لندن/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/ یورپ میں مقیم مرجع عالیقدرجہان حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے خصوصی نمائندے حجت الاسلام والسملین سید مرتضیٰ کشمیری نے اربعین حسینی ۲۰۲۳ کی مناسبت سے مومنین اور زائرین امام حسین علیہ السلام کے نام اہم پیغام جاری کیا جس کا اردو متن قارئین کی خدمت میں پیش ہے:
ائمہ اطہار علیہم السلام کی روایات کے مطابق امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے آداب کی رعایت اورپابندی کرتے ہوئے انتہائی لذیذ کھانے پینے سے پرہیز کریں اور دشمنوں کے مذموم عزائم سے بھی آگاہ رہیں جو کہ زائرین و عزاداران امام حسین علیہ السلام کی شبیہ کو مسخ کرنا چاہتے ہیں۔
ہر سال لاکھوں مومنین دنیا کے کونے کونے سے زیارت اربعین کیلئے پیدل کربلا کا سفر طےکرتے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد اجر و ثواب کی نیت اور اہلبیت علیھم السلام سے اظہار عقیدت کی غرض سے سفرانجام دیتے ہیں کیونکہ آپ حضرات 40 دن کی دوری اور سختیوں کے بعد مولا امام حسین علیہ السلام کی قبر پر حاضر ہوئے۔
لازم ہے کہ مومنین ان اہم تقریبات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ زیارت کے آداب پر بھی خاطر خواہ توجہ دیں جو کہ اہل بیت علیھم السلام سے محبت اور عقیدت اور ان کے راستے پر چلنے کی علامت ہے۔
زیارت کے جو آداب احادیث میں وارد ہوئے ہیں ان کے زیر میں مستحب یہ ہے کہ زائر ایک حقیقی ماتمی اور عزاداری نظر آئے۔
ابی عبداللہ صادق علیہ السلام سے روایت ہے: جب تم حسین علیہ السلام کی زیارت کا ارادہ کرو تو غمگین، پریشان، سوگوار، غبارآلود، بھوکے اور پیاسے رہو کیونکہ مولا حسین علیہ السلام غمگین ، ناراحت، سوگوار، خاک آلود، بھوکے اور پیاسے تھے کہ انہیں شہید کیا گیا؛ اس لئے وہاں پہونچ کر اپنی حاجتوں کو طلب کریں اور صرف اس جگہ کو اپنے رہنے کا ٹھکانہ نہ بنائیں جیسا کہ ان دنوں میں دیکھا جاتا ہے کہ بعض زائرین اس روحانی سفر کو تفریحی اور سیاحتی سفر سمجھتے ہیں اور طرح طرح کے کھانے پینے میں مصروف رہتے ہیں اور اس عظیم زیارت کے اصول کو نظر انداز کردیتے ہیں جو کہ روایات کے منافی ہے۔ روایتوں میں سے ایک روایت کامل الزیارات میں ابن قولیہ نے علی ابن الحکیم سے اور بعض اصحاب سے نقل کی ہے:
ابا عبداللہ (علیہ السلام) نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ ایک گروہ مٹھائی اور اور نمکین وغیرہ لے کر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے گیا ہے، اگر وہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کی قبروں کی زیارت کے لئے جائیں گے کیا ایسا کریں گے؟!
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام ان زائرین کی مذمت کرتے ہیں جو صرف کھانے پینے کے سراغ میں رہتے ہیں اور قلیل مقدار کے کھانے پر اکتفا نہیں کرتے۔
صالح بن السندی کی ایک اور روایت میں جو ابو المازہ نامی شخص سے نقل کرتے ہیں: ابو عبداللہ علیہ السلام نے مجھ سے کہا: کیا تم ابو عبداللہ کی قبر کی زیارت کرنے جا رہے ہو؟ میں نے کہا: ہاں مولا، آپ نے فرمایا: کیا تم اسے سیاحتی سفر سمجھتے ہو؟ میں نے کہا ہاں مولا۔ آپ نے فرمایا: جب تم اپنے ماں اور باپ کی قبروں پر جاتے ہو تو کیا ایسا ہی کرتے ہو! میں نے کہا: پھر کیا کھائیں؟ فرمایا: روٹی اور دودھ۔۔
اسی طرح تیسری روایت مفضل ابن عمر سے مروی ہے: ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا: تم زیارت کرتے ہو اور اس سے بہتر یہ ہے کہ زیارت نہ کرو، میں نے عرض کیا کہ اس کلمہ سے میری کمر ٹوٹ گئی، آپ نے فرمایا خدا کی قسم لوگ پریشان اور اضطراب کی حالت میں اپنے والد کی قبر پر تو جاتے ہیں لیکن امام حسین علیہ السلام کی قبر پر ایک مسافر اور سیاح کی مانند حاضر ہوتے ہیں، لہذا جب بھی قبر امام حسین علیہ السلام پر جاؤ تو غم و حزن کے عالم میں جاؤ۔
اس طرح کی روایات اور دیگر بہت سی احادیث سے معلوم ہوتا ہے زیارت میں بہترین اور لذیذ کھانوں کے استعمال کی کراہت پائی جاتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا زائر لذیذ اور خوشمزہ کھانوں سے پرہیز کرے اور غمگین حالت میں زیارت کو انجام دے۔
واضح رہے کہ مذکورہ بالا روایات زائرین حسینی علیہ السلام کی تعظیم کے منافی نہیں ہیں، لیکن امام حسین علیہ السلام کے زائرین کی خدمت کیلئے ذمہ داروں بشمول بانیان و صاحبان موکب کو ان باتوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے جو روایات میں بیان ہوئی ہیں۔ مجالس اور مواکب میں اسراف کو بھی ختم کرنا چاہیے؛ کیونکہ یہ عمل شریعت کو پسند نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وکلوا واشربوا ولا تسرفوا انه لا یحب المسرفین
اس کے علاوہ معزز زائرین، بعض مشکوک عناصر کے اثر و رسوخ سے متعلق ہوشیار رہیں اور کوئی ایسا عمل انجام نہ دیں جو سوشل میڈیا پر نشر ہو کر امام حسین اور شریعت کی توہین کا سبب بنے۔
آخر میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ زائرین امام حسین علیہ السلام کو تمام آفات و بلاوں سے محفوظ رکھے اور اس سعی و کوشش کو قبول فرماتے ہوئے واجبات کی انجام دہی اور ترک محرمات میں ان کی مدد فرمائے۔
انه ولی التوفیق.