اسلام آباد پاکستان میں ’’کشمیر کی موجودہ صورتحال او ہماری ذمہ دایاں ‘‘کے عنوان سے کانفرنس منعقد ،مرحوم شیخ محمد ذاکری کرگلی کو خراج عقیدت پیش،متفقہ قرار داد منظور

کرگل، لیہہ کے مسلمان مقبوضہ کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ تحریک آزادی کا حصہ ہیں

اسلام آباد/ کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی تحریک وحدت اسلامی جموں و کشمیر اور البصیرہ اسلام آباد کے اشتراک سے 7ستمبر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جموں وکشمیر کے خطے کرگل کے معروف عالم حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ محمد ذاکری کرگل کی یاد میں ایک تعزیتی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں معروف مذہبی،سیاسی و سماجی رہنماوں نے مروحوم کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔کانفرنس کی صدارت اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد نقوی نے کی۔کانفرنس میں معروف عالم دین پروفیسر ڈاکٹراحسان اکبر اور پیر سید علی ہارون گیلانی نے مہمانی خصوصی کے بطور تقریب میں شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے مرحوم شیخ محمد کرگلی کے اتحاد بین المسلمین کے فروغ اور کشمیر کی جدوجہد کے حوالے کوششوں کی سرہنا کی۔مقررین نے کشمیر میں جاری نہتے شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برداری پرزور دیا گیا مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے اپنے اثر و روسوخ کا استعمال کریں۔مقررین نے کشمیریوں کی جدوجہد کو برحق قرار دیتے ہوئے سیکورٹی فوسز کی زیادتیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔مقررین میں تحریک وحدت کے جنرل سیکریٹری ناصر شیرازی، چیرمین البصیرہ ثاقب اکبر، شیخ تجمل اسلام ، غلام محمد صفی، محمد فاروق رحمانی، شمیمہ شال، خواجہ شجاع عباس وغیر نے شرکت کی۔کانفرنس میں شریک شرکاء نے متفقہ طور ایک قرار پاس کی جس کا متن درج ذیل ہے :
(۱) مقبوضہ کشمیر کے کرگل اورلیہہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے معروف مذہبی دانشور ، امام خمینی ممیوریل ٹرسٹ کے بانی حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ محمد ذاکری کے انتقال پرملال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی علمی و سماجی نیز تحریک آزادی کشمیر کے لئے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
(2) اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ کرگل اورلیہہ کے مسلمان مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں کے عوام کے شانہ بشانہ تحریک آزادی کشمیر کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہیں اور جدوجہد آزادی کشمیر کے تمام علاقوں پر محیط ہے۔
(3) سمجھتا ہے کہ کشمیری عوام کی بھارت کے جموں و کشمیر پر قبضے کے خلاف مزاحمت ایک جائز، اخلاقی اور قانونی جدوجہد ہے اور اس جدوجہد میں ان کی مثالی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔
(4) اس بات پر بھارتی حکام کی مذمت کرتاہے کہ اس کے فوجیوں کے ہاتھوں کشمیر میں گزشتہ چھ دہائیوں سے بالعموم اور برہان وانی کے مارے جانے کے بعد بالخصوص ظلم و ستم اور قتل و اسارت کا ایک خوفناک سلسلہ ہوچکا ہے۔ بھارتی فوجی عمداً و قصداً کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو نشانہ بناکر پیلٹ گن کے ذریعے ان کی بینائی چھین رہے ہیں اور انہیں جسمانی طور پر ناکارہ بنارہے ہیں۔
(5) اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ کشمیر کے حالات کے حوالے سے عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ہے، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے خاموش تماشائی بن چکے ہیں اور ان کا سکوت بھارت کے حق میں جانبداری کے مترادف ہے۔ بھارتی افواج کشمیر میں انسایت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں اور اس حوالے سے بھارت کے خلاف عالمی فوجداری عدالت میں باضابطہ مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
(6) اس بات پر زور دیتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا مطلوبہ حل اقوام متحدہ کی جموں و کشمیر سے متعلق قرار دادوں میں مضمر ہے ، لہذا ان قراردادوں پر علمدرآمد کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں رائے شماری کا انعقاد کیا جانا چاہئے تاکہ کشمیری عوام آزادنہ ماحول میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔
(7) عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ جموں و کشمیر میں کالے قوانین کو منسوخ کرے، حریت نظر بندوں کو رہا کرے ، کرفیو اور دیگر بندشوں کو ختم کرے اور قتل و غارت کا سلسلہ روک دے۔
(8) حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سرکاری سطح پر اس سمت میں موثر اقدامات کرے کہ پاکستان کا میڈیا ، سول سوسائٹی اور مجموعی طورپر پاکستانی عوام جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا بھر پور مظاہرہ کریں، پاکستانی حکومت بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو اولین ترجیح بنائے اور اس معاملے میں عالمی حمایت کے حصول کیلئے ٹھوس کارروائی کرے۔ حکومت پاکستان اپنے اس موقف کا اعادہ کرے کہ بھارت کے ساتھ فی الوقت اگر بات ہوسکتی ہے تو وہ فقط جموں و کشمیر کے مسئلے پر ہوگی۔