۔انہوں نے مزاحمتی لیڈروں سے کہا یا تو کہئے کہ آپ آئین ہند کو مانتے ہیں پھرکسی دفعہ کے بارے میں آپ بات کریں توٹھیک۔نیشنل کانفرنس کے کارگزارصدرکاکہناتھاکہ بدقسمتی سے ایسے معاملات میں ٹانگ اڑانا حریت کانفرنس والوں کی عادت بن گئی ہے۔عمرعبداللہ کے بقول حریت والوں نے جی ایس ٹی کے معاملے میں مداخلت کی جبکہ اُن کا اس کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں تھا۔