سرینگر/صیہونی طاقتیں مسلمانوں کے اندر انتشاری کیفیت اور اختلافات کو پروان چڑھانے کیلئے کمر بستہ ہے اور آنے والے چند ماہ انتہائی سخت اور مشکل ہو سکتے ہیں کیونکہ جہاں بین الاقوامی سطح پر مسلم قیادت کو بے یارو مددگار چھوڑنے میں مصروف ہے وہیں ریاست جموں وکشمیر کے حالات بھی اِس سے غیر نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہارکاروان اسلامی جموں کشمیر کے امیر مولانا غلام رسول حامی نے جامع مسجدٹہب کاکہ پورہ پلوامہ میں نماز جمعہ سے قبل عظمت مصطفیٰ ﷺ کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر ایک منظم سازش کے تحت نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔شراب منشیات اور جوا جیسی بیماریاں اب عام پائی جارہی ہیں او رسب اسی درپردہ سازش کا حصہ ہے جومسلمانوں کو کمزور کرنے کیلئے جا رہی ہے۔مولانا غلام رسول حامی نے او آئی سی اور مسلم قیادت پر زور دیتے دیا کہ جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کیلئے اپنا موئثر کردار نبھائیں۔انہوں نے اسلامی ممالک کے سربراہان سے اپیل کی کہ وہ ریاست کے اندر جاری کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے بھارت اور پاکستان پر دباؤ بنائیں کہ وہ ہٹ دھرمی کی راہ کو ترک کر کے انسانی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کوحل کریں۔انہوں نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ قیادت کے پروگرام کو عملی طور اپناکر ایک ایسی زندگی گذاریں جو قرآن اور حدیث سے ثابت ہے کیونکہ نوجوانوں پر ریاست کے مستقبل کا دار ومدار ہے۔انہوں نے کہا کہ کاروان اسلامی کی طرف سے چلائے جا رہے ۔ اصلاحی پروگراموں میں نوجوانوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے کیونکہ غیر مسلم طاقتیں نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔مولانا غلام رسول حامی نے کہا کہ ’’کنٹریکٹ میریج‘‘کا سلسلہ ریاست کے اندر کافی تیز ہو رہا ہے جسکے خلاف عمل میدان میں قانونی جنگ لڑنا لازمی ہے۔